سرینگر//جنگجوئوں کی عمر3ماہ تک محدود ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آپریشنز ذوالفقار حسن نے کہا کہ سماجی رابطہ گاہوں پر جنگجوئوں کو طلسماتی یا رومانی انداز میں پیش کیا جاتا ہے، تاہم اس میں کوئی بھی حقیقت نہیں ہے۔انہوں نے ذاکر موسیٰ کو ایک جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا’’عسکریت پسند،عسکریت پسند ہوتا ہے،خواہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو‘‘۔سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے جنگجوئوں کے بالائی ورکروں کو جنگجویانہ سرگرمیوں کی اہم کڑی قرار دیتے ہوئے کہا’’ نئے لڑکوں کو بھرتی کرنے،مالیات،ہتھیاروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور دیگر اطلاعات فراہم کرنے میں بالائی زمین ورکروں کا اہم رول ہے،اور اس کردار کو مد نظررکھتے ہوئے انکی گرفتاری تر جیح ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بالائی ورکروں کے رول کو اگر ختم کیا گیا تو یہ زنجیر ٹوٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی رابطہ گاہوں کا استعمال کر کے عسکریت کو رومانی بنایا جا رہا ہے،تاہم انہیں یاد رکھانا چاہے کہ اس کی عمر بہت کم ہے۔ انہوںنے کہا کہ جنوبی کشمیر میں 3سے4ماہ تک انکی عمر محدود ہے۔حسن نے کہا’’3ماہ بعد انکی لاشیں گھر پہنچ جاتی ہیں،اس کو رومانی بنانے کا کیا فائدہ،طلمسات تو اچھی نوکریاں حاصل کرنے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں ہے‘‘۔ ذکر موسیٰ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک جنگجو صرف جنگجو ہے،چاہے اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہو۔حسن نے کہا کہ ’’انصار الغزوت الہند‘‘ کی تحقیقات بھی جاری ہے۔انسپکٹر جنرل آپریشنز نے کہا کہ2ماہ کے دوران حزب آپریشنل چیف محمود غزنوی اور لشکر طیبہ چیف ابو دوجانہ سمیت کئی سرکردہ ضلع کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا۔ان کا کہنا تھا’’ دونوں عسکری جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو لگ بھگ ختم کیا گیا،اور کافی تعداد میں جنگجوئوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس رجحان سے سنگبازی میں بھی کمی آئی ہے اور امن و قانون میں بھی بہتری آرہی ہے۔ ذوالفقار حسن نے اس بات کا انکشاف کیا ’’ لوگوں کی طرف سے انہیں جنگجوئوں سے متعلق اطلاعات موصول ہو ری ہیں،اور اس رجحان کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بات کی امید لگائی جا سکتی ہے کہ آئندہ بھی جنگجوئوں مخالف آپریشن میں مزید کامیابیاں ملنے کی توقع ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ فورسز اور سیکورٹی ایجنسیاں ‘‘انٹلی جنس اور اطلاعات‘‘ کی بنیادوں پر آپریشن کر رہی ہے۔