مرکزی وزیر نے جموں ہوائی اڈے کے نئے ٹرمنل کا اِفتتاح کیا

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی پی اشوک گجپتی راجو نے جموں ہوائی اڈے کے تجدید شدہ ٹرمنل کا اِفتتاح کیا۔عوام کے نام وقف کئے جانے والے اس 90 کروڑ روپے کی مالیت کے پروجیکٹ سے ہوائی اڈے پر مسافروں کے آنے جانے سے متعلق لازمی خدمات میں مزید سرعت آئے گی ۔اس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ اس بہتر سہولیت کے افتتاح سے جموں ہوائی اڈے کی جانب زیادہ سے زیادہ مسافر راغب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جموں ہوائی اڈے پر ان بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے انتھک کوششیں کیں تا کہ یہ ہوائی اڈہ بھی دور جدید کے ہوابازی کے معیار پر پورا اُتر سکے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں میں سیاحوں کی دلچسپی کے لئے کئی تاریخی اور ہیری ٹیج مقامات ہیں جن میں مبارک منڈی،قلعے، مندر وغیرہ شامل ہیں اور جموں ہوائی اڈہ سیاحوں کی بھاری تعداد کو جموں کی سیاحت پر لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہوائی ٹریفک میں اضافہ کے سبب اب یہ لازمی ہے کہ کسی الگ جگہ پر ایک مکمل ہوائی اڈہ تعمیر کرنے پر غور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اُن کی حکومت نے جموں کو ایک آزاد سیاحتی منزل کے طور پر ترقی دینے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لئے رابطوں اور دیگر سہولیات کی دستیابی کافی اہمیت کی حامل ہیں۔اپنے خطبہ میں مرکزی وزیر نے ملک کے ہوائی اڈوں پر بہتر سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اُن کی وزارت اندرون ملک رابطوں بالخصوص مال برداری کے اضافہ پر توجہ مرکوز کر رہی ہے تا کہ تیزی سے ابھر رہے اقتصادی مواقعے کو بھرپور طور بروئے کار لاجاسکے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ بہتر رابطوں کی دستیابی سے زیادہ سے زیادہ لوگ سفر کرنے لگیں گے اور اس طرح سیاحتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے اقتصادی سرگرمیوں میں خوب بخود تیزی آئے گی۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ جموں ہوائی اڈے پر رن وے کی توسیع سے بوئنگ707 اور ائیر بس320 کی لینڈنگ ممکن ہوگی۔ ٹرمنل میں رش کے دوران720 مسافروں کے آنے جانے کے لئے کاروائی نپٹانے کی صلاحیت موجود ہوگی جو21 کاؤنٹروں، 7 ایکسرے مشینوں،6 تلاشی بوتھوں،3 ایکسلیٹروں،2 ایلی ویٹروں اور 3 پسنجر بورڈنگ پُلوں کے ذریعے انجام دی جائے گی۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *