کشمیر بھارت میں مدغم نہیں ہوا

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
سرینگر// صدرنیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنا آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کا بنیادی ایجنڈا رہا ہے ۔ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام دفعہ35Aکیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دیں گے، مرکز اس دفعہ کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے آگ کیساتھ کھیل رہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق اپنی رہائش گاہ پر کولگام کے عہدیداروں کی ایک میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کشمیر کے متعلق جو بیان دیا اُس پر عملدرآمد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کشمیریوں کو زبانی جمع خرچ سے مزید بہلایا اور پھسلایا نہیں جاسکتا۔کشمیری کبھی غلام تھے اور نہ کبھی غلام رہیں گے، جموں وکشمیر بھارت میں مدغم نہیں ہوا ہے بلکہ مہاراجہ ہری سنگھ کا الحاق صرف 3شرائط پر تھا۔ مرکزی لیڈر شپ اور سرکار کو مل بیٹھ کر اس مشروط الحاق کے تقدس کو بحال کرکے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن مکمل طور پر بحال کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نریندر مودی کو واجپائی اور منموہن سنگھ کے نقش قدم پر چل کر خطے میں دیرپا امن کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئے اور ان دونوں لیڈران کی طرح پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ واجپائی کے ’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘نعرہ پر عمل کرکے کشمیریوں کو ساتھ لیکر آگے چلنا چاہئے۔ مرکز ی سرکار ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ کرکے کشمیریوں کو ساتھ لیکر نہیں چلی سکتی۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ماضی میں ان فرقہ پرست جماعتوں کے منصوبے کامیاب نہیں ہوپاتے تھے لیکن مرکز اور ریاست میں بھاجپا کی حکومتوں کے قیام سے نہ صرف ان کے حوصلے بلند ہوئے بلکہ ان کی درپردہ پشت پناہی بھی کی گئی۔ یہ لوگ پارلیمنٹ اور اسمبلی کے ذریعے دفعہ370اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم نہیں کرسکتے اس لئے عدلیہ کا راستہ اختیار کیا گیا ہے اور دفعہ35Aکیخلاف مفادِ عامہ عرضی دائر کی گئی ، جوجموں وکشمیر کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو بھارت کے آئین میں جگہ فراہم کرتی ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ دفعہ35Aجموں وکشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون ، نوکریوں ، سکالرشپوں اور دیگر مراعات کا ضامن ہے اور اس دفعہ کو ختم کرنے سے یہاں کی پہچان اور انفرادیت ختم کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے خاتمے سے صرف وادی کشمیر کو ہی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اس سے کشمیری، ڈوگری ،لداخی، پہاڑی اور گوجری کلچر کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔گورکھشا کے نام پر ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ اس صورتحال کیلئے بھاجپا لیڈر شپ کافی حد تک ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم نے فرقہ پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا اعتراف کیا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ عملی اقدامات کرکے اس رجحان کو مزید بڑھنے سے روکے۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *