حیدرآباد// گھٹنوں کا درد ایک عام مسئلہ ہے جس کی مختلف وجوہات ہیں۔ گہرے زخموں سے لے کر اس کی کئی طبی وجوہات ہیں۔ بعض وقت یہ اچانک زخم یا زخم پر بار یا پھر پوشیدہ بے ضابطگی جیسے آرتھرائٹس کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ اس درد کو مخصوص علاج کے ذریعہ محدود کردیا جاسکتا ہے یا پھر پورے گھٹنے کو اس کا متحمل کردیا جاسکتا ہے ۔ اس کی وجہ سے معمول کی چال میں فرق آجاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہارپروفیسر ومنیجنگ ڈائرکٹر ایس وی ایس میڈیکل ڈینٹل کالج حیدرآبادڈاکٹرکے جے ریڈی نے حیدرآباد میں'' صحت مند گھٹنے '' کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ گھٹنے کے درد کے لیے گہری تشخیص ضروری ہے ۔ اسی طرح اس درد کا علاج مختلف وجوہات میں مختلف ہوتا ہے ۔ ہندوستان میں آبادی کا 7.35فیصد گھٹنوں کے درد کی بے ضابطگی سے متاثر ہیں۔ ہمارے ملک میں گھٹنے کے درد کی وجوہات زمین پر زیادہ بیٹھنے کی عادت، سیڑھیاں چڑھنا ، ہندوستانی طرز کے بیت الخلاءاور موٹاپا وغیرہ ہیں۔ اس مرض کے علاج میں درد سے چھٹکارا ، چال میں فرق وغیرہ ہیں ۔ اسکا علاج وزن میں کمی کرنا اور ورزش جس سے گھٹنوں کے اطراف کے عضلات میں ملاحت آئے جس سے درد میں بھی کمی واقع ہو، درد کو کم کرنے کی دوائیں اور درد میں شدت نہ ہونے والی دوائیں وغیرہ ہیں۔آرتھوسکوپی طریقہ علاج میں ایک چھوٹی سی خورد بین اور چند متعلقہ اوزار سے جلد میں چھوٹے چھوٹے سوراخ استعمال ہوتے ہیں۔ یہ جوڑوں کے درمیان پیدا شدہ فاصلوں کے معائنوں کے لیے ہوتے ہیں۔ اس سے ڈاکٹر کو بے کار نرم ہڈیوں اور بے ضرورت ذرات کو نکالنے میں مدد ملتی ہے ۔ اس طریقہ کار میں ہڈیوں کی سطح کو بھی صاف کیا جاتا ہے اور نسوں کو درست کیا جاتا ہے ۔ عموماً یہ طریقہ کار 55سال سے کم عمر مریضوں کے لیے اختیار کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جدید طریقہ علاج میں ری جنریٹو اسٹیم سیل تھیراپی زیادہ کارآمد اور کم خرچ و تکلیف ثابت ہورہی ہے جسکے ذریعہ جدید بنیادی خلیوں کے وجود میں لانے کی ترکیب کامیاب ہوتی ہے یہ طریقہ علاج خود مریض کے جسمانی مخصوص اسٹیم سیل خلیوں کی نشو و نما پر مشتمل ہوتاہے جس کے کئی دیگر فائدے بھی ہیں اس کے لیے ایک مخصوص پروٹین کا استعمال لازمی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جائنٹ سرجری ایسے متبادل بناتا ہے جس کے لیے مصنوعی دھاتی اور پلاسٹک اوزار کو کارکرد بنایا جاتا ہے ۔ اس کے لیے گھٹنے کا ایک رُخ یا دونوں رُخ سے سرجری کی جاتی ہے ۔ جدید طریقہ کار میں علاج کے فائدہ کی مدت تقریباً بیس سال ہوتی ہے ۔ گوکہ جوڑ کی تبدیلی کی سرجری خطرناک ہوتی ہے لیکن عام طور پر یہ فائدہ مند ثابت ہورہی ہے ۔ مسٹر غلام یزدانی چیرمین پبلک گارڈن واکرس ایسوسی ایشن نے ہیلتھ لکچر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واکرس ایسوسی ایشن ہیلتھ لیکچرس آڈیو ویڈیو سہولتوں کے ساتھ صبح کی اولین ساعتوں میں اور شہر کے مرکزی مقام باغ عامہ میں پابندی کے ساتھ منعقد ہونے سے سامعین کی کثیر تعداد استفادہ کررہی ہے ۔ مختلف نامور ڈاکٹر س کے ہمدردانہ مشوروں کی وجہ سے بھی پرکشش ہیں۔ انہوں نے خوشی ظاہر کی کہ سامعین میں شہر حیدرآباد کے نواحی علاقوں کے علاوہ بعض اضلاعی افراد کی شرکت میں اضافہ ہورہا ہے ۔سوال و جواب کا سیشن بھی بڑا دلچسپ رہا۔ آج کے سامعین میں کئی ایسے معمر افراد بھی شامل ہوئے جو گھنٹوں کی تکلیف میں مدت سے مبتلا ہیں ۔ پروفیسر محمد مسعود احمد ہیلتھ کیر اڈوائزر نے مہمان مقرر کا تعارف کروایا اور عنوان کے بارے میں تفصیلات پیش کیں ۔پروفیسر آنند راج ورما نے کچھ دلچسپ اشعار اور کہاوتوں سے سامعین کو محظوظ کیا۔ ڈائس پر خازن شری لکشمی پرشاد جیسوال اور شری سوہن ہال کیڈل جوائنٹ سکریٹری بھی موجود تھے ۔ بڑی تعداد میں سامعین نے شرکت کی۔ سکریٹری شری وشواناتھ اگروال کے شکریہ پر نشست برخاست ہوئی۔یواین آئی