سرینگر//جامع مسجد سرینگر کی مسلسل ناکہ بندی کے خلاف شہرخاص میں تاجروں نے دھرنا دیا جس کے دوران کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں کے علاوہ دیگر تاجر انجمنوں نے شرکت کی۔کشمیر اکنامک الائنس نے دھمکی دی کہ اگر جامع مسجد سرینگر کے دروازوں کو کھولا نہیں گیا ،تو بندشوں کو توڑ کر نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔ادھر شہر خاص ٹریڈرس فیڈریشن نے کہا کہ اس سلسلے میں دیگر انجمنوں اور سیول سوسائٹی کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ6ہفتوں سے مسلسل نماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگانے پر تاجر برداری نے اپنے تیور سخت کرتے ہوئے احتجاج کا راستہ اپنانے کا اعلان کیا۔جامع مسجد سرینگر کے صحن میں مختلف تاجر برداری اور انجمنوں نے جمعرات کو احتجاجی دھرنا دیا،جس کے دوران کشمیر تریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد یاسین خان، کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمدڈار،سابق چیئرمین محمد صادق بقال اور جامع مسجد ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر جاوید احمد زرگر کے علاوہ کے ٹی ایم ایف کے ایک اور دھڑے کے جنرل سیکریٹری ہلال احمدمنڈوملحقہ علاقوں کے بازار کمیٹیوں کے صدور اور نمائندوں نے شرکت کی۔احتجاجی تاجروں نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر جامع مسجد کی ناکہ بندی ختم کرئو،میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرو کے کی تحریر درج تھی۔ حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ اگر4اگست کو جامع مسجد سرینگر کو پھر سے بند کر کے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تو آئندہ جمعہ کو تاجر اور لوگ بندشوں کی پرواہ کیں بغیراس تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرینگے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران جامع مسجد سرینگر اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں بازار بھی کھولیں گے۔ حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ اگر آئندہ پائین شہر میں بندشیں اور پابندی عائد کی گئی تو،پورے کشمیر میں یکجہتی کے طور پر تاجروں کو ہڑتال کی کال دی جائے گی۔انہوںنے سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی خانہ و ٹھانہ نظر بندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقعہ پر شہر خاص تریڈرس فیڈریشن کے سربراہ جاوید احمد زرگر نے کہاکہ مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے جہاں مسلمانوں کو روحانی مرکز سے دور رکھا جا رہا ہے،وہی تاجروں کو بھی بے انتہا نقصانات کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر جمعہ کو نماز کی ادائیگی سے روکا گیا تو وہ ،آئندہ راست اقدمات کرنے کیلئے مجبور ہونگے۔اس دوران انہوں نے میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر مزاحمتی لیڈروں کی کانہ نظر بندی کو ختم کر کے انکی رہائی کا مطالبہ کیا۔اس موقعہ پرکشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سرینگر کی مسلسل گزشتہ2ماہ سے بند رکھنے کی کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے سرکار کے اس طرز عمل کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف امرناتھ یاترا کے دوران ریاستی حکومت کے سنتری سے منتری تک چوکس ہے،اور یاتریوں کو ہر طرح کی سہولیات فرہم کی جا رہی ہے،تو دوسری طرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر کے جامع مسجد سرینگر میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر مسلمانان کشمیر کیلئے بالخصوص ایک مرکز کی حیثیت رکھتی ہے اور اس مرکزی کو مقفل رکھنی کی کسی بھی طور اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومت نے مسلسل19ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر کو بند رکھا تھا اور رواں سال کے دوران بھی گزشتہ6ہفتوں سے اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔فاروق ڈار نے کہا کہ جامع مسجد کو بند رکھنے کی وجہ سے وہاں کی تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے اور گزشتہ دو ماہ سے آئے دن پابندیوں کی وجہ سے قریب150کروڑ روپے کے نقصانات سے جامع مسجد اور دیگر نواحی علاقوں کے تاجروں کو نقصانات کا سامنا کرنا پرا۔انہوں نے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل رہائشی نظر بندی پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکی فوری رہائی رہا کیا جانا چاہے۔ تقریب پرکشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سابق صدر حاجی محمد صادق بقال نے جامع مسجد سرینگر کی مرکزی حیثیت کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے روحانی مرکز سے دور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے دن کی پابندیوں اور قدغنوں کی وجہ سے شہر خاص کے تاجروں کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر جمعہ کو حکومت نے از خود پابندیاں ہٹا کر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی تو آئندہ جمعہ کو تاجر اور سیول سوسائٹی کا ارکان بندشوں کی پرواہ کیں بغیر تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا کرینگے۔