بنی //رواں برسات کے موسم میں جہاں چاروں طرف بنی کی تمام سڑکیں بارشوں کی وجہ سے خستہ حالی کاشکار ہیں تووہیں گاڑیوں پراورولوڈنگ کاسلسلہ بھی عروج پرہے۔ انتظامیہ کی غفلت شعاری اورڈرائیوروں کی من مانی کی وجہ سے اورولوڈنگ کاسلسلہ جاری ہے۔ ڈرائیوروں نے موت کودعوت دے کر سواریوں کی زندگیوں کومعمولی سمجھاہواہے ایسے میں جیسے انتظامیہ نے آنکھیں بند کررکھی ہوئی ہیں۔ آئے دن لگتاہے کہ اوورلوڈنگ کی روک تھام کرنے والا کوئی نہیں جن میں بسیں، میٹاڈورویں اورٹاٹاسوموگاڑیاں شامل ہیں ، ان کی چھتوں اورسیڑھیوں پرسواریاں آویزاں نظر آتی ہیں۔ان سواریوں سے لدی ہوئی گاڑیوں کودیکھ کر ہی ہوش اڑجاتے ہیں ۔جب چھوٹے چھوٹے بچے گاڑیوں کی چھتوں پردکھائی دیتے ہیں اوران میں عورتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ بنی سے بسوہلی ساڑھے تین بجے کے اوقات پرجانے والی مسافری بس سواریوں سے لدی ہوئی ہوتی ہے۔ہرروزاسکی چھت پردرختوں افرادہوتے ہیںتاہم اس دوران ایک مسافرنے بتایاکہ اوورلوڈنگ کے باعث مسافروں کوسخت مشکلات کاسامنا کرناپڑتاہے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ مشکلات خواتین بچوں ،بزرگوں اور مریضوں کوہوتی ہے۔ اورکہاکہ وہی اس بات کاخطرہ ہوتاہے کہ سڑک کی خستہ حالی اوراورولوڈنگ کے نتیجے میں کہیں کوئی حادثہ درپیش نہ ہو اس بات کاہمیشہ ڈررہتاہے۔ بنی سے بسوہلی، ڈوکن ڈھگر، گتی ستی، لوانگ سرتھل،بھرموتا، جہاں ان علاقوں کوجانے والی سڑکوں کی حالت نہایت ہی خستہ ہے وہیں اورولوڈنگ کی وجہ سے مسافرخوف وہراس اوردہشت محسو س کررہے ہیں لیکن ان قانون شکنوں کونہ توقانون کاخوف اورنہ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پرواہ ہے۔لوگوں کاکہناہے کہ بنی سے بسوہلی شاہراہ پراورلوڈنگ سے نمٹنے کے لئے محکمہ ٹریفک پولیس اہلکار قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پرکاروائی کی جاتی ہے لیکن اندروانی سڑکوں پرنہ ہی پولیس اورنہ ہی محکمہ ٹریفک کے اہلکارنظرآتے ہیں جس کی وجہ سے ان قانون شکنوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی ہے جس کے باعث رائیور بناخوف کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے دکھائی دیتے ہیں اوررشوت لینے میں مصروف ہیں۔ لوگوں نے انتظامیہ سے مانگ کی ہے کہ اوورلوڈنگ کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مسافروں کومزیدمشکلات کاسامنانہ کرناپڑے ۔