سرینگر//معروف عالم دین میر واعظ کشمیر مولانا احمد اللہ ہمدانی کا یوم وصال عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا۔ اِس سلسلے میں سرینگر کے تاریخی خانقاہ معلی میں ایک سادہ اور مختصر تقریب منعقد ہوئی۔نماز فجر پر خادم زیارت امام حاجی غلام محمد ہمدانی جنہوں نے نماز فجر کی پیشوائی کی، نے مرحوم کے حق میں کلمات اور دعائے مغفرت ادا کیا اور اجتماعی فاتحہ خوانی کے فرائض بھی انجام دیئے۔ اِس موقعہ پر خاندان میر واعظ ہمدانی کے عقیدتمندان ، خدامان زیارت حضرت شاہ ہمدان اور جمعیت ہمدانیہ کے عہدیداران اور اراکین بھی موجود تھے۔ اِس موقعہ پر مرحوم کی قبر پر گلباری بھی کی گئی۔مرحوم کی تاریخ ساز دینی، سماجی اور سیاسی خدمات پر امام حاجی غلام محمد ہمدانی نے کہا کہ موصوف کو جب ڈوگرہ حکمرانوں 1934میں جلائی وطن کیا تو اُن کے ہمراہ خانقاہِ معلی کے خدامانِ زیارت بھی شامل تھے اور مرحوم میرواعظ غلام نبی ہمدانی کو کوئٹ کشمیر کے سلسلے میں جب مظفر آباد میں جیل میں رکھا گیا تو اس وقت بھی خدامانِ زیارت اُن کے ہمراہ تھے۔امام غلام محمد ہمدانی نے کہا کہ موصوف نے 1916سے 1939تک شخصی راج کی غلامی ، ظلم وستم کے خلاف حق کی آواز بلند کی۔ تقریب پر خادمِ زیارت پیرزادہ محمد یاسین ظہرہ نے بھی موصوف کے تاریخ ساز ملی، سیاسی اور سماجی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقعے پر نائب امام حاجی امام بلال احمد ، فاتح خوان الحاج پیرزادہ مسعود حسین، موزن حاجی نور الدین، سکریٹری جمعیت ہمدانیہ محمد شفیع برگی، پیرزادہ مظفر احمد ہمدانی اور دیگر محبان نے بھی شرکت کی۔اس دوران ریاست جموں وکشمیر میں معروف عالم دین و مجاہدکشمیر حضرت مولانا مجاہد احمد اللہ ہمدانی کے 80ویں یوم وصال پر انجمن حمایت الاسلام کے صدر مولانا خورشید احمد قانونگو نے کہاکہ موصوف نے گراں قدر تبلیغی خدمات کے علاوہ بہترین سیاسی کردار نبھاتے ہوئے آنے والے نسلوں کیلئے مشعل راہ پیش کیا ہے۔ مگر بدقسمتی سے آج تک ہم اس منزل کو نہیں پاسکے ہیں جس کیلئے ایسے رہنمائوں نے قربانی دی ہے بلکہ موجودہ سیاسی جماعتیں اس نظریہ سے ہٹ کر آج خراج عقیدت پیش کرنے سے ان کی توہین کرتی ہیں کیونکہ انہوںنے ایسے ہی مجاہدین کی خدمات پر اپنے اقتدار کی عمارت تعمیر کی ہے۔ جبکہ حقیقی منعوں میں خراج عقیدت یہ ہے کہ جب تک نہ ہم حصول مقصد کیلئے اپنے آپ کو پیش کریں جس کیلئے ایسے رہنمائوںنے اپنی قربانی پیش کی۔