نئی دہلی۔ اترپردیش کی یوگی حکومت کی طرف سے مدرسوں میں یوم آزادی کی تقریب کی ویڈیو ریکارڈنگ کی ہدایات دیئے جانے پر سیکولر اور مسلم حلقوں میں سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ کچھ اہم مسلم دانشوروں اور سینئر صحافیوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آزادی کی لڑائی اور ملک کی ترقی میں ان کا اہم تعاون رہا ہے۔ غیر سرکاری تنظیم 'امن' کی جانب سے 'قومیت اور ہندوستانی مسلمان' کے موضوع پر منعقد مذاکرہ میں اسلامی اسکالر اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا، 'ملک میں قوم پرستی کو لے کر جو خیال چل رہا ہے، اس سے کہیں نہ کہیں مسلم کمیونٹی کی حب الوطنی پر سوال کھڑا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔یہ بہت افسوسناک ہے کہ میڈیا کا ایک بڑا حصہ اس بحث کو ہوا دے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف دلائل اور حقائق سے دیا جا سکتا ہے۔ ' انہوں نے کہا، 'مسلمانوں کو حب الوطنی ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آزادی کی لڑائی میں ان کا اہم تعاون رہا ہے۔ جو قوم پرستی کو لے کر مسلم کمیونٹی پر سوال کھڑے کرتا ہے، اسے تاریخ اور حقائق کی معلومات نہیں ہے۔مسلم تنظیم 'آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت' کے صدر نوید حامد نے ملک میں گزشتہ چند دہائیوں کے مشہور سیاسی بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'حب الوطنی پر سوال کھڑا کرنے کی کوشش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہمارا ملک آئین اور قانون سے چلنے والا ملک ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ اب تاریخ کو تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔سینئر صحافی پنکج پچوری نے کہا، 'ہندوستان دنیا کا ایک واحد ایسا ملک ہے جو سیکولر ہے اور مختلف العقائد ہونے کے باوجود متحد ہے۔ تقسیم کے بعد جو مسلمان یہاں رہ گئے وہ تمام محب وطن ہیں۔ میرا یہ کہنا ہے کہ مسلمانوں کو خود کو اقلیت نہیں ماننا چاہیے۔ انہیں خود کو دوسروں جیسا ہی سمجھنا چاہئے۔ تعلیم ہی مسلم کمیونٹی کو آگے لے جا سکتی ہے۔ ان کو بیکار کی بحث کو نظر انداز کرنا چاہئے۔سینئر اردو صحافی سید فیصل علی نے کہا کہ مسلمانوں کو شکایت نہیں کرنی چاہئے، بلکہ تعلیم اور ترقی پر توجہ دینا چاہئے۔ 'امن' کے صدر ہلال ملک نے کہا، 'اتر پردیش حکومت نے مدارس میں وندے ماترم گائے جانے اور ویڈیوگرافی کا حکم دیا ہے۔ اس طرح سے مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسی کوششوں کو دلیل اور ڈائیلاگ کے ذریعے جواب دینے کی ضرورت ہے۔سینئر صحافی مظفر غزالی نے کہا کہ نئی نسل کے سامنے تاریخ کو صحیح طریقے سے پیش کیے جانے کی ضرورت ہے۔