سیلاب2014 :متاثرہ لوگوں کیلئے قہر بن گیا لیکن سرکاری اداروں کیلئے سونے کی کان ثابت

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
سرینگر//کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا نے سال2014کے تباہ کن سیلاب کے دوران متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو باہر نکالنے کیلئے کشتیوں کو ایک کروڑ77لاکھ روپے کا کرایہ ادا کرنے اور متاثرہ کنبوں کیلئے خیموں کی خریداری پر13کروڑ سے زائد رقومات کے تصرف پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ محکموں کے پاس ریکارڑ ہی موجود نہیں ہے۔ رپورٹ میں گیا گیا ہے کہ ضلع انتظامیہ سرینگر نے سیلاب زدہ علاقوں سے متاثرہ لوگوں کو باہر نکالانے کیلئے504کشتیاں کرایہ پر لیںاور اس دوران ایک کروڑ77لاکھ روپے کا خرچہ بھی ظاہر کیا گیا،تاہم حساب جات کی جانچ کے دوران یہ پایا گیا کہ جن علاقوں میں کنبوں کو سیلاب سے باہر نکالا گیا اور جن کنبوں کو باہر نکالا گیا،انکی تفصیلات درج نہیں کی گئی اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی ریکارڑ موجود تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ آل جموں کشمیر شکارااونرس ایسو سی ایشن کے صدر کو ایک کروڑ77لاکھ روپے کی رقم فراہم کی گئی،تاہم ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی طرف سے کشتی بانوں کو دی گئی رقم سے متعلق بنک کھاتوں کی جانچ کے دوران یہ پایا گیا کہ30لاکھ16ہزار روپے کی رقم کم ہے جبکہ ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی طرف سے58کشتی بانوں کو فراہم کی جانے والی 20لاکھ2ہزار روپے کی رقم درج ہی نہیں کی گئی ہے۔جانچ کے دوران پایا گیا کہ مذکورہ ایسو سی ایشن کی طرف سے اس رقم میں سے9لاکھ50ہزار روپے خود نکالے گئے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاستی سرکار نے جموں کشمیر انڈسٹریز لمیٹیڈ کو سیلاب کے دوران بے گھر ہوئے لوگوں کی عارضی رہائش کیلئے خیموں کی خریداری کا کام سونپا۔اور اس دوران انڈسٹریز نے 20ہزار 345 خیموں کی13کروڑ26لاکھ روپے میں خریداری کی۔جانچ کے دوران پایا گیا کہ4ہزار467خیمے جن کی قیمت2کروڑ84لاکھ روپے ہے، کا استعمال ہی عمل میں نہیں لایا گیا،جبکہ30لاکھ4ہزار روپے کے536خیمے سرینگر سے بڈگام اوراننت ناگ کی منتقلی کے دوران غائب ہوئے۔ کیگ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ’’ ایس ڈی آر ایف ‘‘نے سرینگرمیونسپل کارپوریشن کو گندگی اور کوڑا جمع کرنے کیلئے2کروڑ14لاکھ روپے کی رقم دی تاہم ایس ایم سی نے ایک کروڑ37لاکھ روپے کی ہی رقم خرچ کی۔رپورٹ میں تاہم اس کام کیلئے ٹرکوں،ٹپروں اور جے سی بی کی جو تعداد ظاہر کی گئی ہے،وہ ایس ایم سی کے وارڈافسروں کے ریکارڑ کی تعداد سے مسابقت نہیں رکھتی۔کیگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں31لاکھ26ہزار کی اضافی رقم فراہم کی گئی ۔ کمپٹولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جہاں یہ بات پیش کی گئی ہے کہ تمام کوڑاکرکٹ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے جمع کر کے ٹھکانے لگایا وہیں تعمیرات عامہ کے محکمہ نے ایک کروڑ 30لاکھ روپے کی رقم سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں کو صاف کرنے اور نالیوں سے غلاظت دور کرنے کے علاوہ کوڑا اکھٹا کرنے کیلئے خرچ کی، اس دوران اس کام میں استعمال کی گئی گاڑیوں کا کوئی بھی ریکارڑ موجود نہیں ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر تعمیرات عامہ کا محکمہ کا دعویٰ ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کام کے بغیر انہوں نے کوڑا کرکٹ سڑکوں سے اٹھایا ،تاہم ایس ایم سی کے چیف اکاونٹس آفیسر اور فائنا نشل ایڈوائزرکا کہنا ہے کہ پورے شہر کو انکے ادارے نے ہی صاف کیا اور صفائی مہم کے دوران کسی بھی علاقے کو باقی نہیں چھوڑا گیا۔ آڈٹ میں کہا گیا ہے کہ جانچ کے دوران یہ پایا گیا کہ ایک کروڑ30لاکھ روپے کی جو رقم تعمیرات عامہ نے صفائی کے مد میں دکھائی ہے کی توثیق نہ ہوسکی ہے۔  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرینگر،اننت ناگ اور بڈگام کے تین اضلاع میں جو جانچ کی گئی، اسکے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اکتوبر2014میں آئے تباہ کن سیلاب کے4ماہ سے ایک سال بعد4ہزار114 مکانوں کی تباہی کے حوالے سے کیفیت تبدیل کی گئی،جس کی وجہ سے ایس ڈی آر ایف کو8کروڑ80لاکھ روپے کی اضافی رقم فراہم کرنی پڑی۔رپورٹ کے مطابق’’ مالیاتی وسائل کے باوجودمجموعی طور پر متاثرہ کنبوں میں ریلیف و معاونت کی بروقت ادائیگی کی یقین دہانی بھی نہیں دی گئی۔‘‘
 

 

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *