سرینگر//حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں، نیشنل فرنٹ، تحریک مزاحمت،دختران ملت،پیپلز فریڈم لیگ اورماس مومنٹ ،مسلم کانفرنس ،محاز آزادی ،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس ،ینگ مینز لیگ ، تحریک استقامت اور مسلم خواتین مرکز نے امرگڑھ سوپور میں ایک معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق ہوئے عسکریت پسندوں کوخراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو عسکریت کا راستہ اختیارکرنے کےلئے مجبور کیا جا رہا ہے ۔مزاحمتی جماعتوں نے صدرکوٹ بانڈی پورہ میں فورسز کی طرف سے فائرنگ اور بارہمولہ کے پرانے قصبے میں کرفیو کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار اب صرف فوجی طاقت کے ذریعے کشمیری عوام کے سیاسی جذبات و احساسات کے ساتھ نمٹنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔حریت (گ)نے جاں بحق ہوئے جنگجوﺅںکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ” ہمارے یہ سرفروش قوم کے روشن مستقبل کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں“۔ حریت نے کہا کہ قربانیاں حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ کشمیر کی تاریخ کے وہ درخشندہ ستارے ہیں جو رہتی دنیا تک تاریخ کے صفحات میں محفوط ہوچکے ہیں۔حریت نے محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان ”میرا مشن لوگوں کو ملانا ہے“ پرسخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جموں کشمیر میں جو بھی قتل عام ہورہا ہے یونیفائڈ کمانڈ کونسل کی سربراہ کی حیثیت سے محبوبہ مفتی اس کی برابر ذمہ دار ہے۔ حریت نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام کے خلاف ایک کھلی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اگر بین الاقوامی برادری اس سلگتے مسئلے کوحل کرنے میں اپنا کردار ادا نہیں کرے گی تو یہ جنگ پورے برصغیر کو اپنے لپیٹ میں لے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری عالمی اداروں پر ہی عائد ہوگی۔ اقوامِ متحدہ اور دوسری عالمی طاقتوں امریکہ، چین، ترکی، ایران اور روس پر زور دیتے ہوئے حریت کانفرنس نے کہا کہ ان طاقتوں کا کشمیریوں کا نجات دہندہ بننا ناگزیر بن گیا ہے۔ حریت نے تحریک حریت کے رکن محمد رستم بٹ سوپور کی کوٹ بلوال جیل میں بگڑتی صحت اور سکھ حریت لیڈر ایڈوکیٹ دیویندر سنگھ بہل کواین آئی اے کی مسلسل حراست میں رکھنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے انتقام گیری کی تمام حدیں پار کردی ہیں۔حریت نے سماج کے تمام طبقوں خاصکر دانشوروں، قلمکاروں، وکلائ، سماجی انجمنوں، تاجروں، خطیبوں، طلباءاور صحافت سے وابستہ افراد سے اپیل کی ہے کہ بھارت کی اس زیادتیوں کے خلاف اپنی آوازبلند کریں۔حریت (ع)نے صدرکوٹ بانڈی پورہ میں فائرنگ اور بارہمولہ کے پرانے قصبے میں کرفیو کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار اب صرف فوجی طاقت کے ذریعے کشمیری عوام کے سیاسی جذبات و احساسات کے ساتھ نمٹنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔موصولہ بیان میں امر گڈھ سوپور میں ایک معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق ہوئے عسکریت پسندوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے حریت کانفرنس نے کہا ” ہمارے نوجوانوں کو پشت بہ دیوار دھکیل کر عسکریت کا راستہ اختیارکرنے کےلئے مجبور کیا جا رہا ہے ۔ وہ حصول انصاف اور مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں“۔ بیان میں کہا گیا کہ اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹی کیمپسز کو آئے روز امکانی احتجاج کا بہانہ بنا کر بند کردیا جاتا ہے جس سے یہاں کے طالب علموں کے تعلیمی مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔بیان میں کہا گیاکہ احتجاج کرنے کےلئے کسی کوپیسے نہیںدئے جاتے ہیںبلکہ لوگ فورسز کی زیادتیوں کے خلاف احتجا ج کرتے ہیں ۔ نیشنل فرنٹ ترجمان نے امر گڑھ سوپور میں جاں بحق کئے گئے عسکریت پسندوںکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی متنازعہ خطے کے اندر خون خرابے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ تحریک مزاحمت کے سربراہ بلال صدیقی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ قربانیاں ہماری تحریک کا اصل سرمایہ ہے اورجدوجہد کو منطقی انجام تک پہچانے تک جاری رہے گی۔ پیپلز فریڈم لیگ کے جنرل سیکریٹری محمد رمضان خان اور ماس مومنٹ سربراہ فریدہ بہن جی ،مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین شبیر احمد ڈار ،محاز آزادی کے ایک دھڑے کے صدر محمد اقبال میر،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیرمین محمد احسن اونتو،ینگ مینز لیگ چیئرمین امتیاز احمد ریشی، تحریک استقامت کے چیئرمین غلام نبی واراور مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ نے جاں بحق ہوئے جنگجوﺅں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پرامن احتجاجی مظاہرین پر فورسز کی طرف سے بے تحاشہ طاقت کے استعمال کی مذمت کی ہے ۔