پلوامہ اور ترال میں ہڑتال اور مظاہرے

Kashmir Uzma News Desk
6 Min Read
ترال + کولگام//جنوبی قصبہ ترال میں جھڑپ کے دوران جاں بحق جنگجوئوں اور ایک دسویں جماعت کے طالب علم کی یاد میں ضلع پلوامہ میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ کیموہ کولگام میںفورسز کی طرف سے مبینہ توڑ پھوڑ اور زیادتیوں کے خلاف ہڑتال کے بیچ مظاہرے کئے گئے۔اس دوران اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ اور پنگلنہ پلوامہ میں ہلاکتوں اورمبینہ زیادتیوں کے خلاف احتجاج اور سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے۔ جنوبی قصبہ ترال میں گزشتہ روز جاں بحق جنگجوں اور عام شہری کی ہلاکت کیخلاف مکمل ہڑ تال رہی ۔ زاہد رشید بٹ ولد عبد رشید بٹ ساکن نودل ترال کو جمعرات کی صبح سپرد خاک کیا گیا ۔زاہد کے آخری سفر میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔ جمعرات کو دوسرے روز بھی ترال اور پلوامہ قصبوں سمیت ضلع کے بیشتر علاقوں میںدکانیں، کاروباری ادارے اور سرکاری و نجی دفاتر بند رہے اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں ۔ترال کے بیشتر علاقوں میں فورسز کی بھاری تعداد تعینات تھی جبکہ کچھ ایک علاقوں کی سخت ناکہ بندی بھی کی گئی تھی۔ضلع انتظامیہ کی ہدایت پرتمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں درس و تدریس کا کام مکمل طور ٹھپ رہا۔ترال میں نودل کے مقام پر مظاہرین کی طرف سے فورسز پر پتھرائو کا سلسلہ وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہا جس کے جواب میں مظاہرین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔جمعرات کی صبح اسلامک یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ کے کیمپس میں طلبہ و طالبات جمع ہوئے اوران ہلاکتوں کو لیکر احتجاج کیا۔اس موقعے پر سینکڑوں طلبہ و طالبات نے کیمپس کے اندر دھرنا دیکر آزادی ، اسلام کے حق میں زوردار نعرے بازی کی گئی ۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھارکھے تھے جن پر نعرے بھی درج تھے۔انہوں نے جنگجوئوں اور نوجوان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا بھرپور اظہارکرتے ہوئے ہلاکتوں کے سلسلے پر روک لگانے کی مانگ کی۔دھرنا اور احتجاج کچھ دیر کیلئے جاری رہا اور بعد میں احتجاجی طلباء پر امن طور منتشر ہوئے۔ پلوامہ میں بھی مجموعی طور پر صورتحال کشیدہ رہی۔ضلع پلوامہ میں ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال کی گئی۔  اگرچہ پلوامہ کے کسی بھی حصے میں پابندیاں نافذ نہیں کی گئیں، تاہم حساس علاقوں میں  فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ۔ ضلع پلوامہ میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھی گئیں۔ ہلاکتوں کے خلاف ضلع کے بیشتر حصوں میں جمعرات کو غیراعلانیہ ہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم ریل سروس معمول کی طرح چلتی رہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے سرکاری دفاتر اور بینکوں میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا۔ پلوامہ کے پنگلنہ علاقے میں بھی نوجوانوں کی ایک ٹولی نے ایس او جی کی ایک پارٹی پر پتھرائو کیا جس دوران مظاہرین پر ٹیر گیس کے گولے داغے گئے، تاہم کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔یہ جھڑپیں دوپہر ایک بجے ہوئیں، تاہم بعد میں فورسز کی اضافی کمک طلب کرکے حالات پر قابو پالیا گیا۔دریں اثناء جاں بحق ہوئے جنگجوئوں اور طالب علم کے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کیلئے آنے والے لوگوں کی آمد کا سلسلہ صبح سویرے ہی شروع ہوا اوردن بھر جاری رہا۔اس دوران کیموہ میں لوگوں نے جمعرات کی صبح احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دیا،اور اس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔مظاہرین نے کولگام کی طرف جانے والی سڑک پر دھرنا دیکر گاڑیوں کی آمدورفت مسدود کرکے رکھ دی اور فورسز پر علاقے میں خوف و دہشت پھیلانے کا الزام عائد کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بدھ کی شب فورسز اہلکاروں نے گائوں میں داخل ہوکرنہ صرف رہائشی مکانوں اور دیگر تعمیرات کی شدید توڑ پھوڑ کی ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز نے بغیر کسی اشتعال یا جواز کے لوگوں کی مارپیٹ بھی کی ۔ لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکار عارفت فٹ وئیر نامی ایک دکان میں داخل ہوئے اور ہزاروں روپے کی نقدی اڑالی۔انہوں نے کہا کہ فورسز اہلکاروں نے علاقے سے جاتے وقت زبردست شور شرابا بھی کیاجس کے نتیجے میں وہاں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں میں سہم کر رہ گئے ۔مظاہرین فورسز اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے ۔ بعد میں ڈپٹی کمشنر کولگام کی ہدایت پر نائب تحصیلدار نے مظاہرین کو واقعہ کی نسبت ضروری کارروائی کا یقین دلایا اور انہیں پر امن طور منتشر کردیا۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *