ہند نواز سیاست دان تحریکی صفوں میں شامل ہوں
مسلم اکثریتی کردار بچانے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد ہوگی:گیلانی
سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے موجودہ صورتحال پر اپنے بیان میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی ریاست میں مسلم تشخص کو مٹانا چاہتی ہے، جس کے خلاف عوام کو ذہنی طور تیار رہنے کی ضرورت ہے اور کہا کہ اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے کشمیری عوام اپنا خون دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ حریت چیرمین نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ BJPحکومت رائے شماری کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے روزِ اول سے ہی ایک منصوبہ بند سازش تیار کرکے اور اپنے حق میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے پیش بندی کررہے ہیں۔ حریت چیرمین نے تمام ہندنواز سیاست دانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہئیے کہ اس دیرینہ مسئلے کو حل کرانے میں تحریک کے صفوں میں شامل ہوجائیں اور حقِ خودارادیت کی اس تحریک کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا رول ادا کریں۔ حریت چیرمین نے ریاستی آئین 35A(اسٹیٹ سبجیکٹ ایکٹ(سے متعلق تحفظات میں ترامیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جموں کشمیر میں ہماری مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف یہاں نسل کُشی کی مہم بڑی تیزی کے ساتھ چلائی جارہی ہے اور بھارت کشمیر کو فلسطین جیسی صورتحال میں دکھیلنا چاہتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جو لوگ آج اُتاولے پن کا مظاہرہ کررہے ہیں دفعہ 370کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے والے بھی یہی لوگ ہیں۔ RSSکے حکومت کے حصہ داروں کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا اب یہ لوگ (35A)کو ختم کرنے پر اپنا تعلق BJPکے ساتھ چھوڑ دینا چاہتے ہیں تاہم اس کا خاکہ پہلے سے ہی طے ہوچکا تھا۔ چیرمین حریت نے اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ (اسٹیٹ سبجیکٹ) قانون کو ختم کرنے سے ہی یہاں کی ڈیموگرافی تبدیل ہوگی اور کشمیر کے پشتنی باشندیوں کو اپنی ہی جائیداد سے بے دخل کیا جائے گا اور دوسری ریاستوں سے لوگوں کو لاکر یہاں پر بسانے کے لیے ہماری زمین فراہم کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا اس کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان سازشوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ بیان میں کالم نگاروں اور باقی سماج سے جڑے تمام طبقہ ہائے فکرکے لوگوں سے اپیل کی گئی کہ اپنی قومی شناخت کو بچانے کے لیے نیز جموں کشمیر کا متنازعہ حیثیت کو اقوامِ عالم تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور ہر ایک سازش کا پردہ فاش کرنے میں اپنا رول ادا کیا جائے اور کشمیری عوام کواس سورتحال سے بہرحال آگاہ رکھا جائے جو ہماری منصوبی ذمہ داری ہے۔
اتحاد و اتفاق ہی وقت کی اہم ضرورت: ڈاکٹر کمال
سرینگر//9اگست 1953کو ریاست جموں وکشمیر میں تمام بحرانوں کی بنیاد قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اِسی روز کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مار کرجمہوریت اور آئین کی مٹی پلید کردی گئی۔9اگست کا سانحہ حکومت ہند کی سب سے بڑی غلطی تھی کیونکہ اسی روز جموں وکشمیر کے عوام کا نئی دلی سے بھروسہ اُٹھ گیا اور تب سے لیکر آج تک یہاں بے چینی اور غیر یقینیت چھائی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ کشمیر دشمن دفعہ35Aاور370کو ختم کرنے کیلئے جس طرح سے آج ڈور دھوپ کررہے ہیں وہ اہل ریاست کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور اتحاد و اتفاق ہی ہم اس چیلنج کا سامنا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست کے تمام سیاسی جماعتوں کو باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ریاست کی پہچان، انفرادیت اور شناخت کے بچائو کیلئے آگے آنا چاہئے۔ نئی دلی کو بھی یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ دفعہ35Aاور 370کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کسی طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا ہے کہ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ نئی دلی اس بات کو تسلیم کرے کہ کشمیر میں بحران کی بنیاد 1953میں ہوئی وہ انصافی ہے جب جموں وکشمیر کے عوام کے جذبات اور احساسات کو دبانے کیلئے یہاں کے جمہوری طور منتخب وزیر اعظم کو غیر قانونی ، غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پر گرفتار کیا گیا۔ جو کچھ 9اگست 1953کو ہوا وہ آج بھی کشمیرکے عوام کو یاد دلاتا ہے کہ نئی دلی یہاں سیاسی جذبات کو قابو کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کرتی ہے یا پھر وقتی طور پر آگ بجھانے کی نرم پالیسی اختیار کرتی ہے۔ جب تک مسئلہ کشمیر کے بنیاد حقائق کو تسلیم کرکے اسے سیاسی طور پر حل نہیں کیا جاتا ، تب تک لوگوں کے جذبات اور احساسات کو طاقت کے بلبوتے پر مٹانے کی تمام کوششیں الٹی پڑ جائیں گی۔
محبوبہ-فاروق ملاقات کا خیرمقدم: انجینئر رشید
سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے بیچ دفعہ35-Aسے متعلق ہوئی ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے انسے، موقعہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پارٹی سیاست سے بالاتر ہوکر، مستقل مزاجی کا اظہار کرنے کی اپیل کی ہے۔آج یہاں سے جاری کردہ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا’’فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی ملاقات، اگرچہ بدیر اٹھایا گیا ایک چھوٹا قدم ہے، بے بھروسی اور موجودہ سازشوں کے عالم میں یہ ریاستی عوام کی بہتری کیلئے لازمی سیاستدانوں کے اتحاد کے تئیں ایک بہتر شروعات ثابت ہوسکتی ہے‘‘۔انجینئر رشید نے تاہم کہا کہ اس طرح کی کوششوں کو کامیاب بنانے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہونگے اور مزاحمتی قیادت سمیت سب کو شامل کرنا ہوگا۔اُنہوں نے کہا’’اس طرح کے اقدامات تب تک نتیجہ خیز چابت نہیں ہو سکتے ہیں کہ جب تک نہ مزاحمتی قیادت ،سیول سوسائٹی،تاجروں اور جموں و لداخ کے لوگوں کو شامل کرکے ایک کامن مینیمم پروگرام بنایا جائے‘‘۔انہوں نے کہا کہ انکی عوامی اتحاد پارٹی دفعہ35-Aاور اس سے متعلق معاملات کو لیکر ایک وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سبھی متعلقین کو ایک ساتھ بٹھاکر انہیں مشترکہ طور غوروخوض کرنے پر ابھارنے کی کوشش کرے گی۔انجینئر رشید نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے13اگست اتوار کو ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا جائے گا جس میں مزاحمتی خیمے کے سمیت سبھی سیاسی پارٹیوں کو شریک ہوکر اپنا نکتۂ نظر پیش کرنے کی درخواست کی جائے گی۔
آئینی تخصیص سے چھیڑ چھاڑ خطرناک نتائج کی حامل :حکیم
بڈگام// ایم ایل ائے خانصاحب اور سربراہ پی ڈی ایف حکیم محمد یاسین نے مرکزی سرکار اور ریاستی حکومت کوخبردار کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 35 A/ 370 کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سیاسی، معاشی طور بدحال اور پہلے سے مختلف مسائل سے گھری ریاست جموں کشمیر پھر ایک بار پھر پُرتشدد احتجاج کی زد میں آسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حکیم محمد یاسین نے خانصاحب کانچیونسی میں رنگزبل اور تالہ پورہ میں دو نئے NTPHC سینٹروںکے سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے لوگ دفعہ 370 کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کو برداشت نہیں کرینگے اور اسکے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرینگے۔ حکیم یاسین نے کہا کہ ہر NTPHCسینٹر کی عمارت کو جموں و کشمیر پولیس ہاوسنگ کارپوریشن کی وساطت سے تعمیر کیا جارہا ہے اور اسکے لئے تقریبا ْ 1.85 کروڑ کی لاگت آئی گی اور وہ پہلے سے ہی واگزار بھی کئے جاچکے ہیں۔
ہند نواز سیاست دان تحریکی صفوں میں شامل ہوں
مسلم اکثریتی کردار بچانے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد ہوگی:گیلانی
سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے موجودہ صورتحال پر اپنے بیان میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی ریاست میں مسلم تشخص کو مٹانا چاہتی ہے، جس کے خلاف عوام کو ذہنی طور تیار رہنے کی ضرورت ہے اور کہا کہ اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کیلئے کشمیری عوام اپنا خون دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ حریت چیرمین نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ BJPحکومت رائے شماری کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے روزِ اول سے ہی ایک منصوبہ بند سازش تیار کرکے اور اپنے حق میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے پیش بندی کررہے ہیں۔ حریت چیرمین نے تمام ہندنواز سیاست دانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہئیے کہ اس دیرینہ مسئلے کو حل کرانے میں تحریک کے صفوں میں شامل ہوجائیں اور حقِ خودارادیت کی اس تحریک کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا رول ادا کریں۔ حریت چیرمین نے ریاستی آئین 35A(اسٹیٹ سبجیکٹ ایکٹ(سے متعلق تحفظات میں ترامیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جموں کشمیر میں ہماری مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف یہاں نسل کُشی کی مہم بڑی تیزی کے ساتھ چلائی جارہی ہے اور بھارت کشمیر کو فلسطین جیسی صورتحال میں دکھیلنا چاہتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ جو لوگ آج اُتاولے پن کا مظاہرہ کررہے ہیں دفعہ 370کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے والے بھی یہی لوگ ہیں۔ RSSکے حکومت کے حصہ داروں کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا اب یہ لوگ (35A)کو ختم کرنے پر اپنا تعلق BJPکے ساتھ چھوڑ دینا چاہتے ہیں تاہم اس کا خاکہ پہلے سے ہی طے ہوچکا تھا۔ چیرمین حریت نے اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ (اسٹیٹ سبجیکٹ) قانون کو ختم کرنے سے ہی یہاں کی ڈیموگرافی تبدیل ہوگی اور کشمیر کے پشتنی باشندیوں کو اپنی ہی جائیداد سے بے دخل کیا جائے گا اور دوسری ریاستوں سے لوگوں کو لاکر یہاں پر بسانے کے لیے ہماری زمین فراہم کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا اس کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان سازشوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ بیان میں کالم نگاروں اور باقی سماج سے جڑے تمام طبقہ ہائے فکرکے لوگوں سے اپیل کی گئی کہ اپنی قومی شناخت کو بچانے کے لیے نیز جموں کشمیر کا متنازعہ حیثیت کو اقوامِ عالم تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور ہر ایک سازش کا پردہ فاش کرنے میں اپنا رول ادا کیا جائے اور کشمیری عوام کواس سورتحال سے بہرحال آگاہ رکھا جائے جو ہماری منصوبی ذمہ داری ہے۔
ریاست کی خصوصی پوزیشن کا تحفظ لازمی:بیگم خالدہ شاہ
سرینگر// عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا ہے کہ آج ہی کے دن ۱۹۵۳ء کے بعد ریاست کی سیاسی صورت حال یکسر بدل گئی جب شیر کشمیر محمد عبداللہ کی گرفتاری کے بعد ریاست کی انفرادیت اور علیحدٰہ شناخت پر کاری ضرب لگائی گئی اور شب خون مارا گیاْ ریاست پر مرکزی قوانین لاگو گئے گئے۔ ریاست کی اپنی جوڑ یشری کا خاتمہ کیا گیا۔ وزیرا عظم اور صدر ریاست کے عہدوں کا تنزل کیا گیا اور ریاست کو مرکزی قوانین کے دائرے میں لایا گیا ۔بیگم خالدہ شاہ نے کہا کہ اگر ریاست جموں و کشمیر کی سیاسی اور آئینی پوزیشن کو غیر مستحکم کرنے کیلئے دفعہ 370 اور 35-A کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج بر آمد پیدا ہوں گے ور کسی بھی قسم کی غلطی سے خون خرابہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آثار وقرائین سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کو ماضی میں جن رہنماؤں اور عوام کی ناقابل فراموش قربانیوں کے طفیل خصوصی پوزیشن اور عظمت حاصل ہوئی ہے اب اسے ختم کرنے کا سازشی منصوبہ عملانے کی گہری سازش ہو رہی ہے۔ یہ صورت حال ہم سب کے لئے لمحہ فکر یہ بن چکی ہے کہ ہمیں اپنی اپنی پارٹیوں کی سیاسی سوچ سے بالا تر ہوکر ریاست کے وسیع مفادات کے لئے متحد ہو کر عوام کی عزت و آبرو ، ترقی اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر خلوص کا پر چم لہرانے کا ثبوت دینا چاہے ۔بیگم خالدہ نے کہا کہ دفعہ 370کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن اور اس پوزیشن کے ساتھ منسلک آر ٹیکل 35-A کے وجود کا دفاع کرنے کی ضرورت آن پڑی ہے اور رونما ہونے والے اس نوعیت کے فتنوں کا آپسی اتحاد سے ہی کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے بنیادی امور کو لیکر نیشنل کانفرنس۔ کانگریس ۔پیوپلز ڈیموکرٹیک فرنٹ۔ ڈیمو کر ٹیک پارٹی نیشنلسٹ اور کمیونسٹ پارٹیوں کے ریاستی رہنماوں کی حالیہ میٹنگ کا خیر مقدم کرتے ہوئے بیگم خالدہ شاہ نے اسے ایک خوشکوار پہل ،دونشمندی اور دور اندیشی سے تعبیر کیا ہے نیز ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے گھر پر ملاقات کو بھی فکر انگیز قرار دیا اور کہا کہ اس ملاقات کو اس اعتبار فوقیت حاصل ہے کہ جموں و کشمیر ریاست کا مستقبل ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے اور ہم سب کے ضمیر کو موجودہ سازشی صورت حال دعوت فکر دے رہی ہے اور آج اْن دفعات کو نشانہ بنانے کی صورت میں الحاق کے معاملہ پر از سر نو غور کرنے کی نوبت آسکتی ہے۔
طاقت کے بل پر کشمیری عوام کو زیر نہیں کیا جاسکتا:ہاشم قریشی
سرینگر// ڈیمو کریٹک لبریشن پارٹی کے چیرمین ہاشم قریشی نے دفعہ 370 اور 35-A پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دفعات سے ریاست کے لوگوں کو اقتصادی اور قانونی حیثیت اُجاگر ہوتی ہے جو جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت ہونے کیلئے اہم تصورکیا جاتا ہے ۔ جبکہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کی بنیاد ہی 370 دفعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دفعات کو فرقہ پرست جذبوں کے تحت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لئے یہ سارا عمل بد نیتی اور ریاست کے لوگوں کو خوف میں مبتلا رکھنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کبھی بھی طاقت کے سامنے نہیں جھکا ہے اور عوام اس سازش کا بھر پور اندار میں مقابلہ کرینگے اور ہندوستان کے لیڈروں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ کشمیر میں پہلے ہی حالات نا ساز گار ہیں اور ان دفعات کو ختم کرنے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ہندوستان کے حکمران ریاست میں پر تشدد ماحول بنا نے کے لئے تیل کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو بھی اس بات پر نظر رکھنی چاہئے کہ وہ تمام تر قانون جو عوام کو نا پسند ہوں انہیں عوام اپنی طاقت سے نا کارہ اور متروک بنا دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ ایسے ہی دفعات ہما چل پر دیش اور جھا رکنڈ میں بھی لاگو ہیں تو جموں کشمیر میں ان دفعات کو کیوں نقصان پہنچا یا جا رہا ہے ؟ نہوں نے یقین کے ساتھ کہا ہے کہ ریاست کی مین اسٹریم پارٹیاں اپنے مفادات کے لئے ہمیشہ دہلی کی غلامی کر کے دفعہ 370 اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچاتے رہے آج ان کا واویلا سیاسی منافقت کا کھُلا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ جموں کشمیر کے تمام لوگ چاہے وہ کسی ذات یا کسی فرقے یا کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہو ریاست جموں کشمیر انکی ملکیت ہے اور دونوں قابض ملک ہندوستان اور پاکستان آر اور پار جموں کشمیر کو 1947ء کی پہلی والی پوزیشن پر متحد کر کے کشمیریوں کا حق کو بحال کریں ۔
دفعہ35اے کی حفاظت انتہائی اہم:سکھ کوارڈی نیشن کمیٹی
سرینگر // آل پارٹیز سکھ کارڈنیشن کمیٹی ( ائے پی ایس سی سی) نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ریاست جموں و کشمیر کے خصوصی درجے اور آرٹیکل 35ائے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے عناصر کو شکست دینے کیلئے متحد ہوجائیں۔ تنظیم کے چیرمین جگموہن سنگھ رینہ نے کہا ہے کہ ائے پی ایس سی سی آرٹیکل 35 ائے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی خبروں سے کافی پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 35 Aپر بحث نے ریاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں کو متحد ہوکر ان طاقتوں سے لڑنا چاہئے جو جموں و کشمیر میں امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبدللہ اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مزید اقدامات اٹھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں متحد ہونا چاہئے کیونکہ یہ مثلا ریاست کو حاصل خصوصی درجے سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسوقت ناکام ہوئے تو نئی نسل ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ خانے کے کافی سنگین نتائج بر آمد ہونگے خاصکر کشمیر وادی میں ۔ انہوں نے ریاست کو کافی خطرات درپیش ہیں اور دفع 370اور آر ٹیکل 35ائے اس صورتحال میں آگ میں تیل ڈالنے کا کام کرے گا۔ ائے پی ایس سی سی چیرمین نے اپنے ایک بیان میں حریت لیدران شبیر احمد شاہ، نعیم خان، الطاف احمد شاہ، شاہدالاسلام اور عوام کو بغیر کسی جانکاری کے سعید علی شاہ گیلانی کے بیٹو کی گرفتاری حالات کو مزید ابتر بنا دے گی۔
۔12اگست کو مزاحمتی قیادت کی ہڑتال کال
کوارڈی نیشن کمیٹی اور اکنامک الائنس کی حمایت
سرینگر/بلال فرقانی/ تاجر اتحاد کشمیر جوائنٹ کاڈی نیشنل کمیٹی نے 12اگست کو مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کی حمایت کا ااعلان کیا ہے ساتھ ہی کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں نے مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے آرٹیکل35A پر مبینہ ضرب کاری کے خلاف12اگست کو دی گئی ہڑتال کی حمائت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔مزاحمتی جماعتوں نے12اگست کو35Aکو سپریم کرٹ میں بحث کا مدعا بنانے کے خلاف مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔اس دوران تاجروں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے اس ہڑتال کال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کشمیریوں کی سیاسی تقدیر سے جڑا ہوا ہے،اور اس پر ضرب لگانے کی کسی بھی طور اجازت نہیں دی جائے گی۔ الائنس کے شریک چیئرمین فاروق ڈار نے اپنے بیان میں کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس روز الائنس سے وابستہ اکائیوں کے نمائندے سرینگر میں علامتی بھوک ہڑتال بھی کرینگے۔انہوں نے آرٹیکل35Aپر ضرب لگا کر جموں کشمیر میں بیرون ریاستوں کے باشندں کیلئے دروازہ کھولنے نے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے مشورہ دیا کہ اس سلسلے تمام سیاسی،تجارتی اور قانونی جماعتوں کو آواز بلند کرنی چاہے۔اس دوران کشمیر اکنامک الائنس کے ایک اور دھڑے نے بھی12اگست کو مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کی حمایت کا اعلان کیا۔الائنس کے اس دھڑے کے چیئرمین حاجی محمد یاسین خان نے کہا کہ یہ قانون کشمیری عوام کی زندگی اور موت کا سامان ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ذی شعور لوگوں کے ساتھ وہ اس قانون پر کسی قسم کا آنچ نہیں آنے دینگے۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے سربراہ نے دھمکی دی کہ اگر آرٹیکل35Aکے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو مقامی طور پر ایک بڑی ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی،جس کے سنگئن نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی سرکار کو اس سلسلے میں سوچ سمجھ کر کوئی بھی قدم اٹھانا چاہے۔