فلڈ سپیل چینل کی 2اسکیمیں نظر انداز

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
سرینگر//وادی میں2014میں آئے تباہ کن سیلاب کے دوران ہوئی تباہی پر حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے کہا ہے کہ اگر سرکار نے’’فلڈ سپیل چینل‘‘ کی بہتری کیلئے دو اسکیموں کو لاگو کیا ہوتا،تو3سال قبل آئے بھیانک سیلاب کی تباہ کاریوں کو کم کیا جاسکتا تھا۔ ستمبر2014میں آئے قیامت خیز سیلاب نے جہاں کشمیریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی اور ایک صدی کے بعد اس قدر بڑے سیلاب کی وجہ سے کافی نقصانات سے دور چار ہونا پڑا تھا وہیںکمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کا کہنا ہے’’اگر حکوت نے فلڈ چینل کو بہتر بنانے کیلئے دو اسکیموں میں پیش رفت کی ہوتی اور معقول انداز میں انہیں عملایا گیا ہوتا،تو نقصان کی شدت کو کم کیا جاسکتا تھا‘‘۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فلڈ چینل کے حوالے سے ان اسکیموں کولاگو کر کے دریائے جہلم میں پانی کے بہاو اور حجم کو کم کرنے کیلئے2008-9 میں شروع کی گئی ہوتی تو نقصانات بھی کم ہوتے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008میں’’ مرکزی کنکٹ‘‘ (چھوٹے کراس سیکشن کی چینل،جس کو چینل کے تہہ میں کھودا جاتا ہے،تاکہ نچلے تہہ سے بہنے والے پانی پر توجہ مرکوز کی جائے‘‘ کی تعمیر کی جاتی تو مختلف نالوں اور ندیوں سے دریائے جہلم میں آنے والے پانی ساتھ مٹی اور تلچھٹ سے پانی کے بہائو اور حجم میں کمی سے نپٹا جاسکتا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طے شدہ ہدف کے تحت پہلی اسکیم کے تحت81فیصد جبکہ دوسری اسکیم کے تحت68فیصد کام ہی پورا کیا گیا۔ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس دوران پہلی اسکیم کے تحت ایک کروڑ98لاکھ روپے جبکہ دوسری اسکیم کے تحت9کروڑ20لاکھ روپے کی رقم مذکورہ اسکیموں کے مقاصد کے برعکس خرچ کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر دونوں اسکیموں کو انکے مفصل پروجیکٹ رپورٹوں کے تحت شروع کیا گیا ہوتا تو ستمبر2014کے سیلاب  کے اثر کو بھی کم کیا جاسکتا تھا۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *