سرینگر//وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل نے پشمینہ کاتنے اور تانبے کے برتن بنانے والوں کے علاقہ فر کے کاریگروں کو درپیش مسائل کو دُور کرنے کے سلسلے میں کئے گئے اقدامات کا جائیزہ لینے کے لئے افسروں کی ایک میٹنگ طلب کی۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر، ڈائریکٹر صنعت و حرفت کشمیر، ایڈیشنل کمشنر کشمیر، ہینڈ لوم، بجلی محکموں اور پولیس افسران کے علاوہ پشمینہ، تانبے اور فر کے کاریگرمیٹنگ میں موجود تھے۔ تانبے کے برتن بنانے والوں کے معاملات پر غور کرتے ہوئے میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ مشین سے تانبے کے برتن بنانے سے متعلق ایکٹ پر سختی سے عمل درآمد جاری رہے گا۔اس مقصد کے لئے ڈپٹی کمشنر سرینگر کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے تمام یونٹوں کو بند کروانے کے اقدامات کریں جو مشین سے تانبے کے برتن بنانے میں ملوث ہیں۔میٹنگ میں پولیس افسروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ضلع انتظامیہ کو اپنا بھرپور تعاون دیں۔پشمینہ سے وابستہ افراد کے مسائل کے ازالہ کے لئے ڈپٹی کمشنر اور ڈائریکٹر انڈسٹریز کو ہدایت دی گئی کہ وہ اُن تمام صنعتی یونٹوں کے خلاف کاروائی کریں جو بغیر اجازت پاور لومز پر محکمہ صنعت و حرفت کی رجسٹریشن کے بغیر پشمینہ بنانے میں ملوث ہوں۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ پشمینہ بننے والوں کے روز گار کو پاور لومز پر پشمینہ تیار کرنے والوں اور اسے بازار میں ہاتھوں سے تیار کئے گئے پشمینہ مصنوعات کے طور پر فروخت کرنے والوں کی طرف زبردست نقصان ہوسکتا ہے۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ سرینگر اپنی لیبارٹریوں کی صلاحیت بڑھانے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کے ذریعے پشمینہ کی مصنوعات کی جیو گرافیکل انڈی کیشن(جی آئی) کا پتہ لگایا جاسکے تا کہ صحیح معنوں میں ہاتھ سے تیار کی گئی پشمینہ مصنوعات کو صارفین پرکھ سکیں۔محکمہ صنعت و حرفت کے سربراہ نے میٹنگ کو بتایا کہ696 فر کاریگروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو فر کاروبار پر عائد پابندی کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔ انہیں حکومت پی ایم ای جی پی کے تحت بحال کر رہی ہے۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ انہیں اپنے آمدن بخش یونٹوں کو قائم کرنیکے سلسلے میں25 سے35 فیصد سبسڈی بھی دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ ریاستی حکومت کی جانب سے پانچ فیصد اضافی سبسڈی بھی فراہم کی جارہی ہے۔صنعت وحرفت محکمہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ فر کے کاریگروں کے مطالبات پر غور کرے تا کہ انہیں ریاستی حکومت کی طرف سے اضافی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔