سرینگر//ریاست جموں وکشمیر میں ٹاڈا اور پوٹاکے تحت قائم خصوصی عدالتوں کو ہی این آئی اے ایکٹ 2008کیلئے متعین کئے جانے کے باوجود قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعے حریت لیڈران کو دلی لے جانے اور وہاں انکے خلاف پولیس ریمانڈ حاصل کئے جانے پرکشمیر بار ایسوسی ایشن نے تشویش کااظہار کیا ہے ۔بار ایسوسی ایشن کے مطابق ریاستی عدالت عالیہ نے 29مئی2010کو ایک قراردادکے ذریعے این آئی ایکٹ 2008کے تحت یہاں کی ٹاڈا اور پوٹا عدالتوں کو ہی ان کیسوں کے سماعت کیلئے بااختیار بنایا تھالیکن اب این آئی اے نے اس عدالتی ریزیولیوشن کو بالائے طاق رکھ کر حریت لیڈران اور ان کے کارکنوں کو دلی پہنچایا ہے ۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں این آئی اے مہم جوئی کو چیلنج کرنے کیلئے ایک قانونی ٹیم شکیل دی ہے ۔12سینئر وکلاء وقانو نی ماہرین پر مشتمل ٹیم جموں کشمیر میں این آئی اے کی کارروائی کو چیلنج کرنے کیلئے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ۔مذکورہ ٹیم این آئی اے ایکٹ2008کی آئینی اعتباریت کا جائزہ لے گی ۔مذکورہ ٹیم ایف آئی آر زیر نمبر10/2017/NIA/DILکے تحت گرفتار حریت لیڈران کو ضروری قانونی امداد فراہم کرنے کیلئے بھی قانونی پہلوئوں کا جائزہ لے گی ۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جمعہ کو ایک ہنگامی ایگزیکٹیو اجلاس طلب کیا ۔بیان کے مطابق بار ایسوسی ایشن این آئی اے کی جانب سے حریت لیڈران وکارکنان کی گرفتاری ،اُنہیں ہراساں کرنے اور اُنہیں دہشت زدہ کرنے کے معاملے پر اجلاس میں سیرحاصل بحث کی گئی ،جس کے بعد اس معاملے کی نسبت ایک ٹیم تشکیل دی گئی ۔بیان کے مطابق این آئی اے کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے حریت لیڈران کو ضروری قانونی امداد فراہم کرنے کیلئے ایڈو کیٹ ظفر احمد شاہ شاہ، ایڈوکیٹ زیڈ اے قریشی،ایڈوکیٹ بشیر احمد بشیر ، ایڈوکیٹ آر اے جان ، الطاف حقانی ،مشتاق احمد مخدومی ،سید منظور ،جی اے لون ،ار شد اندرابی ،نذیر احمد رونگا ،ایڈوکیٹ ریاض خاور اور محمد شفیع ریشی پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ۔