سرینگر//جموں و کشمیر کالج پرنسپلز کا ایک بیس رکنی وفدوزیر تعلیم سید الطاف بخاری سے ملاقی ہوا ۔ وفد میں پبلک سروس کمیشن کی طرف سے منتخب کئے گئے کالج پرنسپلز نے وزیر تعلیم کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کی کہ پی ایس سی نے ان کے حق میں کلیرنس دی ہے جبکہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر حکومت نے ان کے تعیناتی کے احکامات التوا میں رکھے ہیں جس کی وجہ سے ریاست کے 60 کے قریب کالج سربراہان غیر یقینی صورتحال سے دوچارہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ان میں سے چند سربراہان ملازمت سے سبکدوش بھی ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف انہیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے روکا گیا بلکہ انہیں اقتصادی طور پر بھی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ۔ وزیر موصوف نے کالج پرنسپلز کی مانگ کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت تعلیم کو فروغ دینے کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے حکومت نے تعلیم کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھا ہے ۔ سید الطاف بخاری نے کالج سربراہان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت کو نہ صرف کالجوں کے لےے مستقل سربراہان کی اشد ضرورت ہے بلکہ جموں اور سرینگر کی کلسٹریونیورسٹیوں کیلئے سربراہوںکی بھی ضرورت ہے جن کو اسی فہرست میں سے منتخب کیا جاسکتا ہے ۔