واشنگٹن //شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر جاری کشیدگی کے دوران امریکہ نے وضاحت کی ہے کہ وہ شمالی کوریا میں اقتدار کی تبدیلی کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ رییس ٹیلرسن نے کہا: 'ہم آپ (شمالی کوریا) کے دشمن نہیں ہیں' اور اسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ امریکہ کسی موقعے پر شمالی کوریا سے بات چیت کا خواہاں ہے۔دریں اثنا، ایک سینیئر ریپبلکن رہنما کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے ساتھ جنگ کے آپشن کے بارے میں غور کیا ہے۔پیونگ یانگ نے دعوی کیا تھا کہ ان کے میزائل کا حالیہ تجربہ بتاتا ہے کہ وہ امریکہ کے مغربی ساحل اور اس کے پرے بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحت رکھتے ہیں۔ٹیلرسن نے کہا: 'ہم اقتدار میں تبدیلی نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ وہاں موجودہ حکومت ختم ہو جائے، ہم جزیرہ نما کو تیزی کے ساتھ پھر سے ایک نہیں بنانا چاہتے، ہم 38 متوازی کے مزید شمال اپنی فوج بھیجنے کا کوئی بہانہ بھی تلاش کرنا نہیں چاہتے۔‘38 متوازی سے ان کا اشارہ دونوں کوریا کی سرحد کی جانب تھا۔شمالی کوریا نے حال ہی میں ایک بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کے بعد امریکی خدشات میں اضافہ ہوا ہے امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا: 'ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں، ہم آپ کے لیے خطرہ نہیں ہیں، لیکن آپ ناقابل قبول طور پر ہمارے لیے خطرہ نظر آ رہے ہیں اور ہمیں اس کا جواب دینا ہوگا۔'میزائل کے تجربوں پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا مسلسل میزائل کا تجربہ رہا ہے۔ شمالی کوریا نے گذشتہ ہفتے جمعہ کو بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا اور کم جونگ ان نے اس کا جشن منایا تھا۔ اس میزائل سمیت شمالی کوریا رواں سال اب تک 14 میزائل ٹیسٹ کر چکا ہے۔امریکہ میں ہماری نمائندہ باربرا پلیٹ اشر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربے نے امریکہ کو لاحق خطرات کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے اور امریکہ پر ممکنہ حملے کو روکنے کے ان کے عزم میں اضافہ ہوا ہے یا کم از کم صدر ٹرمپ کے ریپبلکن رہنما لنڈسے گراہم کے ساتھ جنگ پر بات چیت کے دوران یہی خیالات تھے۔گراہم لنڈسے نے این بی سی کو بتایا: 'انھوں (ڈونلڈ ٹرمپ) نے مجھ سے یہی کہا تھا اور میں ان پر یقین کرتا ہوں۔'انھوں نے مزید کہا: 'اگر شمالی کوریا کو روکنے کے لیے کوئی جنگ ہوتی ہے تو وہ وہاں ہی ہوگی۔