سرینگر//ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے وادی میں القاعدہ کی آمد کی تحقیقات کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ فوی طور پر اس کے اثرات کی پیش گوئی کرنا خارج از امکان ہے۔ پولیس گالف کورس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے30جولائی کو سرینگر میں’’دوڑ برائے امن‘‘ کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ اس دوڑ میں سب لوگوں کو شامل ہونا چاہے۔نامہ نگاروں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ریاستی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ اس طرح کی دوڑ سے سنگبازی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا’’دوڑ سے خیالات میں مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے،اور یقیناً اس طریقہ کار سے سنگبازی میں بھی کمی آئے گی‘‘۔ القاعدہ کی طرف سے ذاکر موسیٰ کو وادی میں مقامی یونٹ کا سربرا مقرر کرنے کے اعلان کے بعد صورتحال پر پڑنے والے اثرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ جنگجو،جنگجو ہی ہوتا ہے،خواہ وہ کسی بھی جماعت سے وابستہ ہو۔ڈاکٹر وید نے کہا’’جس کسی نے ملک کے خلاف بندوق اٹھائی ہے،وہ ہمارے لئے جنگجوہے،اور دہشت گرد،دہشت گرد ہی ہے،اور یہ کوئی مسئلہ نہیں،وہ کس جماعت سے تعلق رکھتا ہو‘‘۔تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس اس اعلان کے بعد صورتحال پر پڑنے والے اثرات پر نظر بنائے رکھے گی۔انہوں نے کہا’’یہ مشکل ہے کہ فوری طور پر اس کے ردعمل کی پیش گوئی کی جائے،تاہم یہ تشویش موجود ہے کہ نوجوان مزید بنیاد پرستی کی طرف نہ دھکیلے جائیں‘‘۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی ائے) کی طرف سے حریت لیڈروں کی تحقیقات پر پولیس کو نظر انداز کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ نے کہا کہ پولیس نے این آئی اے کو حریت لیڈروں کے خلاف تحقیقات میں تعاون دیا،جبکہ قومی تفتیشی ایجنسی نے جب چھاپہ ماری کی،تو پولیس نے انکی مدد کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر حریت کانفرنس کے اعلیٰ لیڈروں کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کیا جاسکتا ہے۔ڈائریکٹر جنرل نے کہا’’وقت بتائے گا،کہ سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو بھی پوچھ تاچھ کیلئے بلایا جائیں‘‘۔موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ حالات میں بہتری آرہی ہے۔حزب سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کی طرف سے ذاکر موسیٰ کو القاعدہ کا مقامی سربراہ بنانے کے اعلان پر سخت ردعمل کو انکا آپسی معاملہ قرار دیا۔