سرینگر// این آئی اے گرفتاریوں اور مژھل قتل عام میں ملوث فوجیوں کی رہائی کے خلاف متحدہ مزاحمتی قیادت کی کال پر کل وادی میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔لبریشن فرنٹ جے کے ایل ایف قائدین نور محمد کلوال، ظہور احمد بٹ،محمد یاسین بٹ،شیخ عبدالرشید،محمد صدیق شاہ،بشیر احمد کشمیری، مشتاق احمد خان اور دوسرے لوگ مدینہ چوک میں جمع ہوئے جہاں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی ان کے ساتھ جڑ گئی۔ ہاتھوں میں این آئی اے دہشت گردی اور مژھل انکاﺅنٹر ملوثین کو رہا کردینے کے خلاف ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے اور آزادی، قائدین، مزاحمت و اتحاد و اتفاق کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے شرکائے احتجاج نے لال چوک کی جانب مارچ کیا اور بڈشاہ چوک کے قریب دھرنا دیا۔شرکائے جلوس نے اس موقع پر این آئی اے اور ای ڈی ہڑبھونگ کی مذمت کرتے ہوئے سبھی اسیران ملک و ملت کے ساتھ یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا۔ حریت (گ ) کے بشیر احمد قریشی کی قیادت میں نثار حسین راتھر، سید محمد شفیع، امتیاز احمد شاہ، محمد رفیق اویسی، عمران احمد، مختار احمد صوفی، شیخ ضمیر احمد، اشفاق احمد، معراج الدین ربانی، محمد شمیم، محمد سلطان، رمیز راجہ اور ریاض احمد نے حیدرپورہ میں احتجاجی جلوس میں شرکت کی۔ اس موقع پر بشیر احمد قریشی نے کہا کہ بھارتی حکومت نے NIAکو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے آزادی پسند قائدین کو گرفتار کرکے دہلی پہنچا کر ان پر فرضی الزامات کے تحت کیس درج کیا اور اس طرح بھارت جموں کشمیرکی مبنی برحق جدوجہد کو بزور طاقت دبانے کے حربے استعمال کررہا ہے، مگر قربانیوں کی امین قوم کو ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ اور راجہ معراج الدین کے گھروں پر NIAکے چھاپے بلاجواز تھے اور ان کے گھروں پر چھاپے کے دوران میں کوئی قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئیں۔ بنیادی طور پر بھارت اب سیاسی انتقام گیری پر اُتر آیا ہے۔ادھر تاریخی عالی مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں حریت کارکنوں نے مژھل فرضی جھڑپ میں ملوث فوجی اہلکاروںکو فوجی Tribunal کے ذریعے ضمانت پر رہا کئے جانے ،مزاحمتی قیادت کی تھانہ و خانہ نظر بندی اور ان کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر عائد قدغن کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا۔