بارہمولہ // گلمرگ ڈیولپمنٹ اٹھارٹی (جی ڈی اے) گزشتہ 19دن سے چیف ایگزیکٹو افسر کے بغیر کام کر رہی ہے جس کے سبب کئی ترقیاتی منصوبے ٹھپ پڑے ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ 21جولائی کو چیف ایگزیکٹو افسر گلمرگ کو ریاستی حکومت نے وہاں سے تبدیل کیا ہے لیکن تب سے اب تک یہ اسامی خالی پڑی ہے ۔ سیاحت سے وابستہ گلمرگ کے ایک شہری فاروق احمد نے سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر گلمرگ میں حالیہ حادثہ کے بعد دوبارہ سیاحت شروع ہوئی ہے تو اگر پھر کوئی اور حادثہ یہاں پیش آتا ہے تو اس کی زمہ داری کس پر عائد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افسر کی غیر موجودگی کی وجہ سے بیشتر ترقیاتی کام بھی ٹھپ پڑے ہیں جس کی وجہ سے سیاحت سے وابستہ افراد اور سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلمرگ میں 9جون کو ریاستی وزیر اعلیٰ کی صدارت میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کی توسیع کا علان کیا ، تاہم چیف ایگزیکٹو افسر کی عدم موجودگی میں یہاں تمام ترقیاتی منصوبے بری طرح سے متاثر ہو ئے ہیں۔ زرائع نے بتایا کہ گلمرگ ڈیولپمنٹ اٹھارٹی پہلے ہی ہوٹل مالکان کو لیز پر دینے کے معاملے میں تنقید کا نشانہ بنی ہے اور اب گلمرگ ڈیولپمنٹ اٹھارٹی کے آفیسران غیر قانونی تعمیر کو ہٹانے کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں لے سکتے ہیں ۔گلمرگ ڈیولپمنٹ اٹھارٹی کے ایک ملازم نے بتایا کہ دیگر معاملات کے علاوہ ہوٹل مالکان کی جانب سے زمین پر غیر قانونی قبضہ بھی جی ڈی اے حکام کیلئے درر سر بن گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت کے باعث ہم غیر قانونی طور سے ہڑپ کی گئی زمین سے قبضہ چھڑانے میں بھی مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں کیونکہ زیادہ تر سی ای اوز یہاں سے اپنے تبادلے کو ترجیح دیتے ہیں ۔