حریت سے محبت، گیلانی کا احترام: انجینئر رشید

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی  چیئر مین انجینئر رشید نے کہا کہ ہم حریت سے محبت کرتے ہیں اور حق خود ارادیت کی تحریک کے وسیع تر مفاد میںحریت میں شامل ہونے کیلئے بھی تیار ہیں ۔انجینئر رشید نے کہا کہ بزرگ لیڈر کے ساتھ ملکر وہ دیکھنا چاہیں گے کہ اگر انکے پاس کوئی موثر ،قابل عمل اور نتیجہ خیز روڑ میپ ہے تو انہیں اسے اپنانے میں کوئی اعتراض نہیں بلکہ خوشی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حریت لیڈران سے اس کیلئے وقت بھی مانگا ہے تاکہ اس پیشکش پر تبادلہ خیال کیا جا سکے ۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا’’ریکارڈ کیا جائے میں گیلانی صاحب کے دفتر میں چوکیدار کے نیچے بھی کام کرنے کیلئے تیار ہوں اگر مجھے وہ یہ اپوزیشن دیں جس سے کشمیر کی مومنٹ آگے چلے ۔‘‘میں نہیں کہتا کہ راتوں رات آزادی ہو اور رائے شماری کرائی جائے لیکن ایک مضبوط لہر نکلے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ حق خود ارادیت کی تحریک کے وسیع تر مفاد میںحریت میں شامل ہونے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا’’یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کا نہیں بلکہ ایک ہوکر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کام کرنے اور نئی دلی کو جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو بدلنے کی کوششوں سے روکنے کا وقت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی باتوں کو دوہرانے سے کوئی فائدہ نہیں ، غلطیاں کس سے نہیں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گیلانی صاحب کی جانب سے مین اسٹریم پارٹیوں کو مزاحمتی خیمے میں آنے کی اپیل کرنا اپنے آپ میں اہم ہے اور سبھی مخلص لوگوں کو اسکا خیر مقدم کرنا چاہئے اور اسکا مثبت جواب دینا چاہیے۔انجینئر رشید نے مزید کہا’’گزشتہ آٹھ سال کے دوران میں کئی بار گیلانی صاحب سے ملتا رہاہوں اور انہیں اپنی طرفسے حمایت کی پیشکش بھی کرچکا ہوں جسکا وہ کوئی تین سال قبل ایک بیان میں اعتراف بھی کرچکے ہیں۔حال ہی میں مزاحمتی لیڈر میرواعظ مولوی عمر فاروق صاحب نے بھی کہا ہے کہ انجینئر رشید عوام کی خواہشات و جذبات کے مطابق کام کر رہے ہیں اورمزاحمتی قیادت ہی کی طرح حق خود ارادیت کے مطالبے کے وکیل ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ہے کہ سید گیلانی نے مخلصانہ اپیل کی ہے جسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے اور ہر سنجیدہ طبقے کو اسکا مثبت رد عمل ظاہر کرنا چاہئے۔ انہوں نے اپنے پی آر او انعام نبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرواعظ صاحب سے ملنے گئے تھے وہاں پولیس نے انہیں چھوڑا نہیں، گیلانی صاحب سے ہم پچھلے 9دنوں سے ملنا چاہتے ہیں لیکن اُن کی حالت بھی ناسازگار ہے اور وہاں پولیس ہمیںاندر جانے نہیں دیتی۔ ہم یاسین صاحب اور پروفیسر صاحب کے ساتھ بھی ملیں گے اور اس کیلئے میں کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اُن سے ملنے کے بعد اگر وہ مجھے کوئی اچھا حل دیتے ہیں تو میں حریت میں جانے کیلئے تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں گیلانی صاحب سے ملنا چاہئے اور سمجھنا چاہئے کہ اُن کے ذہن میں کیا ہے وہ کن لائنوں پر مین سٹریم کا سپورٹ چاہتے ہیں اور اگر وہ میرا حریت میں ضم ہونا چاہئے ہیں تو میں تیار ہوں اور اس کیلئے  ایک اچھی اپوزیشن ہونی چاہئے تاکہ کل ہم طاقت ور طریقے سے لوگوں کی بات کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ گیلانی صاحب،میرواعظ اور یٰسین ملک کے علاوہ دیگر مزاحمتی قائدین سے ملاقات کا وقت مانگ کر سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ گیلانی صاحب کی پیشکش پر بات کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ ملاقاتوں کے دوران وہ سید علی شاہ گیلانی کی پیشکش اور اس حوالے سے اپنانے جانے والے طریقہ کار اور دیگر متعلقہ امورات پر غوروخوض کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حق خود ارادیت کے کاز کو انکے اسمبلی سے مستعفی ہونے سے کوئی فائدہ پہنچتا ہو تو وہ اس طرح کی تجویز کو بھی زیر غور لانے پر آمادہ ہیں۔اس موقعہ پر انہوں نے سبھی سیاستدانوں ،بالخصوص عمر عبداللہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے وسیع تر مفاد میں ابھی سید علی شاہ گیلانی یا کسی بھی لیڈر پر ذاتی حملہ کرنے سے احتراز کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ریاست ایک سنگین اور نازک صورتحال سے دوچار ہے، لہٰذا ابھی سبھی کو انتہائی احتیاط اور سوچ سمجھ سے کام لینا ہوگا اور ذاتی پسند و ناپسند کو چھوڑ کر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے دلی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دلی کی لیڈر شب نے کشمیر کی قیادت کو اپنی اصلیت سے آگاہ کیااور انہیں متحد ہونے کیلئے ایک جلا بخش دی ۔انہوں نے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فارق عبداللہ اور ریاستی وزیر اعلیٰ کی ملاقات کو بھی خوش آئند قدم قراد دیتے ہوئے کہا کہ وقت کی یہ اہم ضرورت ہے کہ سب کو اس موقعہ پر ایک ساتھ مل جل کر کشمیر مسئلے کے حل کیلئے آواز بلند کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ویسے بھی ہندستان کا حصہ نہیں ہے  ہم ویسے بھی رائے شماری چاہتے ہیں ہم سب کو مل جل کر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  چونکہ نئی دلی جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن پر ڈاکہ ڈالکر کشمیریوں کو مزیدد فاعی پوزیشن اختیار کرنے کی طرف دھکیلنے کی سازشوں میں لگی ہے لہٰذا کشمیریوں کو حالات کو سمجھتے ہوئے ایک ہوکر مضبوط اور کار آمد حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *