بھدرواہ //سہ روزہ کیلاش یاترا اتوار کو کیلاش کنڈ جھیل میں پوتر اشنان کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچی۔ قریب 16000شردھالوﺅں نے سطح سمندر سے14500فٹ کی بلندی پر واقع اس جھیل میں پوتر اشنان کیا ۔ اس سے قبل چھڑی مبارک تاریخی ناگ مندر گاٹھا بھدرواہ سے شروع ہوئی تھی ، راہ میں بھلیسہ، بسنت گڑھ ، بنی ، ڈوڈو، بلاور اور نالٹھی و مٹھولہ سے آئی ہوئی آدھ درجن کے قریب چھڑی مبارک ملتی گئیں اور اس طرح ہزاروں کی تعداد میں عقیدتمند مذہبی جوش و جذبہ کے ساتھ21کلو میٹر کے انتہائی دشوار گزار راستہ پر آگے بڑھتے گئے۔ اٹھارہ اور انیس اگست کو ہایان و رامتنڈ میں قیام کرنے کے بعد آج ہی صبح یاتری کیلاش کنڈ پہنچے تھے جہاں انہوں نے یخ بستہ پانی میں ڈبکی لگا کر شوجی اور دیوتا واسکی ناگ کا آشیر واد لیا۔ قابل ذکر ہے کہ کیلاش کنڈ سیوج دھار کے وسط میں واقع جھیل کا محیط قریب 1.50میل ہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب رہتا ہے ۔ اہل ہنود کا عقیدہ ہے کہ کیلاش کنڈ میں شوجی قیام پذیر تھے لیکن بعد میں انہوںنے یہ واسکی ناگ دیوتا کو دے دیا اور خودہماچل پردیش میں واقع منی مہیش چلے گئے تھے۔ یہ یاتر ا ہر برس نکالی جاتی ہے جس دوران کالی ناگ، ہایان، گن تھک، گاﺅ پیڑا، رامتنڈ، شنکھ پاڈر میں مختلف رسومات کی ادائیگی کے بعد کیلاش کنڈ میںخصوصی پوجا ارچنا کی جاتا ہے اور اس کے بعد چھڑی مبارک واپس بھدرواہ لائی جاتی ہے جہاں واسک دیرہ میں سینکڑوں عقیدتمندوں نے اس کا استقبال کیا۔ اگر چہ امسال کیلاش یاترا اور مچیل یاترا ایک ہی دن شروع ہو رہی تھی اس لئے خدشہ تھا کہ یاتریوں کی تعداد کم ہوگی لیکن اس کے باوجود16000یاتریوںنے اس یاترا میں شرکت کی ہے ۔