سرینگر //بخشی اسٹیڈم پر سیاہ جھنڈے لہرانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین انجینئر رشید کی گرفتاری عمل میں لائی جبکہ ریلی میں شامل پارٹی ورکروں پر پولیس نے شدید لاٹھی چارج کیا ۔منگل کو 15اگست کی تقریب کے دوران عوامی اتحاد پارٹی نے بخشی سٹیڈیم پر سیاہ جھنڈے لہرانے کا فیصلہ لیا تھا جس کو ناکام بنانے کیلئے ریاستی سرکار نے پہلے ہی اُن کی رہائش گاہ کے پاس پولیس کی بھاری نفری کو تیاری کی حالت میں رکھا تھا ۔منگل بعددوپہر 3 بجے جوں ہی عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین انجینئر رشید اپنی سرکاری رہائش گاہ سے سیاہ جھنڈے ہاتھوں میںلئے ریلی کی قیادت کرنے لگے توانہیں پولیس نے کئی ساتھیوں سمیت حراست میں لیکر پولیس سٹیشن راجباغ پہنچایا ۔ گرفتاری سے قبل انجینئر رشید نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کشمیریوں سے گلے ملنے کی اُن کی خواہش اور پیشکش بے معنیٰ اور روایتی بیان سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ’’مودی جی کا کشمیریوں کو گلے لگانے کی بات کرنا نرسہما رائو، اٹل بہاری واجپائی، من موہن سنگھ اور دوسرے ہندوستانی لیڈروں کی طرح دلوں کو بہلانے والی باتوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور در اصل نئی دلی کے پاس کشمیریوں کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں،مودی جی کو چاہئے کہ وہ اپنی پچھلے سال کی آج کے ہی دن کی جانے والی اپنی تقریر کو یاد کریں جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ نہ صرف سرحد کے ہندوستان والے قبضے جموں کشمیر کے لوگ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں بلکہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لوگ بھی ہندوستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔‘‘انجینئر رشید نے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس سربراہ عمر عبداللہ پر غیر مستقل مزاج ہونے اور دوہرے معیار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں کہا کہ اُن کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ پچھلے سال 15اگست کی تقریب کا انہوں نے بائیکاٹ کیوں کیا تھا اور اب کی بار کس چیز نے انہیں اپنی پارٹی کی ساری قیادت سمیت بخشی اسٹیڈیم کی زینت بنانے کیلئے آمادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 35-Aپر ٹھیکہ داری کرنے سے پہلے عمر عبداللہ کو سمجھنا چاہئے کہ اگر اُن کی جماعت نے 1996 میں فوج کے بل پر منعقد ہونے والے انتخابات میں شرکت کرکے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا نہ گھونپا ہوتا تو تاریخ کا رخ کچھ اور ہوتا۔انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی کی تقریر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دفعہ35-Aکی باتیں کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے کیونکہ انہوں نے بی جے پی اور سنگ پریوار کو ریاست کے تشخص اور خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کیلئے اپنی خدمات رضا کارانہ طور پر پیش کیں۔اس دوران اگرچہ پارٹی ورکروں نے جواہر نگر سے انجینئر رشید کے پی آر اواور پارٹی کے نوجوان لیڈر انعام بنی کی سربراہی میں ایک ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ریلی کو ناکام بنانے کیلئے ورکروں پر شدید لاٹھی چارج کر کے ریلی کو تتر بتر کر دیا ۔ریلی میں موجود ورکروں نے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے ۔اس دوران ورکروں نے’ حق ہمارا رائے شماری ،’یہ کشمیر ہمارا ہے اس کا فیصلہ ہم کریں گے ، ’مودی بولو رائے شماری‘ جیسے نعرے بھی بلند کئے ۔اس موقعہ پر انعام نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار کی طرح اس بار بھی 15اگست کی تقریب کے دوران یہاں لوگوں کو گھروں میں ہی محصور رکھا گیا اورجگہ جگہ نو جوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔