شوپیان // آونیورہ میں مارے گئے ایک جنگجو عرفان الحق شیخ ولد غلام محمد ساکن ملہ ڈھیرہ شوپیان انتہائی پڑھا لکھا نوجوان تھا۔اس نے پلوامہ ڈگری کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں بی ٹیک کی ڈگری حاصل کی تھی۔عرفان14فروری2016کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔ اسکے گھر میں اسکی چھ بہنیں اور ایک بھائی ہے جو سومو گاڑی چلاتا ہے۔25سالہ عرفان پولیس کو انتہائی مطلوب تھا کیونکہ وہ فورسز پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔اسکی لاش جب زینہ پورہ سے لائی گئی تو پہلے وہاں اسکی نماز جنازہ پڑھائی گئی پھر لاش جب چتراگام پہنائی گئی تو یہاں پر بھی اسکی نماز جنازہ دوسری بار پڑھائی گئی اور پھر اپنے آبائی گائوں میں عید گاہ میں اسکی نمازہ جنازہ تین بار پڑھائی گئی جس کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع تھے۔ اس موقعہ پر معروف جنگجو کمانڈران صدام اور زینت الاسلام کے علاوہ قریب آٹھ جنگجو نمودار ہوئے اور انہوں نے اپنے ساتھی کو ہوا میں گولیاں چلا کر سلامی دی اور کچھ دیر کے بعد وہاں سے چلے گئے۔اسے سوموار کی صبح سپرد خاک کیا جائیگا۔ادھر ایک اور جنگجوعمر مجید ساکن کاٹھ پورہ فرصل یاری پورہ کی عمر قریب اکیس برس کی تھی۔وہ فسٹ ائر میں زیر تعلیم تھا تو جنگجوئوں کیساتھ چلا گیا۔ایک سال تک سرگرم رہنے کے دوران وہ کافی سرگرم رہا۔ اسکا ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔