پلوامہ+چاڑورہ// پلوامہ میںلشکر طیبہ کے ضلع کمانڈر ایوب للہاری کی نماز جنازہ میں لوگوں کی کافی تعداد نے شرکت کی اور اسے پرنم آنکھوں اور نعروں کی گونج کے بیچ سپرد لحد کیا گیا ۔ اسکی ہلاکت کے خلاف جمعرات کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے مختلف حصوں میں بندشوں اور مکمل ہڑتال کے بیچ جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔ اس دوران بیشترتعلیمی اداروں اور اسکولوں کو بھی بند کیا گیا تھا جبکہ ریل سروس بھی منقطع کی گئی۔ ادھر چا ڈور ہ کے مختلف علاقوں میں حزب المجاہدین کا آپریشنل چیف محمد یاسین ایتو عرف محمود غزنوی کے رسم چہا رم کے سلسلے میں چو تھے روز بھی ہڑتا ل اور بند شیں رہیں جسکے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسکے مقبرے میں حاضر ی دیکر فاتحہ خوانی کی مجالس میں حصہ لیا ۔ ایوب للہاری کی ہلاکت پر پلوامہ نیوہ ، سانبورہ ،للہار ، کاکہ پورہ اور پانپور کے مختلف علاقوں میں ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے نتیجے میں ان علاقوں میں معمول کی زندگی ٹھپ ہوکر ررہ گئی۔ تمام دْکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ معطل رہا۔ ہڑتال کی وجہ سے سکول اور کالج بھی مقفل رہے ۔ ایوب للہاری کی میت کو بد ھ کی شام آ بائی علاقہ للہا ر پہنچایا گیا جہاں رات بھر پورا علاقہ آ زادی اور اسلام کے نعروں سے گو نجتا رہا۔ جمعرات کی صبح ایک جلوس کی صورت میںاس کی میت کو آخری سفر کی طرف روانہ کیا گیا،اور اس دوران اسلام و آزادی کے علاوہ پاکستان کے حق میں نعرہ بازی کی گئی جبکہ سبز ہلالی پرچم بھی لہرائے گئے۔یہاں ہزاروں کا مجمعہ لگا۔ انکے جسد خاکی کو سبز ہلالی پرچم سے لپیٹ دیا گیا تھا۔ سپورٹس اسٹیدم للہار میں اس کی نماز جنازہ صبح10بجے کے قریب ادا کی گئی۔ لوگوں نے4مرتبہ نماز جنازہ ادا کیا۔اور بعد میں انہیں اسلام و آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں سپرد لحد کیا گیا ۔ اس سے قبل ایوب للہاری کے نماز جنازہ میں لوگوں کو شر کت سے روکنے کے لئے سا نبورہ پل کو سیل کیا گیا تھا یہاں لو گ کشتیوں کا سہا ر ا لیکر للہار پہنچ گئے۔ اس دوران فورسز اور مظا ہر ین کے درمیان پر تشدد جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔ نماز جنازہ سے قبل اور اسکے بعد کئی جگہوں پر نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے فورسز پر پتھرائو کیا۔ کاکہ پورہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔پولیس کوشلنگ بھی کرنا پڑی۔ادھربڈگام کے چا ڈور ہ اور نا گم کے مختلف علاقوں میں حزب المجاہدین آپریشنل چیف محمد یاسین ایتو عرف محمود غزنوی کے چہا رم کے سلسلے میں چو تھے روز بھی ہڑتا ل اور بند شیں رہیں جسکے نتیجے میںہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں بند رہیں۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروںکے پیش نظر چاڈورہ اور ناگم میں بندشیں عائد کی گئی تھیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ3 دنوں کے دوران درجنوں نوجوانوں کو مقامی تھانے میں قید کر کے رکھا گیا ہے۔ اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسکے مقبرے میں حاضر ی دیکر فاتحہ خوانی میں حصہ لیا۔ مزاحمتی لیڈراں،بشری حقوق کارکن اور دیگر کارکن بھی محمود غزنوی کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے مرحوم کمانڈر کو خراج عقیدت ادا کیا۔ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی،چیئرمین مولوی بشیر احمد عرفانی،حقوق انسانی کارکن محمد احسن اونتو،تحریک حریت کے سنیئر کارکن امتیاز حیدر ،عبدالرشید لون،پرنس سلیم و غیرہ بھی ناگم چاڈورہ گئے جہاں انہوں نے محمود غزنوی کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔اس دوران بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات ایک روز بحال کرنے کے بعد جمعرات کو معطل رکھی گئیں‘۔