سرینگر// دفعہA 35 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خلاف علیحدگی پسند قیادت کی جانب سے دی ہڑتال کی وجہ سے مختلف اسپتالوں کے باہرادویات کی دکانیں بھی بند رہی جس کی وجہ سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سرینگر کمسٹس اینڈ ڈسٹریبوٹرس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ادویات کی دکانیں قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے بند رکھی گئی تھیں۔ سال 2008کے بعد پہلی مرتبہ سرینگر شہر کے مختلف علاقوں میں قائم اسپتالوں کے باہر ادویات فروخت کرنے والے دکانداروں نے متحدہ حریت قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی حمایت کیلئے اپنی دکانیں بند رکھیں۔ جواہر لال نہرومیموریل اسپتال رعناواری، صدر اسپتال سرینگر ، جی بی پنتھ سرینگر ، غوثیہ اسپتال خانیار، سکمز صورہ اور دیگر اہم اسپتالوں کے باہر کام کرنے والی ادویات کی دکانیں سنیچر کو بند رہیں جس کی وجہ سے اسپتال علاج و معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ضلع سرینگر میں ادویات فروخت کرنے والے دکاندوں اور تاجروں کی انجمن سرینگر کمسٹس اینڈڈسٹربوٹرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ عبدالرشید نے کہا ’’قومی مفاد کا جب بھی مسئلہ درپیش رہا ہے ہم نے ہمیشہ سے ہی قیادت کی حمایت کی ہے اور علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے 35ائے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ قومی مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے ادویات فروخت کرنے والے دکانداروں اور تاجروں نے ہڑتال میں حصہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ادویات دستیاب رکھنا لازمی سروسوں میں آتا ہے اورلوگوں کی زندگی سے جڑا ہے اس لئے ایسوسی ایشن نے ہر اسپتال کے باہر 2دکانداروں کو دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت تھی۔ واضح رہے کہ سال 2008میںامرناتھ تنازعہ پر ہوئے ہڑتال کے دوران شہر سرینگر میں ادویات کی دکانیں بند کی گئی تھیں اور9سال کے بعد سنیچر کو شہر سرینگر میں ادویات کے کاروبار سے جڑے افراد نے ہڑتال کی حمایت میں دکانیں بند رکھیں۔