سرینگر//ہڑتال کال اور سرکاری ناکہ بندی سے 15اگست کے روزاہل وادی گھروں میں محصوررہے جبکہ شہرسری نگراورتمام ضلعی ہیڈکوارٹروںپرسیکورٹی کے سخت ترین انتظامات رکھے گئے تھے ۔شہرخاص اور سیول لائنز علاقوں میں سخت ناکہ بندی اور بخشی اسٹیڈیم میں بڑی تقریب،علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کال وممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سرینگر میں پولیس اورسی آرپی ایف نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کررکھی تھیں جس کے نتیجے میں پورے شہرکی سڑکوں پرسناٹاچھایارہا۔منگل کی صبح انٹرنیٹ اورموبائل فون سروس کوٹھپ رکھنے کے نتیجے میں لگ بھگ 5گھنٹوں کیلئے پوری وادی میںمواصلاتی رابطہ منقطع رہا جبکہ ریل سروس چوتھے روز بھی بند رہی۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے 15اگست کے موقعہ پر ریاستی عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ مکمل ہڑتال کریں ۔ 15اگست کی تقریبات اور ہڑتال کال کے پیش نظر وادی بھر میں سیکورٹی کا کڑا بندوبست کیا گیا تھا۔سڑکیں سنسان اور بازار ویران رہے جبکہ تجارتی اور کاروباری مراکز میں دن بھر الو بولتے رہیں ۔ادھر وادی کے دیگر اضلاع میں بھی اسی قسم کی صورتحال رہی جس کی وجہ سے زندگی کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ۔ ہڑتال کی وجہ سے دکانیں اور کاروباری مرکز بند رہے۔ اس دوران سڑکوںپر جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑا کرکے چوراہوں پر بکتربند گاڑیاں تیاری کی حالت میں رکھی گئیں تھیں۔ہڑتال کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاںٹھپ رہیں جس کے نتیجے میں سڑکیں ویران اور سنسان دکھائی دے رہی تھیں۔شہر کی سڑکوں پر صرف فورسز اور پولیس کی گاڑیاں چلتی رہیں جبکہ فورسز اور پولیس اہلکارگشت کرتے نظر آئے ۔ دوپہر کے بعدسڑکوں پر اکا دکا راہ گیر چلتے دیکھے گئے۔ واضح رہے 15اگست کے حوالے سے ریاست میں منعقد ہونی والی سب سے بڑی تقریب کے لئے حفاظت کے غیر معمولی بند وبست کئے گئے تھے جس کے دوران بخشی اسٹیڈیم کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔اسٹیڈیم کو دو روزقبل ہی سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں لے رکھا تھا ۔زبردست سیکورٹی انتظامات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا تھا کہ بخشی اسٹیڈیم کے اندر اور باہر ہتھیاروں سے لیس فورسز کو تعینات کیا گیا ۔سرینگر کے مختلف اضلاع سے ملانے والی شاہراہوں پر بھی کئی مقامات پر پولیس اور فورسز اہلکاروں کو جگہ جگہ تعینات رکھا گیا تھا تاہم اس دوران شاہراہوں کے ساتھ ساتھ مختلف اضلاع کو ملانے والی سڑکوں پر بھی گاڑیوں کی آوا جاہی بہت ہی کم رہی ۔ اِدھر شمالی کشمیر کے بارہمولہ، کپوارہ، اوڑی، بانڈی پورہ، ہندوارہ اور سوپور میں بھی مکمل طور پر ہڑتال رہی اور سڑکیں صحرائی منظر پیش کر رہی تھیں۔ جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام، اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ میں بھی 15 مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ سڑکوں پر سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ اور کوئی بھی شخص نظر نہیںآیا جبکہ انتہائی حساس والے علاقوں اور اہم تنصیبات پر فورسز کا کڑا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ضلعی ہیڈ کوارٹروں پر 15اگست کی تقریب منعقدہونے کے دوران سیکورٹی ایجنسیوں کو متحرک رکھا گیا تھا جبکہ اضافی سیکورٹی اقدامات کو دیکھتے ہوئے لوگوں کی بہت ہی کم تعداد اپنے گھروں سے باہر آئی اور اس وجہ سے سڑکوں اور بازاروں میں سناٹے کا عالم رہا ۔اس دوران چونکہ صبح 8بجے سے ایک بجے تک انٹرنیٹ اورموبائل فون سروس کوٹھپ رکھا گیا تھا تو مواصلاتی سہولیات بھی لگ بھگ 5گھنٹوں کیلئے منقطع رہیں ۔سیدعلی گیلانی اورمیرواعظ عمرفاروق کی خانہ نظر بندی برقرار رہیں جبکہ،محمدیاسین ملک کو ایک روز قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔اس دوران کئی مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں کو2روز قبل ہی مختلف تھانوں میں مقید کیا گیا تھا۔