سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے فورسز پر وادی بھر میں سرکاری دہشت گردی کا ایک نیاسلسلہ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔مختلف عوامی وفود کے ساتھ تبادلۂ خیال کے دوران انجینئر رشید نے فوج کی 2آر آر کے جوانوں کی طرف سے ایچ ایم ٹی سرینگر میں ایک اسکول کے طلباء اور اساتذہ کو بلا وجہ اور بلا جواز ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا’’فوج نے اپنی کانوائے کو تحفظ دینے کے نام پر ایک پریشان کن سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف قاضی گنڈ سے کرناہ تک پبلک و پرائیویٹ ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والوں کی تذلیل ہوتی ہے بلکہ فوجی گاڑیوں کے آرام سے جانے کو یقینی بنانے کیلئے عام لوگوں کو روک کر انکا قیمتی وقت بھی برباد کردیا جاتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ فوجی کانوائے کی وجہ سے عام گاڑیوں کو روکے جانے کی وجہ سے بیشتر اوقات اسکولی طلباء کیلئے وقت پر اسکول یا امتحانی مراکز تک پہنچنا بھی نا ممکن ہوجاتا ہے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فوج نے جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں خوف و ہراس کا ماحول قائم کیا ہوا ہے اور یہاں کے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ شرمناک بات کیاہوسکتی ہے کہ فوج کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور وہ پورے علاقے میں لوگوں،باالخصوص نوجوانوں کو،گھروں سے گھسیٹ کر لایا جاتا ہے اور ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔انجینئر رشید نے شوپیاں سے ملی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تعینات فوج دوران شب لوگوں کے گھروں پر سنگباری کرکے مقامی لوگوں کو اشتعال دلاتی ہے اور پھر انکی مارپیٹ کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں نماز کیلئے مساجد میں جانے والوں کی ان سے بار بار شناختی کارڈ مانگ کر تذلیل کی جاتی ہے۔اس سب کو انتہائی مذموم اور شرمناک بتاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ہے’’ اس سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ چونکہ یہاں تعینات سکیورٹی فورسز،با الخصوص فوج،کوکشمیریوں کو خوفزدہ اور ذلیل کرنے کیلئے انعام و اکرام سے نوازا جاتا ہے لہٰذا وہ کسی جوابدہی سے بے پرواہ اور بیمار ذہنیت کی حامل ہوگئی ہیں‘‘۔انہوں نے تاہم دہراتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جابرانہ اقدامات سے نئی دلی کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ کشمیریوں کو یوں قابو کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیئے کہ کشمیریوں نے کسی بھی قیمت پر حق خود ارادیت حاصل کرکے ہی دم لینے کا عزم کیا ہوا ہے۔