سرینگر //سابق وزیر خارجہ اور بھاجپا کے سینئر لیڈریشونت سنہا کی سربراہی میں پانچ رکنی ٹیم اپنے امن مشن کے تیسرے دورے پر بدھ کی شام سرینگر پہنچ گئی۔ٹیم نے بدھ کی شام نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور جمعرات کی صبح کارگذار صدر عمر عبداللہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔نیشنل کانفرنس لیڈران کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ریاست خصوصاً وادی کے موجودہ سیاسی، سیکورٹی اور امن و قانون کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس لیڈران نے اس دوران ریاست خصوصاً وادی کی موجودہ سیاسی، سیکورٹی اور امن و قانون کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ ریاست پر لاگو کئے گئے جی ایس ٹی اور اس سے جموں وکشمیر کی مالی خودمختاری پر پڑے منفی اثرات کے ساتھ ساتھ 35Aکو ختم کرنے کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر مفادِ عامہ عرضی کو سماعت کیلئے منظور کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نیشنل کانفرنس قیادت نے وفد کو مسئلہ کشمیر پر پارٹی کے موقف کودہرایا اور ساتھ ہی ریاست کی اٹانومی پر ہورہے حملوں کے بارے میں بھی اپنے خدشات ظاہر کئے۔اس موقعے پر پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، محمد اکبر لون اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی بھی موجود تھے۔نیشنل کانفر نس کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے اوڑی محمد شفیع اوڑی نے کہا کہ یشونت سنہا کی سربراہی والا گروپ سرکاری نہیں ہے تاہم نیشنل کانفرنس کشمیر میں امن کے حوالے سے ہر کسی سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے ۔معلوم رہے کہ سنہا کی قیادت والی پانچ رکنی ٹیم میں سابق ایئر وایس مارشل کپل کاک، معروف صحافی بھارت بھوشن اور نئی دہلی کے مرکز برائے مذاکرات و مفاہمت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سوشوبھا روے بھی شامل ہیں ۔ملاقات کے بعد سنہا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے بھی کشمیر آچکے ہیں اور اس بار بھی یہاں امن مشن کے تحت آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب سے ملیں گے اور اُن سے جانیں گے کہ کشمیر کے موجودہ حالات کیا ہیں اور امن کی پہل کو کیسے آگے بڑھایا جاسکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اُن کا مرکزی سرکار کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ہم نے یہ بات پہلے بھی کئی بار کہی ہے ۔یشونت سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے 15اگست کے دن کشمیر یوں کو گلے لگانے والی بات سے اُمید پیدا ہوئی ہے کہ کشمیر کے حالات میں آگے بہتری دیکھنے کو ملے گی‘۔ انہوں نے اپنے کشمیر دوروں کے مقصد پر کہا ’ہم کوشش کریں گے کہ سب لوگوں سے بات چیت ہو۔ پیش مشن کا مطلب ہوتا ہے کہ خون خرابہ بند ہو۔