گھر اس پُرسکون چار دیواری کا نام ہے جہاں گھر والے پیارمحبت اور اطمینان و مسرت کے سائے تلے زندگی گزارتے ہوں۔ یوں تومکینوں سے گھر بن جاتے ہیں مگر وہ گھر جہاں آپ کو سکون ، آشتی، آرام، اعتماد کی خوشبور دار فضا میسرہو، ایسا جنت نما گھرخوش قسمت لوگوں کو نصیبے میں ہی آتا ہے۔ اس خوش قسمتی کو پانے میں گھر کے سربراہ یعنی خانہ دار اور اس کی دست ِراست یعنی مالکن کا نمایاں ہاتھ ہوتا ہے۔گھر گرہستی چلانے والے سربراہِ خانہ سے یہ توقع ہوتی ہے کہ وہ گھرچلانے میںاپنی ذمہ داریوں کو اَحسن طریقے سے نبھاے،گھر کے چھوٹے بڑوںآرام و آسائش کا خاص خیال رکھے ، شوہر کی حیثیت سے گھر کی مالکن یعنی اپنی شریک حیات کے لئے ایک مضبوط سہارا بنا رہے ، بچوں کے لیے شفیق باپ ہو ۔گھر کی مالکن سے یہ اُمید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہم سفر کی ہمدرد ہو، معاون ومددگار ہو ، نظم وضبط کی پابند ہو، زندگی کے سردو گرم ہر موسم میں شوہر، بچوں اور گھر کا خیال رکھنے کا فن جانتی ہو۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’میاں بیوی ایک دوسرے کالباس ہیں‘‘۔اس سے مراد یہی ہے کہ وہ باہم دگر خوبیوں کواُجاگر کر تے ہیںاور عیبوں کو ڈھانپ دیتے ہیں۔اگر ایک دوسرے میں کوئی خامی دیکھیں تو اس کا ڈھنڈورا پیٹنے کے بجائے آپس میں بات چیت سے بخوبی اصلاح کرتے ہیں۔نہ تو گھر کامالک اپنے دوستوں سے گھر کی مالکن کی برائیاں کرتا ہے اور نہ ہی خاتونِ خانہ میکے اور سہیلیوںمیںاپنے میاں یا سسرال کی برایاں کرتی پھرتی ہے ۔ اگر میاں بیوی میں کوئی اَن بن بھی ہو جائے تو بات گھر سے باہر نہ جانے پائے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ بہت سے مرد حضرات ایسے معاملات میں صبرو برداشت کا رویہ اپناتے ہیں تاوقتیکہ خاتون ِخانہ حد ودسے تجاوز نہ کرجائے مگر ہماری کچھ بہنیں اور بیٹیاں جذبات کی رو میں بہک کر اکثر غلط کسی معمولی بات کابتنگڑ بناکر ہی دم لیتی ہیں۔ معمولی توتو میں میں ہوئی تو میاں کی برائی اور شکایتیں میکے والوں تک پہنچانا ، کسی ہلکے سے کہاسنی پر ہفتوںمٹی نہ ڈالنا،چھوٹی چھوٹی غلطی پر کئی کئی دن ناراض رہنا ، بار بار گھر چھوڑدینا یا میکے جانے کی دھمکیاںدینا وغیرہ چیزوں سے کبھی بھی ایک پرسکون گھر کی بنیاد نہیں بنتی۔یاد رکھئے کہ اگر میاں اچھا ہو ،فراخ دل ہو، صابر ہو تو اُس کی اچھائی کا ناجایز فائدہ اٹھاناانتہائی بے و قوفی ہے ۔ چلئے اگر وہ بیوی کی غلطیوں اورناخوبیوں کو نظر انداز کر رہا ہے ، ناراضی ہونے پر اسے منا لیتا ہے ، بات بات پر اس کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ بیوی اسے اپنے شوہر کا بڑاپن سمجھنے کی بجائے یہ خیال کرے کہ شوہر مٹھی میں ہے،اب جو چاہوں کروںکوئی میرا بال بیکا نہیں کرسکتا۔ اس غلط سوچ سے گھر کا سکون اور آرام یکے بعد دیگرے کافور ہوجاتے ہیں، نتیجہ یہ کہ میاں بیوی میں روز پانی پت کی لڑائی چھڑے رہنے سے سب سے پہلے بچوں کی تربیت بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ ایک دانا بیوی کو سمجھنا چاہیے کہ مردوں میں فطرتاً انازیادہ ہوتی ہے ، بیوی کے ہاتھ اسے ٹھیس لگے تو گھر ہے میں بگاڑ کے ا سباب اور مسائل کے انبار لگ جاتے ہیں۔اسی طرح کوئی خاتون بہت اچھی صفات کی مالکہ ہو ،صبر اور برداشت سے بہرہ ورہو ، میاں کی کڑوی باتیں برداشت کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہو ، لڑائی جھگڑا بڑھنے کی نوبت نہ آنے دیتی ہواور مسکراتے ہوئے غصہ ٹھنڈا کر نے کے ہنر سے واقف ہو تو اس کے شوہر کو ایسی نعمت کی قدرکر نی چاہیے اور خود کو تیس مار خان سمجھ کر اپنی شریک حیات پر خوامخواہ دھونس جمانے کی حماقت سے پر ہیز کر ناچاہیے۔ اسی باہمی انڈر سٹینڈنگ سے گھر گرہستی کا سارا سلسلہ گھر کو جنت کا نمونہ بناتاہے ۔ نہ کوئی دانش مند شوہر یہ چاہے گا کہ گھرلڑائی اور فسادات کا اڈہ بن جائے اور نہ کوئی سمجھ دار بیوی کبھی سوچ بھی سکے گی کہ اس کا گھریعنی سسرال اس کی وجہ سے یا اس کے شہراور سسرالی رشتہ داروں کے سبب نرگ بنے ،اس لئے کہ اس قسم کے میاں بیوی کو سب سے زیادہ عزت اور سکون قلب عزیز ہوتا ہے ۔ وہ ایک دوسرے کی غلطیاں نظرانداز کر تے ہیں ، لغزشوں کو معاف کر تے ہیں ، خطائیں درگزر کر تے ہیں تاکہ گھر سنسار سکھ شانتی کی عملی مثال بنے ۔وہ کوئی نادان ہی ہوگا جو جانے انجانے اپنا گھر خراب کرنے کے درپے ہو اور زندگی کے اُتار چڑھاؤ کی فطری رفتارمیںا پنا دماغی تاوازن اتنا کھوجائے کہ رشتوں کی مٹھاس اور کھٹاس سے عقل وفہم کے ساتھ نمٹنے کے بجائے جذبات میں بہک کر سب کچھ چوپٹ کرجائے۔ ہم سب کو چاہیے کہ گھر سنسار کے قواعد کو اسلام کے دیئے ہوئے اصولوں کے مطابق ہنسی خوشی نبھانے کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالیں ۔ اس کے لئے لازم ہے کہ مرد ہو یا عورت دونوں صبر ،برداشت اور اعتماد کادامن کبھی ہاتھ سے جانے نہ دیں ، گھر کے اندر اہل خانہ کے ساتھ اورباہر رشتہ داروں سے ڈیل کرنے میں ایک دوسرے کی عزت ومحبت کو مقدم سمجھیں اور یہ ابدی حقیقت جان لیں کہ خوشحال و مثالی گھر بنانے میں سالوں لگ جاتے ہیں لیکن اس کے ٹوٹنے میں ایک پل بھی نہیں لگتا۔
رابطہ نمبر 9596059594