نئی دہلی //مژھل فرضی جھڑپ میں ملوث دو فوجی افسران سمیت5اہلکاروں کی سزا معطل کرنے والے آرمڈ فورسز ٹریبونل نے انکائونٹر میں مارے گئے نادی ہل بارہمولہ کے تین شہریوں کو حیرت انگیز طور پر جنگجو قرار دیا ہے ۔ اپنے فیصلے میں اس نے کہا ہے کہ کہ تینوں نے پٹھانی سوٹ پہن رکھے تھے اور وہ حد متارکہ کے قریبی علاقے میں موجود تھے۔ٹریبونل نے خود ہی یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جاں بحق ہوئے نوجوانوں کے والدین نے صرف ہمدردی اور معاوضہ حاصل کرنے کیلئے پولیس میں تاخیر سے شکایت درج کی۔ آرمڈ فورسز ٹریبونل (AFT)نے چند روز قبل سال2010میں پیش آنے والی مژھل فرضی جھڑپ میں تین بیگناہ شہریوں کو موت کی نیند سلادینے والے فوج کے ایک کرنل اور ایک کیپٹن سمیت5اہلکاروں کی سزا معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ضمانت پر رہائی کے احکامات صادر کئے۔قابل ذکر ہے کہ اس واقعہ کے سلسلے میں کورٹ مارشل کارروائی کے دوران مذکورہ اہلکاروں کو صرف مراعات کے لالچ میں تین معصوم شہریوں کو قتل کرنے کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔اب ملوث اہلکاروں کی سزا معطل کرنے والی فوجی ٹریبونل یعنی AFTنے ضمانت پر رہائی سے متعلق حکمنامے میںاہلکاروں کو ضمانت فراہم کرنے کیلئے عجیب و غریب اورحیرت انگیز وجوہات بیان کی ہیں۔اس ٹریبونل کی قیادت جسٹس وی کے شیلی اور لیفٹنٹ جنرل ایس کے سنگھ کررہے ہیں۔نئی دلی سے شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ فوجی ٹریبونل نے ملوث اہلکاروں کی ضمانت پر رہائی سے متعلق آرڈر میں کہا ہے کہ مارے گئے تینوں افراد ’’دہشت گرد‘‘ تھے کیونکہ انہوں نے پٹھانی سوٹ پہن رکھے تھے۔ٹریبونل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے’’اس حقیقت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ ملزمان دہشت گرد تھے کیونکہ انہوں نے پٹھان سوٹ پہنے ہوئے تھے جو دہشت گرد پہنا کرتے ہیں‘‘۔یہ امرقابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں مرد عمومی طور پٹھانی سوٹ ہی پہنا کرتے ہیں۔آرمڈ فورسز ٹریبونل کا مزید کہنا ہے کہ اس کی نظر میں مارے گئے تینوں نوجوان اس وجہ سے بھی عام شہری نہیں تھے کیونکہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن کے انتہائی قریب پہنچ چکے تھے جو جنگجوئوں کی طرف سے دراندازی کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ کے ا یم ا ین کے مطابق اس ضمن میں فوجی ٹریبونل کے دو رُکنی بنچ نے اپنے حکمنامے میں کڑے فوجی پہرے میں رہنے والی حد متارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا’’ایک عام شہری کیلئے اس بات کا بالکل کوئی جواز نہیں بنتا کہ وہ لائن آف کنٹرول کے اس قدر اگلے علاقے میں موجود ہو، وہ بھی رات کے دوران جب سرحد پار سے دراندازی اپنے عروج پر تھی‘‘۔ فرضی جھڑپ میں ملوث اہلکاروں کو ضمانت فراہم کرنے کیلئے آرمڈ فورسز ٹریبونل نے مارے گئے نوجوانوں کے والدین کی طرف سے پولیس شکایت درج کرنے میں تاخیر کی وجہ بھی خود ہی بیان کی ہے۔اس سلسلے میں ٹریبونل نے کہا ہے’’شکایت جان بوجھ کر صرف اس مقصد سے درج کرائی گئی تاکہ وہ(والدین) ہمدردی کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی ہلاکت کے عوض امداد یا معاوضہ حاصل کریں‘‘۔بنچ نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ تین شہری کیوں جنگی پٹھان سوٹ پہن کر اپنی کمر پر ایمونیشن بیلٹ باندھے اور اسلحہ ساتھ لیکر چلتے۔اس حوالے سے فوجی ٹریبونل نے اپنے آرڈر میں کہا ہے’’ایک ایک شخص عام شہری ہے تو وہ یقینا جنگی وردی میں نہیں ہوتااس کے پاس اسلحہ اور گولی بارود بھی نہیں ہوتا‘‘۔