سرینگر// نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی عہدیداران ، کارکنوں اور پارٹی حامیوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کہا ہے محبوبہ مفتی کی سربراہی میں پی ڈی پی سرکار رضاکارانہ طور پر آر ایس ایس اور سنگ پریوار کے ’ایک ودھان، ایک پردھان اور ایک نشان‘ کے نعرے کی تن دہی سے آبیاری کررہی ہے اورتمام آئینی اور جمہوری اصولوں کی مٹی پلید کرکے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا تہیہ تیغ کرنے کا عمل زور شور سے جاری ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے ریاست کے پرچم کا تقدس پامال کیا اور اس کی اہمیت کو ختم کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی۔ اس کے بعد سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کیلئے سکولوں سے سٹیٹ سبجیکٹ اسناد اجراء کی گئیں، شرناتھیوں کو ریاست کی مستقلی باشندگی دینے کیلئے تگ و دو کی گئی ، فوڈ بل کو جموں وکشمیر میں لاگو کیا گیا، نیز ریاست جموں وکشمیر کی خودمختاری کی عمارت گرانے کیلئے ایک ایک اینٹ نکالنے کا عمل شروع کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ GSTکا اطلاق عمل میں لاکر ریاست کی اقتصادی خودمختاری مکمل طور پر سرینڈر کردی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی سرکار نے اپنے ضمیر اس قدر بھاجپا والوں کے پاس گھروی رکھے ہیں کہ اب مرکز جموں وکشمیر سے متعلق بل پاس کرنے سے قبل ریاستی اسمبلی کی منظوری حاصل کرنا بھی گوارا نہیں کرتا۔ ریاستی اسمبلی کو بالائے طاق رکھ کر راجیہ سبھا میں ’’اعداد شمار کا مجموعہ (ترمیمی) بل2017‘‘ کو پاس کرنا پی ڈی پی حکومت کے منہ پر کسی تمانچے سے کم نہیں۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ راجیہ سبھا میں بل کو پیش کرنے سے پہلے یہ لازمی بنتا تھا کہ مذکورہ بل پہلے ریاستی اسمبلی میں پاس ہوتی اور اس کے بعد کابینہ اور ریاستی گورنر کی منظوری لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کیلئے اس سے بڑی رسوائی کیا ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہاکہ ریاست کا سارا نظام ناگپور سے چلایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے روز اول سے ہی پی ڈی پی کی اصلیت کے بارے میں عوام کو خبردار کیا تھا، کہ قلم دوات والی یہ جماعت کشمیریوں کیلئے آستین کا سانپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی پوزیشن کیخلاف مرکز کی پالیسی اور ریاستی حکومت کی نااہلی کیخلاف کبھی بھی آگ اُٹھ سکتی ہے ، جس کے شعلے دوردور تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر مخالف سازشوں کیخلاف ایک عوامی تحریک اُٹھنے کا قوی امکان ہے اور نیشنل کانفرنس اس میں برابر شریک ہوگی۔