سرینگر//سرینگر میونسپل کارپوریشن کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا کیونکہ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ادارے کی طرف سے شہر میں’’گاڑیوں کی پارکنگ‘‘کیلئے مخصوص جگہوں کی الاٹمنٹ نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو لاکھوں روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ شہر میں ٹریفک کی بے ہنگمی پر قابو پانے کیلئے حکومت نے کئی جگہوں پر گاڑیوں کیلئے پارکنگ تیار کی ہے،تاہم سرینگر کارپوریشن کے زیر سایہ چلنے والے کئی کار پارکنگ جگہوں کو بے کار رکھا گیا ۔رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ کارپوریشن نے جولائی2012میں چشمہ شاہی میں موجود کار پارکنگ کا ٹھیکہ 27لاکھ11ہزار روپے کے عوض دیا،تاہم ستمبر2012میں یہ معاہدہ ختم کیا گیا کیونکہ مذکورہ ٹھیکیدار مقرہ مدت میں ٹھیکے کی رقم ادا کرنے میں ناکام ہوا۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2012میں تازہ ٹینڈر طلب کر کے اس کار پارکنگ کو12لاکھ59ہزار روپے کے ٹھیکے پر دوسرے ٹھیکیدار کو دیا گیا،تاہم کارپوریشن پرانے ٹھیکیدار سے جولائی سے اکتوبر تک کی9لاکھ4ہزار روپے کی رقم حاصل کرنے میں ناکام رہی،جبکہ اس مدت میں پرانا ہی ٹھیکیدار یہ کار پارکنگ چلاتا تھا۔ کیگ رپورٹ میں مزید اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کارپوریشن نے اقبال پارکنگ اور اپنا بازار کار پارکنگ کیلئے مئی2012 سے مارچ2013 تک ٹینڈ طلب کئے۔اس دوران اقبال پارک گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے کم از کم بولی2لاکھ65ہزار جبکہ اپنا بازار کیلئے2لاکھ روپے مقرر کی گئی۔رپورٹ کے مطابق کارپوریشن نے ضروریات اور امکانات کا احاطہ کئے بغیر مارچ2012سے جون2013تک ان گاڑیوں کی پارکنگ کو سائیکل شیڈوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا،جو کہ پورا نہیں ہوا اور2015میں کارپوریشن نے پھر یہ فیصلہ لیااور ایک مرتبہ پھر ٹینڈر طلب کئے گئے۔کیگ رپورٹ کے مطابق’’سرینگر میونسپل کارپوریشن کے خراب فیصلے کی وجہ سے یہ گاڑیوں کی پارکنگ لاٹ بالترتیب3اور2برسوں تک خالی رہے جس کی وجہ سے خزانہ کومجموعی طور پر9لاکھ65ہزار روپے کی آمدنی حاصل نہ ہو سکی،جس میں اقبال پارک ’’کار پارکنگ‘‘ سے5لاکھ جبکہ لالچوک کی کار پارکنگ سے4 لاکھ65ہزار روپے شامل ہے۔ ۔ کیگ رپورٹ میں کارپوریشن کے اسٹیٹ آفیسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے ان حقائق کا اعتراف کیا کہ اکتوبر2015میں اعلیٰ افسران نے اقبال پارک’’کار پارکنگ‘‘ سے متعلق فیصلہ لیا جبکہ اپنا بازار کار پارکنگ سے متعلق فیصلہ با اختیار اتھارٹی نے لیا اور اس دوران نیلامی کمیٹی کی سفارشات کو یا تو مسترد کیا گیایا نظر انداز کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل نے حساب جات کی جانچ پڑتال کے دوران اس بات کا بھی پتہ لگایا کہ پرتاپ پارکنگ سرینگر کی کار پارکنگ کو سال2013-14 کوکارپوریشن نے4لاکھ روپے پر ٹینڈ رطلب کئے گئے۔ اس دوران اس پارکنگ کیلئے4 لاکھ6ہزار روپے کا ٹینڈر وصول ہونے کے باوجود ستمبر2013میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ اچھی رقم نہ ملنے کی وجہ سے اس کار پارکنگ کو الاٹ نہ کیا جائے اور کارپوریشن نے یہ کار پارکنگ محکمانہ سطح پر چلائی جس کے دوران جولائی2013سے اپریل2015تک69ہزار روپے کی رقم ہی وصول ہوئی۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بولی لگانے والے شخص کو یہ کار پارکنگ الاٹ نہ کرنے کی وجہ سے کارپوریشن کی آمدنی میں6لاکھ75ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریشن کے اسٹیٹ آفیسر نے پرتاپ پارک کی کار پارکنگ کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں نیلامی کرنے والی کمیٹی نے فیصلہ لیا اور کمشنر سرینگر میونسپل کارپوریشن نے اس کی توثیق کی۔