پولیس سربراہ نے آپریشن آل آوٹ کا پردہ گرا دیا

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
سرینگر//ریاستی پولیس  سربراہ ایس پی وید نے’’آپریشن آل آوٹ‘‘ کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے ’’ جنگجوئوں کو یا تو خود سپردگی کرنی ہوگی یا مرنا ہوگا‘‘۔ القاعدہ کو ایک فکر قرار دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ذاکر موسیٰ اس سوچ سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھڑپوں کے دوران کم از کم شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔سرینگر میں پولیس دربار کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے جنگجوئوں مخالف کارروائی’’آپریشن آل آوٹ‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جن نوجوانوں نے ہاتھوں میں بندوق اٹھائی ہے، انکے پاس دو راستے ہیں،یا تو وہ اپنے گھر واپس آئیں یا جھڑپوں میں مرنے کیلئے تیار رہیں۔ریاستی پولیس سربراہ نے کہا ’’جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ہے ان کے پاس یہ راستہ موجود ہے کہ وہ واپس آکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ پرامن زندگی گزار سکیں‘‘۔ڈاکٹر وید نے کہا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں وہ فورسز پر گولیاں چلاتے ہیں،انہیں اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔انہوں نے اس آپریشن کے مقصد کو منکشف کرتے ہوئے کہا ’’آپریشن کا بنیادی مقصد جنگجویت کو ختم کر کے کشمیر میں  امن لانا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کا مقصد کشمیر میں جلد از جلد قیام امن بپا کرنا ہے،جس کیلئے تشدد کا خاتمہ ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن آل آوٹ اس لئے شروع کیا گیا ہے تاکہ’’ پرامن ماحول کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ تجارت اور کاروبار بڑ ھ سکیں،اسکول کے بچے خوف کے بغیر اپنے اسکولوں میں جاسکیں اور سیاحتی سرگرمیوں میں دوام آسکیں‘‘ جائے جھڑپوں کے نزدیک مسلسل شہری ہلاکتوں پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ریاستی پولیس سربراہ نے کہا کہ تصادم آرائی کی جگہوں پر شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا’’ہم نے انہیں کم کیا ہے،گزشتہ روز نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے فورسز کیمپ پر حملہ کیا،جس کے نتیجے میں ایک نوجوان ہلاک ہوا،اس صورتحال میں آپ کیا توقع کر سکتے ہو‘‘۔انہوں نے کہا کہ ویسے اہلکاروں کو پیلٹ بندوق انتہائی صورتحال کے دوران استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوجوانوں کو جائے جھڑپوں کے نزدیک احتجاج کرنے  کیلئے مشتعل کیا جارہا ہے۔اس دوران انہوں نے کہا کہ اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کی روک تھام کیلئے بھی کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ چرار شریف میں ایک کانسٹبل  نے ہتھیار چھیننے کی کوشش کو اس وقت ناکام بنا دیا جب3نوجوان ان سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے‘‘۔جبکہ اس سلسلے میں کئی ایک اقدامت اٹھائے گئے ہیں،جن کو میڈیا کے سامنے ظاہر نہیں کیا جاسکتا‘‘۔ریاستی پولیس سربراہ نے کہا کہ امسال وادی میں ہتھیار چھیننے کے70واقعات رونما ہوئے ہیں۔ کشمیر القاعدہ کی موجودگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کہا’’القاعدہ ایک سوچ ہے،اور ایسا لگ رہا ہے کہ ذاکر موسیٰ اس سوچ سے متاثر ہوئے ہیں،تاہم انہوں نے اس فکر کو کشمیری تہذیب کیلئے خطرہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک اس بارے میں کوئی بھی ثبوت نہیں ملا کہ القاعدہ کشمیر میں ہے۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *