دفعہ 370اور35 اے کو الوداع کہنے کا وقت آگیا: بھاجپا

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
سرینگر//آئین ہند کی دفعہ 370 کو علیحدگی پسند جذبات کی تخلیق قرار دیتے ہوئے حکمران جماعت بی جے پی نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ریاستی عوام اس کو الوداع کریں۔ مخلوط سرکار میں اتحادی جماعت بی جے پی کے ترجمان پروفیسر وریندر گپتا نے  دفعہ370کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ دفعہ35اے کا بھی خد احافظ کہنا چاہے۔انہوںنے  دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں قوانین،ریاستی عوام کو فائدہ بخش ہونے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں،اور ریاست کی ترقی اور تعمیر میں رکاوٹ بنے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ریاست کی موجودہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ دفعہ370سے علیحدگی پسند مزاج اور ذہن کی تخلیق ہوئی ہے اور علیحدگی پسند جذبات ابھرے ہیں‘‘۔پروفیسر وریندر گپتا نے کہاکہ اس قانون نے حل شدہ جموں کشمیر کے مسئلے کو زندہ رکھا،جبکہ علیحدگی پسندوں اور بیرونی طاقتوں کو اندرونی معاملات میں دخل اندازی و ملک کی سالمیت کو چیلنج کرنے کیلئے حوصلہ دیا ہے۔ بی جے پی  ترجمان نے دعویٰ کیا کہ دفعہ370 کی وجہ سے وادی کے لوگوں میں الگ تھلگ پڑنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے،جس کے نتیجے میں وہ ملک کے مین اسٹریم سے کوسوں دور رہیں۔کشمیری لیڈرشپ کو نشانہ بناتے ہوئے پروفیسر گپتا نے کہا کہ اپنے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے انہوں نے دفعہ370کو ہمیشہ استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے جذبات کو ابھارا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی طرف سے بڑے اور جامع پیمانے پر فنڈس کی دستیابی کے باوجود جموں کشمیر اپنی اقتصادی استحکامت بنائے رکھنے میں ناکام ہوگئی اور کئی ایک شعبوں میں پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ رہی۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ریاستوں کے صنعت کار جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے سے کتراتے ہیں،جس کی وجہ سے جموں کشمیر میں بے روزگاری کا بحران پیدا ہوگیا،اور ہنر مند و با صلاحیت نوجوانوں کو دیگر ریاستوں میں نقل مکانی کرنی پڑی۔پروفیسر گپتا نے کہا کہ اس قانون کی وجہ سے بیرون ریاست کے ماہرین تعلیم کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی گئی،جس کی وجہ سے تعلیمی میدان میں بھی ریاست پیچھے رہ گئی۔انہوں نے اس  بات کا بھی الزام عائد کیا کہ دفعہ370ہی وادی اور جموں و لداخ کے درمیان بداعتمادی کی اصل وجہ ہے۔انہوں نے لوگوں کو آرٹیکل35Aکی افادیت کو بھی دیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے زیادہ امتیازی قانون ہے،جوریاست کے شہریوں کے خواتین اور مردو کے حقوق میں تمیز کرتا ہے‘‘۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *