Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

نزول گاہِ وحی کی مہمانی میں!…قسط 73

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 11, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
18 Min Read
SHARE
 منیٰ کی مقدس وادیاں موسم حج کے دوران عبادات ِ الہٰیہ سے چہار اطراف گونج اٹھتی ہیں ۔ کہیں اذان ، کہیں فرض اور نفل نمازیں ، کہیں درس قرآن وحدیث ، کہیں قرآن خوانیاں ، کہیں مجالس ِنعت ،کہیں آہوں میں لپٹی دعائیں ، کہیں آنکھوں سے جاری آنسوؤں کی لڑیاں ، کہیں اللہ کے مہمانوں کاتوبہ واستغفار ۔۔۔  یہ دل خوش کن اور روح پرور مناظر دیکھ کر لگتا ہے کہ گویا ساری خلقت اللہ رب العزت کی بلائیں لینے میں مشغول ہے، اپنے اپنے انداز سے اُسے منارہی ہے، اپنا اپنا حال ِ دل سنار ہی ہے ، اپناپیار جتارہی ہے ،اُس کے جناب میں اپنے گناہوں ، خطاؤں ، لغزشوں ، غلطیوں پر شرمسار ہے۔احرام کی سفید وردی میں ملبوس تمام بندگانِ خدا کی ایک ہی فکر ایک ہی وظیفہ ہے۔۔۔ اللہ جل شانہ کی رضا اور رفاقت ۔ وقوف ِ منیٰ انہی ایمان افروز مشغولیات کاجلّی عنوان ہے۔ 
   دوران ِحج منیٰ کے پیچ وخم میں لاکھوں حجاج ِکرام کا ٹھاٹھیں سمندر بار گاہ ِ الہٰیہ میں مسلسل بہہ رہاہو ، اخوت ومحبت کی پُروائیاں بھی چل رہی ہوں، نظم وضبط کا بھی مظاہرہ ہورہاہو مگر پھربھی کسی انسانی بھول چوک سے حادثات کا پیش آنا بعیداز امکان نہیں ۔ حج حکام کی طرف سے تمام تر ممکنہ احتیاطی تدابیر اور لامثال حفاظتی انتظامات کے باوجود بین الاقوامی حج ا جتماع میں چھوٹے بڑے حادثات کا وقوع ہونا قابل ِ فہم ہے ۔ دوسال قبل۲۴ ؍ستمبر کومنیٰ میںرمی جمرات کے وقت بھگڈر ہونے سے ایک بہت ہی دلخراش اورجگر پاش حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں سعودی حکومت کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق۷۶۹؍ حاجی صاحبان اللہ کو پیارے ہوگئے اور ۹۳۴؍ حجاج کرام زخمی ہوئے۔ البتہ غیر سرکاری ذرائع بھگڈر میں جان بحق ہونے والوں کی تعداد وہزار سے زائد بتاتے ہیں۔ یہ دلدوز واقعہ جمرات پُل کے قریب رونما ہو ا۔ راقم ا لسطور اُس وقت اپنی اہلیہ اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مزدلفہ سے منیٰ کے اپنے کیمپ پہنچا ہی تھا کہ یہ منحوس خبر سرگوشیوں کے انداز میں ملی ۔ ہمارے گروپ لیڈر مذمل بابا(الغزالی ٹراؤلز) نے پہلے ہی فیصلہ لیا تھا کہ ہم سب اجتماعی طور بعداز ظہر رمی جمرات کر نے جائیں گے۔ (تفصیلات وقت پرآئیں گی، ان شاء اللہ )۔ یہ جانکاہ حادثہ محض اتفاقی تھا یا گھر کے کسی بھیدی کی سوچی سمجھی شیطانی شرارت تھی ،اس بارے میں بہت ساری چہ مہ گوئیاں ہوتی رہی ہیں مگر کوئی بات پورے وثوق سے نہیں کہی جاسکتی۔اس نازک معاملہ میں کوئی حمتی رائے قائم کرنے کے لئے گھوڑے دوڑانا قطعی مناسب نہیں ،البتہ یہ اشارے نظر انداز نہیں کئے جاسکتے کہ اول سال ۲۰۱۵ء کا حج اس وقت ہو ا جب مکہ میںدرجہ ٔ حرارت بیس سال کے عرصہ میں سب سے زیادہ تھا،دوئم عرب دنیا میں شام ، عراق،یمن اور لیبیامیں برادرکشی کی مذموم فضا قائم تھی ، سوم سعودی عرب اور ایران میںچپقلش عروج پر تھی ، چہارم اونٹوں میں پھیلی وبائی بیماری ( ایم ای آر ایس) کے مضرات حجاج کرام پر اثرانداز ہونے کے خدشات موجود تھے۔ بہرکیف موسم ِحج میں افسوس ناک حادثات ماضی میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں، مثلاً ۱۹۹۰ ء میں مکہ کی ایک ٹنل میں اتنا جم غفیر پھنس گیا کہ گھٹن اور بھگڈر مچ گئی اورایک ہزار چار سو چھبیس حاجی صاحبان بر سرموقع شہید ہوئے۔ ۱۹۹۱ء تا ۲۰۰۵ء اسی نوع کے کئی المیوں میں سات سو ایک حجاج کرام وقفے وقفے سے شہادت پاگئے ۔ ۲۰۰۶ء میں منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دروان بدنظمی اور بھگڈر ہوئی تو موقع واردات پر تین سو چونسٹھ مہمانانِ خداوند جام ِ شہادت نوش کر گئے۔ بڑی ناسپاسی ہوگی اگر یہ نہ کہاجائے کہ دوران ِحج حاجیوں کور وزمرہ سہولیات پہنچانے کے ساتھ ساتھ  سعودی حکومت کے ا نتظامات خاص کر حادثات کو روکنے میں واقعی قابل صد تعریف ہوتے ہیں۔ ایامِ حج میں ایک لاکھ سے زائد چاق وچوبند نفری پر مشتمل حفاظتی عملہ کی ہمہ وقت چوکسی ، خوش خلق رضاکار دستے ، سی سی ٹی وی کیمروں کاجال اورطبی امداد کے غیر معمولی انتظامات کے باوجود کچھ نہ کچھ انہونی ہو تو اسے  مشیت ِالہیٰہ ہی سمجھاجاسکتا ہے ۔ سال ۲۰۱۵ء میں ہی منیٰ المیہ سے بارہ روز قبل مسجد حرام میں باب السلام کی جانب کھڑی ایک کرین نیچے آگری جس سے ایک افسو س ناک حادثہ رونما ہو ا، ایک سواٹھارہ حاجی جان بحق اور تین سو چورانوے زخمی ہوگئے۔ مجھے یاد آرہاہے کہ انہی دنوںایک انڈونیشائی زخمی حاجی  کے بارے میںخبر آئی کہ کوسعودی حکومت نے ایکس گریشیا ریلیف کے طور اسے ہندوستانی کرنسی میں ایک کروڑ روپے کی پیش کش کی مگر راہ ِ عشق کے اس مسافر نے یہ خطیر رقم یہ کہتے ہوئے قبول کر نے سے معذرت ظاہرکی مجھے یہ زخم اللہ کی راہ میں لگا، اس کا معاوضہ بھی اللہ ہی دے گا۔ ایسے اللہ والے چراغ لے کر بھی ڈ ھونڈیئے تو کہاں ملیں گے؟ بہرحال حفظ ماتقدم کے طور سعودی حکومت ہرسال حاجیوں کو وبائی امراض سے پیشگی طور آگاہ کر تے ہوئے انہیں اہم ٹیکہ کاری سے گزرنے کی تاکید وتلقین کر تی ہے ، اس کے باوجود اگر کوئی حاجی صاحب حرمین شریفین میں بیمار پڑے تو اسے اللہ کا فیصلہ سمجھ کر خندہ پیشانی سے تسلیم کر نا چاہیے۔
    ہمیںمنیٰ کے جنوبی پہاڑ کے دامن میں وسیع وعریض مسجد خیف واقع کی زیارت نصیب ہوئی۔ یہ مسجد مشعر مقدسہ کی اہم ترین تاریخی عبادت گاہ ہے۔ ا س وقت مسجد کے اندر پچاس ہزار لوگ یک بار نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ مسجد کے قرب میں چھوٹا جمرہ پڑتاہے ۔ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ یہ وہ مبارک مسجد ہے جہاں۷۰؍ انبیائے کرام ؑ نے نمازیں اداکیں ۔ کہاجاتاہے کہ ان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ ا لسلام بھی شامل تھے ( واللہ اعلم )۔مسجد خیف میںآقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم سر بسجود ہوئے اور قیام بھی فرمایا۔حضرت یزید بن اسود رضی ا للہ تعالی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی ا للہ علیہ و سلم کے ہمراہ حج کیا تو آپؐ کے پیچھے مسجد خیف میں نما ز فجر اداکی۔( ترمذی)۔ حضرت عبدلرحمن بن معاذؓ روایت کر تے ہیں کہ آپ ؐ نے منیٰ میں خطبہ دیا، فرمایا: مہاجرین مسجد کے اگلے حصہ میں خیمہ زن ہوجائیں ، انصار مسجد کے پچھلے حصہ میںقیام کریں اور ان کے بعد کے باقی لوگ قیام کریں ( سنن ابوداؤد)۔ عطاؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ اگر میں مکہ کا باشندہ ہوتا تو ہر ہفتہ منیٰ کی مسجد کی زیارت کرتا۔ تیسری صدی ہجری میں مسجد خیف کا صحن کھلا ہوا تھا،اس کے بیس دروازے تھے، حج کے دوران ۱۷۱؍ قندیلیں اسے روشن کرتیں۔ معتمد بن المتوکل عباسی کے دور میں ۲۵۶ھ میں اس کی تعمیر نوہوئی، وزیرالجوادالاصفہانی نے بھی اسے کی تعمیر ومرمت میں بڑے شوق سے کی۔خلیفہ الناصر العباسی نے ۶۷۴ ھ میں مسجد کی تعمیر نو کرائی ۔ خلفاء اور حکمرانوں نے ہمیشہ تاریخی مسجد خیف کی توسیع اور تزئین و آرائش کو ترجیح دی۔ ا س وقت پچیس ہزار مربع میٹر پر تعمیر اس مسجد کے چار عالی شان مینار ہیں جو اس کی روح پرور کشش وجاذبیت کو چار چاند لگاتے ہیں۔آج سے تقریباً چالیس سال قبل اس کی تجدید وتوسیع پر تین کروڑ پندرہ لاکھ ریال خرچ کئے گئے۔ مسجد خیف میں فرحت رساں ٹھنڈک کا اہتمام کر نے کے واسطے چارسو دس ائر کنڈیشن سیٹ اور قریباً گیارہ ہزار پنکھے نصب ہیں۔ یہاں کا پبلک ایڈریس سسٹم یا صوتی نظام بھی بڑھیا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ نمازیوں کی سہولت کے لئے مسجد کے احاطے میںجدید بیت الخلاؤں اور وضوخانوں کا بھر پورا نتظام ہے ،جہاںسینکڑوں لوگ بیک وقت طہارت کافریضہ انجام دے سکتے ہیں۔ مسجد شریف موسم ِحج کے سوا سال بھر مقفل رہتی ہے۔ وقوف منیٰ کے دوران عشق و مستی میں ڈوبے حاجیوں کی تمنا ہوتی ہے کہ ایک بار مسجد خیف کے ا ندر جاکر نمازاداکریں لیکن پہلے سے ہی مہمانان ِ خدا سے کھچا کھچ بھری ہونے کے سبب زیادہ تر حاجی صاحبان اندر جانے سے قاصر رہتے ہیں ۔ اللہ کالاکھ لاکھ شکر کہ ا ختتامِ حج سے ذراقبل مجھے اپنے بعض دوسرے ساتھیوں سمیت اندر جاکر نماز عصر اداکر نے کی سعادت نصیب ہوئی۔
  زیارات کے لئے جاتے ہوئے ہمارے گائیڈ نے ہمیں سیدھے ہاتھ پہاڑ کے دامن میں بنی ایک خستہ صورت لمبی دیوار کی جانب اپنی نگاہیں مرکوز کر نے کو کہا۔ ہم نے اس دیوار کو دیکھا تو یہی اندازہ کیا کہ یہ ہمارے یہاں شہر خاص میں کاٹھی دروازہ سے باچھی دروازہ تک جانے والی مغلیہ دور کی دیوار ( کلائی) سے مشابہ ہے مگر اس سے کم اونچی اور کم چوڑی ہے۔ گائیڈ نے کہا کہ یہ دیوار ایک تاریخی نہر کی باقیات ہے جو تاریخ میںنہر زبیدہ کہلاتی ہے ۔کہا جاتا ہے کہ زبیدہ خاتون علیہ رحمہ خلیفہ ہارون الرشید کی دیندار اور علم وفضل والی شریک ِحیات تھیں ۔ان کے محل سرا میں ایک ہزار باندھیاں اور خادمائیںدن رات تلاوت کام پاک میں مشغول رہتیں۔ ایک بار ایسا ہو اکہ مکہ معظمہ میں شدید قلت ِآب کے سبب پانی کا ایک مشکیزہ منہ بولے داموں بک گیا، نتیجہ یہ کہ بہت سارے حاجی صاحبان العطش العطش کر تے ہوئے لقمۂ اجل بن گئے ۔ زبیدہ خاتون کو اس اندوہ ناک واقعہ سے انتہائی ذہنی کوفت ہوئی۔ انہوں نے اُسی وقت مسئلے کا حل نکالنے کے لئے اپنے ماہر مہندسوں کو جمع کر کے مکہ معظمہ میں پانی کا وافر انتظام کر نے کے لئے چشموں کی تلاش کر نے کا حکم دیا۔ زبیدہ خاتون کی قلبی خو اہش تھی کہ حرم پاک میں کوئی پانی سے محروم نہ رہے ۔ ماہرین نے کافی تلاش وجستجو کر کے دو چشموں کو دریافت کیا ۔ ان میں ایک چشمہ طائف میں اور ودسرا چشمہ وادی ٔ نعمان میں تھا ۔ ان چشموں کا پانی مکہ معظمہ پہنچانا کارے دارد والا معاملہ تھا ،اس کے لئے پہاڑوں کا سینہ چیرنا مطلوب تھا جس کے لئے سنگلاخ پہاڑوں کی کھدائی کر نا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر تھا ۔ ماہرین نے اپنی یہ مشکل ملکہ کے گوش گزار کی تو زبیدہ خاتون نے ان کی ہمت افزائی کرتے ہوئے فراخ دلی سے کہا کہ اس نیک کام میں جتنا بھی خرچہ ہو وہ اُٹھایا جائے گا مگر مکہ معظمہ تک پینے کاصاف پانی ہر حال میں پہنچ جانا چاہیے ، حتیٰ کہ اگر مزدور ایک کدال مارنے کا معاوضہ ایک اشرفی بھی مانگے تو اُسے دے دیں گے ۔ زبیدہ خاتون کے نیک عزم و ارداے کی لاج اللہ نے رکھی۔تین سال تک مسلسل محنت شاقہ اُٹھانے کے بعد ۳۳ ہزار میٹر (۳۳کلومیٹر) نہر تعمیر کی گئی۔ اس نہر کو ریت وغیرہ سے بچانے کے لئے اوپر سے بڑی ہی کاریگرانہ مہارت کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا کہ پانی کا بہاؤ رُکتا تھا نہ ذائقے میں کمی واقع ہوتی تھی ۔ اتناہی نہیں بلکہ نہر کے راستے میں کئی ایک جگہ  قافلوں کی پیاس بجھانے کے لئے نہرسے پانی حاصل کر نے کے گھاٹوں کا بندوبست بھی کیا گیا ۔ یہ سب اس نیت سے کیا گیا تاکہ اللہ کے گھر میں آنے جانے والوں کو پانی ہمہ وقت بلا معاوضہ میسر رہے۔ نہر میں بارش کاپانی ذخیرہ کر نے کا بھی ماہرانہ انتظام کیا گیا تھا۔ داد دیجئے زبیدہ خا تون ؒ کی نیک نہادی کوکہ اللہ کی اس نیک بندی نے یہ پروجیکٹ کسی تمغے ، شاباشی یا ووٹ کے لئے پایہ ٔ تکمیل تک نہیں پہنچایا بلکہ  یہ نیک کام احترام ِ حرم اور حب ِ انسانیت کے جذبے سے سر انجام دیا۔ کہتے ہیں صدیوں پہلے مکہ مشرفہ کے لئے آب رسانی کے اس انتظام وانصرام پر کل ۷۰؍ لاکھ دنیار خرچ ہوئے تھے اور جب حساب کتاب کا بہی کھاتہ زبیدہ خاتون کو پیش کیا گیا تووہ اتفاق سے اُس وقت دریائے دجلہ کے کنارے اپنے عالی شان محل میں براجمان تھیں ۔ انہوں نے نہر پر آئی لاگت کے میزانیہ کو دیکھے بغیر دجلہ میں یہ کہہ کر ڈال دیا: حساب کو یوم ِ حساب کے لئے چھوڑا اور جس کسی کو مجھ سے اس حساب سے کچھ لینا ہو وہ آکر لے لے۔ نہر زبیدہ تعمیر ہوئی تو شاہی محل میں شادیانے بج گئے ، نیزاس کی تعمیر میں دن رات محنت کر نے والے مزدوروں اور کاریگروں کو تحفت تحائف دئے گئے ۔ زبیدہ خاتون کو ئی آج کل کی سیاست دان نہ تھی کہ نہر کو اپنے نام معنون کر واتیں بلکہ اس نہر کانام ’’عین المشاش‘‘ رکھاگیا مگر اللہ کی بڑائی دیکھے کہ اس کانام نہر زبیدہ ہی زبان زدہ عام ہو ا ۔ آج بھی اس رحمدل اور انسان دوست خاتون کانام نامی حاجیوں اور معتمرین کی زبانوں پر خود بخود خدمت خلق اللہ کے پاک و بے لوث جذبے کی پذیرائی میں چڑھ جاتا ہے ۔ زبیدہ خاتون کے بارے میں مشہور ہے کہ جب وہ دنیا سے ابدی رخصت لے گئیں تو کسی عورت نے ان سے خواب میںپوچھا :بی بی اللہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا ؟جواب یہ دیا کہ میری بخشش ہوگئی۔ خواب دیکھنے والی عورت نے پوچھا کس عمل کے بدلے ؟ بولیں ایک دفعہ رفع ِحاجت کے لئے بیت الخلاء میں تھی کہ اذان ہوگئی، میں نے فوراً کپڑے سنبھالے اور باہر چلی آئی تاکہ اذان کا جواب دوں اور پیغمبر نبی اکرم صلعم پر درود بھیج دوں۔ اذان کے بعد ہی فراغت کے لئے دوبارہ بیت الخلاء میں چلی گئی ۔ اللہ کو میری یہ ادا پسند آئی کہ میری مغفرت فرمائی ۔ اللہ اللہ ! ہارون الرشید کی نیک نام ملکہ کی بارگاہ ِ خداوندی سے بخشش وکرم نہر زبیدہ کی وجہ سے نہیں بلکہ تعظیم ِاذان اور تکریم ِرسول اللہ صلی ا للہ علیہ وسلم کے سبب ہوئی۔
 …………………………
   نوٹ : بقیہ اگلے جمعہ ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں ، اِن شاء ا للہ
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جی ایم سی جموں میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری، طبی خدمات بری طرح متاثر
تازہ ترین
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا
برصغیر
ہندوستان نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا کیا خیر مقدم
برصغیر
امریکہ نے پہلگام حملے کے ذمہ دار ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 17, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?