سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ روزانہ کی بیناد پر کشمیری والدین کو اپنے معصوم بچوں کے جنازوں کو کاندھا دینے پر مجبور کیا جارہا ہے جو خون کے خوگر فوج، فورسز،ایس او جی اور پولیس کے ہتھے چڑھ کر قتل ہورہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ عسکری معرکہ آرائیوں کی آڑ میں قتل و غارت کا سلسلہ دراز تر کیا جاچکا ہے اور مواخذے سے مستثنیٰ فورسز اور فوجی بے دریغ انسانوں کا خون بہانے میں لگے ہوئے ہیں۔ حال ہی میںجاں بحق کئے گئے معصوم بچے یونس احمد ترال کی مثال دیتے ہوئے ملک نے کہا کہ بھارتی افواج کی راہ میں جو بھی آتا ہے اس پر گولیا ں ، پیلٹ اور شیل برسائے جاتے ہیں۔ فورسز کی بربریت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب لاشوں کی بے حرمتی کرنے، ان کا مثلہ کرنے اور ان پر گولیاں برسانے اور پھر اس بزدلی کی ویڈیو بناکر عام کرنے اور لاشوں کے اوپر سیلفیاں بنانے سے بھی نہیں جھجکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف سے یہ قتل عام اور نسل کشی جاری ہے اور دوسری جانب عسکریت کی آڑ میں پورے کشمیر خاص طور پر جنوبی کشمیر کے علاقوں اننت ناگ( اِسلام آباد)،پلوامہ،شوپیان،کولگام،بجبہاڑہ،پانپور وغیرہ میں شبانہ چھاپوں، لوگوں کی بلا تخصیص عمر و جنس مار پیٹ،گھروں اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ،جوانوں ،بزرگوں،بچوںیہاں تک کہ خواتین کی گرفتاریاں اور انہیں کالے قوانین کے تحت کشمیر سے باہر جیلوں میں قید کردینے کا عمل بھی بے روک ٹوک جاری ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ کشمیری آج عالمی برداری اور انسانی حقوق کے چمپئن لوگوں کی مجرمانہ خاموشی اور دوہرے معیار کی مذمت کرتے ہیں اور انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ اگر انہوںنے اپنے دوہرے معیار کو نہیں بدلا تو کشمیریوں کا انصاف اور خود عالمی برادری کے وجود و وقار پر سے بھروسہ اُٹھ جائے گا۔