جموں//صوبہ جموں کی قریباً بیس ادبی تنظیموں کے متحدہ پلیٹ فارم کاشر ٔمرکزی ادبی فورم جموں کاایک اجلاس منعقدہواجس میں شرکاء نے اعلیٰ تعلیم کے محکمہ کی جانب سے گورنمنٹ آرڈر نمبر 399ایچ ۔ای۔ آف 2017ء ،مورخہ4 ؍جولائی 2017ء کے تحت 492 آسامیوں سے 49 آسامیاں اسسٹنٹ پروفیسرکشمیر ی کے لئے مخصوص کرنے پرکچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے مچائے جارہے وائویلے کوبلاجوازقراردیا۔ مقررین نے کہاکہ کچھ سیاسی جماعتیں عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں کررہی ہیں ۔اس دوران مقررین نے کہاکہ کچھ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کشمیری اسسٹنٹ پروفیسروں کیلئے مخصوص رکھی گئی نشستوں کو پی ۔ڈی۔پی اوربھارتیہ جنتاپارٹی کی مخلوط سرکارکشمیری زبان کو جموں صوبے کے لوگوں کوزبردستی ٹھونسنے سے تعبیرکیااورسیاسی جماعتوں کی ہلڑبازی سے گھبراکر حکومت نے گورنمنٹ آرڈر نمبر 453ایچ ای آف 2017مورخہ 3 ؍اگست 2017ء جاری کرکے ڈوگری اورپنجابی کے لئے بالترتیب 49 اور 25 اسسٹنٹ پروفیسروں کی آسامیاں مخصوص کردیںجس کی ستائش کی جانی چاہیئے۔ مقررین نے کہاکہ ۴۹ آسامیاں کشمیری پڑھانے والوں کے لئے مخصوص رکھنے کے بعد کچھ سیاسی لیڈران کی طرف سے پورے جموں صوبے میں یہ تاثر دیناکہ یہ کشمیری زبان کوزورزبردستی متعارف کرنے کاپلان ہے۔انہوں نے کشمیری مہاجرین کی سیاسی جماعت ’’پنن کشمیر ‘‘ کے بیان کہ یہ سیاسی مسئلہ ہے لسانی نہیں پربھی ناراضگی ظاہر کی ۔انہوں نے کہاکہ سیاسی لیڈروں کا یہ دعویٰ کہ صوبہ جموں میں صرف دوفیصدکشمیری زبان بولنے والے رہتے ہیں مستردکرتے ہوئے اسے جھوٹ کاپلندہ قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ جولوگ ایساکہہ رہے ہیں وہ حقائق سے نابلدہیں اوران کو اُن پروفیسرمرغوبؔ بانہالی کی ’’کشیئر بالہ ء اَپار‘‘ (کشمیرپہاڑکے اُس طرف ) ،منشور ؔ بانہالی کی ’’جسیم صوبس منز کاشرِ زبان وادبکُ تواریخ ‘‘ (صوبہ جموں میں کشمیری زبان وادب کی تاریخ )، بشیرؔ بھدرواہی کی ’’جیمس ِ تہ کثیئرمنز کاشرِ نعتیہ ادبُک تواریخ‘‘( جموں وکشمیرمیں کشمیری نعتیہ ادب کی تاریخ) ، اسیرؔ کشتواڑی کی ’’جسیم صُوبکی کاشر ء قلمکار) (صوبہ جموں کے کشمیری قلمکار‘‘ اور ’’کشیئر تہ جیمس ِ منز کاشرِ زبان وادب تواریخ تہہ تنقید ‘‘ ۔ (کشمیراورجموں میں کشمیر زبان وادب ۔ تاریخ وتنقید ‘‘ اور فداؔ راجوروی کی ’’پونچھ اورراجوری میں کشمیری لوک ادب ‘‘کامطالعہ لازمی طورپرکرکے یہ ذہن نشین کرناچاہیئے کہ کشمیری زبان صوبہ جموں میں کہاں کہاں بولی جاتی ہے اوراس میں کس قدر ادب تخلیق ہورہاہے ۔ مقررین نے مزیدکہاکہ صوبہ جموں کویہ بھی اعزازحاصل ہے کہ اس مردم خیزسرزمین سے رساؔ جاودانی ، نشاط کشتواڑی، سید ؔ غیاث الدین ، اعماؔ عبدالرحیم بانہالی ، طائوس بانہالی اورتحسین ؔ جعفری جیسے شعراء اُبھرے جنھیں پورے برصغیر میں عوامی مقبولیت حاصل ہوئی۔شرکاء نے حکومت کی طرف سے کشمیری زبان کوصوبہ جموں کے ڈگری کالجوں اورسکولوں مثلاًکشتواڑ، رام بن، ڈوڈہ ، مہور،گلاب گڑھ ، تھنہ منڈی، بدھل ، راجوری، سرنکوٹ، پونچھ، منڈی، بلاور اوربنی جہاں کشمیری بستیاں ہیں میں درس وتدریس کے حکمنامے کی ستائش کی ۔مقررین نے مائیگرنٹ اسکولوں، ایم ۔اے ۔ایم کالج جموں ، گورنمنٹ ڈگری کالج مٹھی ، سٹیٹ انسٹی چیوٹ آف ایجوکیشن جموں ، گورنمنٹ بی۔ایڈ۔کالج جموں اورڈی۔آئی۔ای جموں میں استادوں، اسسٹنٹ پروفیسروں اورلیکچراروں کی تقرری کابھی مطالبہ کیا۔