نئی دہلی //دلی کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ کو 14روزہ عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کے احکامات صادر کئے ۔ شبیر احمد شاہ کو بدھ کے روز ایڈیشنل سیشنز جج دلی سدھارتھ شرما کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔اس موقعے پر مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ یعنی ای ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کو اب شبیر شاہ سے مزیدپوچھ تاچھ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔عدالت نے شبیر شاہ کو14روز تک جوڈیشل تحویل میں رکھنے کا حکم دیا جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ شبیر شاہ کو25جولائی کی شب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک ٹیم نے حراست میں لینے کے بعد اگلے روز پوچھ تاچھ کیلئے نئی دلی منتقل کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سال2005سے شاہ کے نام کئی بار سمن جاری کئے لیکن انہوں نے اپنے آپ کو ایجنسی کے سامنے پیش نہیں کیا۔اسی بناء پر ای ڈی کے کہنے پر دلی کی ایک عدالت نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں شبیر شاہ کے نام گرفتاری کی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کی تھی۔ فریڈم پارٹی چیئرمین کو2005کے ایک حوالہ کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے جب دلی پولیس کی خصوصی سیل نے اس سال26اگست کوایک مشتبہ حوالہ ڈیلرمحمد اسلم وانی کو 63لاکھ روپے کی رقم اور کچھ اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ دلی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ سرینگر سے تعلق رکھنے والے35سالہ محمد اسلم نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ ضبط شدہ حوالہ رقم مشرق وسطیٰ سے بھیجی گئی جس میں سے50لاکھ روپے شبیر احمد شاہ اور10لاکھ روپے سرینگر میں جیش محمد کے کمانڈر ابو بکر تک پہنچانے مقصود تھے۔ محمد اسلم وانی کو بھی گزشتہ دنوں سرینگر سے دوبارہ حراست میں لیکر دلی منتقل کیا گیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر شاہ اور اسلم وانی کے خلاف منی لانڈرنگ کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت کیس رجسٹر کیا تھااور اب12سال بعد اسی کیس کے سلسلے میں شبیر شاہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔