سرینگر//فوجی عدالت کی طرف سے3شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے میں ملوث اہلکاروں کی سزائوں کو معطل کرنے اور تفتیشی ادارے این آئی ائے کی طرف سے مزاحمتی لیڈروں کی گرفتاری کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاجی کال کے پیش نظر شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال رہی جبکہ چھٹے ہفتے مسلسل نماز جمعہ کے موقعہ پر جامع مسجد سرینگر کے ممبر و محراب خاموش رہے۔سرینگر کے مائسمہ اور حیدرپورہ کے علاوہ بیروہ اور سوپور میں احتجاجی مظاہرے ہوئے،جس کے دوران سنگبازی اور شلنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔
احتجاج
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے احتجاجی کال کے پیش نظر شہر کے مائسمہ میں ایک احتجاجی جلوس برآمددہوا،جس کے دوران این ائے آئی کی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوںنے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارر اٹھا رکھے تھے،جن پر’’ این آئی ائے‘‘ مخالف اور فوجی عدالت کی طرف سے مژھل فرضی جھڑپ میں اہلکاروں کی سزاوئوں کو معطل کرنے کے خلاف نعرے درج تھے۔ بعد از نماز جمعہ برآمد ہوئے اس جلوس میں لبریشن فرنٹ کے نور محمد کلوال،محمد یاسین بٹ، ظہور احمد بٹ،محمد صدیق شاہ،شیخ عبدالرشید،بشیر احمد کشمیری،مشتاق احمد خان کے علاوہ تحریک حریت کے عمر عادل شامل تھے۔احتجاجی مظاہرین مدینہ چوک میں جمع ہوئے اور بڈشاہ چوک کی طرف اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پیش قدمی کی جبکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور این ائے آئی کے خلاف نعرہ بازی بھی ہوئی۔بعد میں یہ احتجاجی مظاہرہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد حید پورہ کی جامع مسجد سے جلوس برآمد ہوا،جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔اس موقعہ پر نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر این آئی ائے مخالف نعرہے درج کئے گئے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے ائر پورٹ روڑ پر واقع جامع مسجد کے صحن میں نعرہ بازی کی،اور بعد میں وہ پرامن طور پر منتشر ہوئے۔وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ علاقے میں گزشتہ جمعہ جاں بحق شہری کی ہلاکت کے خلاف لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔نماز جمعہ کے بعد بیروہ چوک میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پرامن جلوس برآمد کیا۔اس دوران انہوں نے مقامی مزار شہداء پر تنویر احمد کی فاتحہ خوانی کی۔بیروہ میں نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہونے کے ساتھ ہی قصبہ میں اچانک ہڑتال ہوئی،اور تمام دکانیں،کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہوئے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ شمالی قصبہ سوپور میں نامہ نگار غلام محمد کے مطابق نماز جمعہ کے بعد نوجوان مین بازار کے قریب جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے رہے۔اس دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے درجنوں ٹیر گیس کے گولے داغے،جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کی۔دکانداروں نے فوری طور پر اپنی دکانوں کے شٹر نیچے کئے جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بھی معطل ہو کر رہ گئی۔
پائین شہر سیل
نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر کے حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کیا۔جمعہ کی صبح شہر خاص کے کئی علاقوں میں پولیس گاڑیاں نمودار ہوئیں اور انہوں نے لوڈ اسپیکر پر کرفیو کے نفاذکا اعلان کیا۔حساس علاقوں میں کرفیو اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں سخت ترین بندشوں کی وجہ سے پوری آبادی گھروں میں محصور ہوئی۔سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی تھی۔پائین شہر کے نوہٹہ، گوجوارہ، حول، خواجہ بازار، رانگر اسٹاپ، بابہ ڈیم اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ اْن کے علاقوں میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔اس دوران پائین شہر اور سیول لائنزکے صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ، علمگری بازار، لالبازار، حول ،بہوری کدل ، مہاراج گنج سمیت کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔کرفیو جیسی صورتحال کی وجہ سے شہر خاص میں تمام کاروباری اور تجارتی ادارے بند تھے جبکہ ٹریفک کی نقل وحرکت بھی بند تھی۔
جامع مسجد بدستور مقفل
کرفیو جیسی صورتحال کے دوران تاریخی جامع مسجد کومسلسل چھٹے ہفتہ نماز جمعہ کے موقعہ پر سیل کیا گیا۔جامع مسجد کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں ،اور کسی بھی شخص کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شہر خاص کے نوہٹہ میں واقع اس تاریخی مسجد کے تمام صدر دروازون کو بند کیا گیا تھا ۔پولیس اور فورسز اہلکاروں نے مسجد پر اس قدر سخت پہرے لگائے تھے کہ میڈیا نمائندوں کو بھی اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی۔تاریخی جامع مسجدکے نواحی علاقوں اوراس مرکزی مسجدکی طرف جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوصبح سے ہی مکمل طورسیل رکھاگیاتھا۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،صرف کدل ،ملارٹہ اوردیگرنزدیکی علاقوں کی سڑکوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورفورسزکی جانب سے خاردارتاریں بچھاکررکاوٹیں ڈالدی گئی تھیں۔ایک اعلیٰ پولیس افسرنے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بندشوں اوراضافی سیکورٹی اقدامات کادفاع کرتے ہوئے بتایاکہ نمازجمعہ کے موقعہ پرجامع مسجدکے احاطہ اورنواحی علاقوں میں پُرتشددمظاہروں کااندیشہ لاحق رہتاہے ،اسلئے احتیاطی اقدامات روبہ عمل لاناناگزیربن جاتاہے ۔حزب کمانڈر برہانی وانی کے جان بحق ہونے کے بعد شروع ہوئی احتجاجی لہر سے اب تک گزشتہ ایک برس کے دوران27ویں ہفتہ تاریخی جامع مسجد کو مقفل کیا گیا ہے۔