سرینگر//ریاست میں اشیاء و خدمات ٹیکس قانون کو منسوخ کرنے کے حق میں تاجروں،صنعت کاروں اور سیول سوسائٹی کے مشترکہ پلیٹ فارم جموں کشمیر کارڑی نیشن کمیٹی کی طرف سے منگل کو لالچوک میں احتجاجی دھرنے کی کال سے2روز قبل ہی ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد یاسین خان اورکشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز کے سابق صدر ڈاکٹر مبین شاہ کو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا۔جموں کشمیر کارڑی نیشن کمیٹی نے’’جی ایس ٹی‘‘ کے نفاذ کے خلاف اور اس قانون کو منسوخ کرنے کے حق میں منگل کو لالچوک کے گھنٹہ گھر کے متصل ایک گھنٹے کے احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا،جس میں تاجروں، دکانداروں، قانون دانوں اور صنعت کاروں کے علاوہ عام لوگوں کی شمولیت متوقع تھی۔اس دوران جموں کشمیر کارڑی نیشن کمیٹی نے محمد یاسین خان اور ڈاکٹرمبین شاہ کی خانہ نظر بندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو بدقسمتی سے تعبیر کیا۔جے کے سی سی کے کنونیر سراج احمد سراج کے مطابق اتوار کو تاجروں اور سیول سوسائٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی،جس کے دوران اس بات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری طرز عمل میں اس طرح کا واقعہ افسوناک ہے۔ تاجروں نے میٹنگ میں کہا ’’سرکار کا یہ غیر دانشمندانہ فیصلہ کسی بھی طور تاجروں اور سیول سوسائٹی کے ممبران کو ریاست کی اقتصادی خود مختاری کی خود سپردگی کے خلاف آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتا‘‘۔انہوں نے کہا کہ تاجروں نے پہلی ہی یہ بات واضح کی ہے کہ جی ایس ٹی کا اطلاق نہ صرف تاجروں بلکہ عام صارفین کیلئے بھی تشویشناک ہے۔جموں کشمیر کارڑی نیشن کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے پر اگر لوگ بیدار نہیں ہوئے تو ریاستی آئین کو مزید مسخ کیا جائے گا جو جموں کشمیر کے عوام کی بقاء کیلئے جہاں خطرناک ہوگا،وہی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کیلئے بھی سرکار کیلئے مدد گار ثابت ہوگا۔جموں کشمیر کارڑی نیشن کمیٹی میں ریاستی سرکار کو واضح کیا گیا کہ اگر تاجر لیڈروں کی خانہ نظر بندی ختم نہیں ہوگی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔اس دوران کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے میڈیا سربراہ فرہان کتاب نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی اطلاق کے خلاف احتجاج کے مد نظر محمد یاسین خان کو اتوار کی صبح گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا’’پولیس نے نماز فجر سے قبل ہی محمد یاسین خان کو حراست میں لیکر نا معلوم جگہ پہنچایا،تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود منگل کو طے شدہ پروگرام کے مطابق تاجر اور سیول سوسائٹی احتجاج کریں گے۔