سرینگر//شوپیاں جھڑپ میں جاں بحق حزب آپریشنل چیف محمود غزنوی، عرفان الحق اور2شہریوںکی نماز جنازہ میں سروں کا سمندر امڈ آیا اور انہیں برستی بارش کے دوران پرنم آنکھوں اور نعروں کی گونج کے بیچ سپرد لحد کیا گیا۔یاسین ایتو کے آخری سفر میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی،4مرتبہ انکی، آٹھ مرتبہ ملہ ڈھیرہ کے عرفان الحق کی، کاکہ پورہ کے شہری اویس کی3مرتبہ اور شوپیان کے شہری محمد سعید بٹ کی پانچ مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
عساکر سپرد خاک
پیر کی صبح آسمان بھی نمناک تھا،اور بارشوں کا سلسلہ بھی جاری تھا،مگر بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں مرد وزن اور بچے و بزرگ،ٹولیوں اور گروپوں میں برستی بارش میں بھی محوسفر رہے ۔ہر ایک راستہ ناگم چاڈورہ جا رہا تھا،اور ہر ایک آنکھ نمناک تھی۔سرد ہوائیں اور بارش سے سرد ہوا موسم جذبات اور نعروں کی گونج سے گرم ہو رہا تھا۔شوپیاں میں فوج کے ساتھ 18گھنٹوں تک جاری رہنے و الی جھڑپ میں جاں بحق ہونے والے حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر محمد یاسین ا یتو عرف محمود غزنوی کے آخری سفر کی تیاریاں ہو رہی تھی۔اگر چہ2سال قبل بھی ناگم کے لوگوں نے محمود غزنوی کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا تھا اور تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی نے اس نماز جنازہ کی پیشوائی کی تھی،تاہم اُس وقت محمد یاسین ا یتو،محمود غزنوی نہیں تھا،چھوٹے بڑے گروپ،جوق درجوق اسلام وآزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے،اور محمود غزنوی کی آخری جھلک دیکھنے کیلئے بے قرار نظر آرہے تھے۔دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور محمود غزنوی کی استحکامت اور صبر کے علاوہ دانشمندی کی باتیں بھی ہر ایک کے زبان پر تھی۔ناگم چاڑورہ میں شائد اس سے قبل لوگوں کا اس قدر جم غفیر کھبی جمع نہیں ہوا تھااور نہ اس قدر لوگ بے قرار نظر آئے۔ ہر سو رقعت آمیزمناظر دیکھنے کو مل رہے تھے اور نوجوان نعرہ بازی جاری رکھے ہوئے تھے۔ محمد یاسین ا یتو عرف غزنوی کی میت کو آخری سفر کی طرف روانہ کیا گیا،اور اس دوران اسلام و آزادی کے علاوہ پاکستان کے حق میں نعرہ بازی کی گئی جبکہ سبز ہلالی پرچم بھی لہرائے گئے۔حزب آپریشنل کمانڈر کے جسد خاکی کو سبز ہلالی پرچم سے لپیٹ دیا گیا تھا۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس دوران بھی ناگم چاڑورہ کی طرف آرہی تھی۔ نماز جنازہ شروع کیا گیا،جس میں کئی مزاحمتی لیڈروں نے بھی شرکت کی۔محمد یاسین ایتو کی نماز جنازہ صبح10بجے کے قریب گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول ناگم کے احاطے میں ادا کیا گیا۔مجموعی طور پر5مرتبہ محمود غزنوی کا نماز جنازہ ادا کیا گیا،اور بعد میں انہیں اسلام و آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں سپرد لحد کیا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے’’ طویل ترین عرصے تک زندہ رہنے والے عسکریت پسندوں میں شامل محمودغزنوی کو پاکستان سے بے حد عشق تھا،اور کچھ ایسا اتفاق ہواکہ انہیں14اگست یوم آزدی پاکستان کے دن ہی سپرد خاک کیا گیا‘‘۔اس دوران ڈرون کیمروں سے نماز جنازہ اور لوگوں پر نظر رکھی جا رہی تھی۔ملہ ڈھیرہ شوپیان کے عرفان الحق کی نماز جنازہ پیر کو دو مرتبہ ادا کی گئی اور انہیں سپرد خاک کیا گیا ۔ اسکی نماز جنازہ اتوار کو پانچ مرتبہ ادا کی گئی تھی۔اس قبل اتوار شام9بجے کے قریب محمد یاسین ا یتو عرف محمود غزنوی کی لاش اہل اخانہ کے سپرد کی گئی،جس کے بعد اس کو آبائی علاقے ناگم چاڈورہ پہنچایا گیا۔حزب کمانڈر برہانی وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد گزشتہ برس کولگام کے ریڈونی میں محمود غزنوی14اگست کو ہی ایک عوامی جلسہ میں سبز کپڑوں میں نقاب پوش ہوکر نمودار ہوا تھا،اور وہاں پر دیگر ساتھیوں سمیت تقریر بھی کی تھی،اورگولیاں چلا کر سلامی بھی دی تھی۔ادھر محمد یاسین ایتو کے نماز جنازہ میں کئی مزاحمتی لیدروں اور حقوق انسانی کارکنوں نے شرکت کی،جن میں محمد احسن اونتو بھی شامل ہے،تاہم لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو جنازہ میں شرکت کرنے سے قبل ہی راستے میں ہی حراست میں لیا گیا۔ انتظامیہ اور پولیس نے کئی مزاحمتی لیڈروں کو اتوار شام کو ہی حراست میں لیا تھا۔ تحریک حریت کارکن امتیاز حیدر اور پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی کو بڈگام تھانے میں بند رکھا گیا تھا۔
دوشہری سپرد خاک
24سالہ اویس احمد ڈار ولد محمد شفیع ڈار ساکن کاکہ پورہ پلوامہ اتوار کی شام احتجاجی مظاہرے کے دوران فورسز کی جانب سے چلائے گئے پیلٹ کی زد میں آکر شدید زخمی ہوا تھاجس کے بعد اسے سرینگر کے صدر اسپتال منتقل کردیا گیالیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔پیرصبح اسکی آخری رسومات ادا کی گئیں۔برستی بارش کے باوجود ہزاروں لوگوں نے ائویس کی نما زجنازہ میں شرکت کی اور اس کی تدفین کے موقعے پر بھی بھاری تعداد میں لوگ موجود تھے۔اویس کے آخری سفر میں رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ ائویس شفیع کی نماز جنازہ بھی 3مرتبہ اداد کی گئی جس میں باری باری ہزاروں لو گوں نے شرکت کی۔ شرکاء جنازہ نے اس موقعے پر آزادی کے مطالبے کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے گئے۔ادھر شوپیاں میں جاں بحق شہری محمد سعید بٹ کا نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا اور انہیں پرنم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔آونیورہ میں گولی لگنے سے زخمی محمد سعید بٹ ولد مرحوم غلام حسن بٹ ساکن ہف شرمال کی نماز جنازہ پانچ مرتبہ ادا کی گئی ۔وہ اپنے پیچھے چار ماہ کی بیٹی اور دو سال کے دو بیٹے چھوڑ گیا ہے۔