سرینگر// سرینگر کے شہرخاص میںپشمینہ صنعت سے وابستہ دستکاروں نے مشینوں کے ذریعے پشمینہ کاری کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں سرکار کی طرف سے ایک بار پھر سنجیدہ اقدامات کرنے کا خیرمقدم کیا ہے۔وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری روہت کنسل کی طرف سے جائزہ میٹنگ میں کاریگروں اور دستکاروں کیلئے کئے جارہے اقدامات کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کشمیر پشمینہ ایسو سی ایشن نے خیر مقدم کیا ہے۔انجمن کے ذمہ دار روف قریشی نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش اور ہنر مندوں کے روزگار پر شب خون ما را جارہا ہے ،کیو نکہ مشینوں کے ذریعے پشمینہ کاری انجام دی جارہی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک طرف حکومت وادی میں پشمینہ اور دستکاری صنعت کو فروغ دینے کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کررہی ہے ،لیکن دوسری جانب سونے کے ہاتھوں کو کوئلے کی بٹھی میں ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک سازش کے تحت پشمینہ صنعت کو روبہ زوال بنایا جارہا ہے کیو نکہ کچھ مفاد عناصر کو سرکار نے غیر قانونی طور پر بقول انکے مشینوں کے ذریعے پشمینہ کاری کی اجازت دی ہے ۔روف قریشی کا کہناتھا کہ جس طرح کشمیری شال پر امرتسری شال نے جگہ لی اب ٹھیک اُسی طرح ہاتھ سے تیار ہونے والے پشمینہ کی جگہ مشینوں کے ذریعے تیار کئے جانا والا پشمینہ لینے جارہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ پشمینہ سازی ہنر مندی ہے اور گھریلو دستکاری میں شمار ہوتا ہے ،کیو نکہ گھر بیٹھے خواتین اس صنعت سے جڑی ہوئی ہے اور روزگار حاصل کررہی ہیں جبکہ نوجوان نسل بھی اس صنعت سے جڑی ہوئی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ حکومتی کی غفلت شعاری کے نتیجے میں ہزاروں محنت کش افراد روزگار سے محروم ہورہے ہیں ۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل نے پشمینہ کاتنے اور تانبے کے برتن بنانے والوں کے علاقہ فر کے کاریگروں کو درپیش مسائل کو دُور کرنے کے سلسلے میں کئے گئے اقدامات کا جائیزہ لینے کے لئے افسروں کی ایک میٹنگ طلب کی تھی۔ میٹنگ میں بتایا گیا تھاکہ کرافٹ ڈیولپمنٹ انسٹی چیوٹ سرینگر اپنی لیبارٹریوں کی صلاحیت بڑھانے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کے ذریعے پشمینہ کی مصنوعات کی جیو گرافیکل انڈی کیشن(جی آئی) کا پتہ لگایا جاسکے تا کہ صحیح معنوں میں ہاتھ سے تیار کی گئی پشمینہ مصنوعات کو صارفین پرکھ سکیں۔