ڈوڈہ//یومِ آزادی کی مناسبت سے گورنمنٹ ڈگری کالج ڈوڈہ کی طرف سے کالج کے احاطہ میں ’’قومی یکجہتی ‘‘ کے موضوع پر ایک مشاعرے کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع کے درجنوںشعراء حضرات نے اپنا اپناکلام سُنا کر سامعین کو محظوط کیا ۔ ایم ایل سی شام لال بھگت بطورِ مہمانِ خصوصی جب کہ بھدرواہ یونیورسٹی کیمپس کے ناظم اور سربراہ غلام محمد بٹ اور کالج کے پرنسپل شفقت حسین رفیقی بطورِ مہمانانِ اعزازی موجود تھے۔بزرگ نعت گو شاعر مشتاق فریدی کی صدارت میں منعقدہ اس مشاعرے میں پولیس و سول انتظامیہ کے متعدد آفیسران، کالج کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کے اراکین،قصبہ ڈوڈہ کے متعدد معززین اورصحافیوں کے علاوہ کالج کے طلباء و طالبات بھی موجود تھے۔ صدرِ مجلس کے علاوہ مشاعرے کے دوران جن شعراء حضرات نے اپنا اپنا کلام سُنا کر سامعین کو محظوظ کیا اوراُن سے داد حاصل کی اُن میں شیخ عبدالحفیظ فرقان آبادی، عبدالقیوم ساغرؔ صحرائی،جلال الدین تسکینؔ بڈانوی،ناز نظامی بھدرواہی،ریاض احمد مصیبؔ بھلیسی،محمد یٰسین حقانی بھلیسی،ڈاکٹر مدثر نذر بھلیسی،ڈاکٹر امتیاز بھلیسی،سہیل صدیقی بھدرواہی،تابش بھدرواہی،ساجد حسین ،ارشد راحت،محمد شفیع عارض، نثار احمد بانڈے،ڈاکٹر مطلوب احمد ٹاک،فرید احمد فریدی،عاصم فریدی،وسیم راجہ بانڈے،یاسر عرفات طلبگار،ماجد اللہ،محمد اکرم نادم، منظور احمد منظور، ارشاد احمد شیخ،عاصف وانی،عرفان زرگر،جاں نثار کشتواڑی،رحمت اللہ کشتواڑی اور احرار احمد مرمتی وغیرہ شامل ہیں۔ اپنے خوبصورت اور منفرد اندازِ نظامت کے لئے جانے جانے والے کالج کے شعبۂ اُردو کے صدر ڈاکٹر اختر سہیل نے نظامت کے فرائض انجام دئیے جب کہ افتتاحی کلمات میں ڈاکٹر امتیاز زرگر نے مہمانوں کو خوش آمدید کہااور اُردو زبان اور شاعری کی خوبصورتی اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔اپنے خطاب میں کالج کے پرنسپل شفقت حسین رفیقی نے کہا کہ اس مشاعرے کے انعقاد کامقصد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور اُرد و زبان و ادب کی شائستگی اور شگفتگی کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے علاوہ ڈگری کالج ڈوڈہ اور یہاں کے سول سوسائٹی کے درمیان پائی جانے والی دوریوں کو ختم کر نا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ڈگری کالج ڈوڈہ میںمستقبل میں بھی اس قسم کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا رہے گا جو کالج میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات کے لئے مفید ہوں اور جن سے سول سوسائٹی کے نمائندوں کو کالج کے قریب لایا جا سکے تاکہ وہ اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ریکٹر بھدرواہ یونیورسٹی کیمپس غلام محمد بٹ نے کالج کے پرنسپل اور عملہ کو اس قسم کے مشاعرے اور پروگرام کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس قسم کے پروگراموں کا انعقاد بہت مفید اور وقت کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آئندہ ستمبر میں وہ اسی قسم کے مشاعرے کا انعقاد بھدرواہ یونیورسٹی کیمپس میں کروانے جا رہے ہیں جس کے لئے چناب خطہ کے نامور شعرا حضرات کو مدعو کیا جائے گا۔ اُنہوں نے ڈگری کالج ڈوڈہ کی ترقی کے لئے ڈاکٹر شفقت حسین رفیقی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے کالج کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔اپنے خطاب میں مہمانِ خصوصی شام لال بھگت نے کہا کہ شعراء و ادیب حضرات ہمارا ایک قیمتی اثاثہ اور معاشرے کی روح ہوتے ہیں اور معاشرے کی تہذیب وترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ایک آئینہ کی طرح ہوتے ہیں اور بغیر کسی آمیزش کے معاشرے کی سچی تصویر ہمارے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ شعراء معاشرے کا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ ہوتا ہے جو اپنی قلم کی نوک سے معاشرے کی اصلاح کرتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پرانی شاعری با مقصد ہوا کرتی تھی اور پرانے فلمی گانوں بھی بہت گہرائی ہوتی تھی ،مگر آج وہ بات نظر نہیں آتی کیوں کہ ہم اپنی تہذیب و ثقافت کو چھوڑ کر ہر بات میں مغرب کی پیروی کر رہے ہیں جو ’’یوز اینڈ تھرو‘‘ کی تعلیم دیتی ہے۔ اُنہوں نے کالج کے پرنسپل اور دیگر عملہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس قسم کے پروگراموں کا سلسلہ ہر تعلیمی ادارے تک وسیع کیا جائے تاکہ محبت کا پیغام پھیلتا چلا جائے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس قسم کے پروگراموں کے انعقاد کے لئے وہ بھی اپنا بھر پور تعاون پیش کرتے رہیں گے ۔ اُنہوں نے کالج کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کالج کے منتظمین سے کہا کہ کالج کی فوری تعمیری ضرورت کا تخمینہ بنائیں جس کے مطابق وہ فنڈس سے رقم فراہم کریں گے۔ آخر پرڈاکٹر امتیاز زرگر نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔