سرینگر// جی بی پنتھ ہسپتال میں بیماری کی تشخیص میں ناکام رہنے اور صدر ہسپتال میں بروقت علاج ملنے کی وجہ سے4سالہ بچہ موت کے منہ میں جانے سے بال بال بچ گیا۔ 4سالہ ابراہیم طارق کو 10اگست کو بخار اور قے ہونے کی شکایت کے بعد جی بی پنتھ ہسپتال لایاگیاتاہم ہسپتال میں ڈاکٹر4سالہ بچے کی بیماری کی اصل وجہ پتا لگائے بغیر بچے کو گھر روانہ کردیا جس کی وجہ سے اسکی صورتحال مزید بگڑ گئی۔ افراد خانہ کاکہنا ہے کہ شدید درد کے بعد ابراہیم کو ایم آر ڈی زیر نمبر 7942کے تحت داخل 12اگست کو پھر جی بی پنتھ اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں 4دنوں تک بچے کا علاج جاری رہا اورتمام ٹیسٹ کرانے کے بائوجود بھی ڈاکٹر بچے کی اصل بیماری کا پتہ نہیں لگا سکے۔ ابراہیم طارق کے والد طارق احمد وانی کاکہنا ہے کہ جی بی پنتھ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت شعاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹرتمام تشخیصی ٹیسٹ کرانے کے بائوجود بھی ابراہیم کی بیماری کا پتہ نہ لگاسکے ۔ حالانکہ سونوگرافی میں یہ بات صاف طور لکھی گئی ہے کہ بچے کے پتے(Gall Bladder) میں کوئی چیز نظر آرہی ہے۔ طارق حمد نے بتایا کہ بچے کی صورتحال کو بگڑتا دیکھ جی بی پنتھ میں ڈاکٹروں نے فوری طور پر صدر اسپتال سرینگر منتقل کرنے کی ہدایت دی جہاں فوری طور پر ابراہیم کی اصل بیماری کا پتالگاتے ہوئے اس کی جراحی عمل میں لائی گئی۔ طارق وانی نے بتایا کہ صدر اسپتال میں تعینات ڈاکٹروں نے گال بلیڈر پھٹنے کی تصدیق کرتے ہوئے فوری جراحی عمل میں لائی جبکہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے بچے کے پورے جسم میں انفکیش پھیل گیا تھا۔ صدر اسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ابراہیم کو فوری پر صدر اسپتال نہیں لایاجاتا تو اسکی جان کو خطرہ ہوسکتا تھا۔ ابراہیم اس وقت صدر اسپتال کے وارڈ نمبر 18میں زیر علاج ہے اور اسکی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ طارق وانی نے پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر سے مطالبہ کیا ہے کہ جی بی پنتھ اسپتال میں ڈاکٹروں کی لاپرواہی کا سنجیدہ نوٹس لیکر ابراہیم کو موت کے دہانے تک پہنچانے اورغفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کے خلاف تحقیقات کی جائے۔ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کے بارے میں کشمیر عظمیٰ نے جی بی پنتھ اسپتال کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر نذیر احمد ملک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔