واشنگٹن// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہیکہ ان کی حکومت نے 15 برس سے افغانستان میں جاری جنگ سے متعلق تاریخ ساز اور فیصلہ کن اقدام کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔کیمپ ڈیوڈ میں قومی سلامتی سے متعلق اپنے مشیروں کے ساتھ ملاقات کے ایک روز بعد صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے باصلاحیت جنرلوں اور فوجی کمانڈروں کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ایک اہم دن گزارا جس میں افغانستان سمیت کئی معاملات پر فیصلے کیے گئے ہیں۔اتوار کے روز جیمز میٹس نے ایک بیان میں افغان جنگ سے متعلق صدر کے اہم اور تاریخ ساز فیصلے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ بہتر ہے کہ افغانستان سے متعلق نئے فیصلے کا اعلان صدر خود کریں گے اور وہی اس کی تفصیلات بھی بیان کریں گے۔ امریکا نے افغان جنگ کے حوالے سے کیا فیصلہ کیا ہے؟ اس کی تفصیلات سامنے نہ آنے کے باعث مختلف قسم کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔قبل ازیں جمعہ کو کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی مشاورت میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسران کے علاوہ نائب صدر مائیک پینس اور وزیرِ دفاع جیمز میٹس بھی شریک تھے۔اردن روانگی سے قبل جیمز میٹس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ حکومت کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمتِ عملی کی تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی جس میں ان کے بقول "امریکی مفادات کا تحفظ" یقینی بنایا گیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اقتدار میں آئے سات ماہ گزرنے کے باوجود افغانستان سے متعلق نئی حکمتِ عملی کے اعلان میں تاخیر کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت کے مختلف محکموں کے درمیان مجوزہ حکمتِ عملی پر اختلافات موجود ہیں۔گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان پر امریکی حملے سے شروع ہونے والی جنگ کو 16 برس مکمل ہوچکے ہیں اور یہ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ بن چکی ہے۔لیکن اس طویل لڑائی کے باوجود افغانستان میں طالبان کے مسلسل حملوں اور حال ہی میں وہاں شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قدم جمانے کی کوششوں نے امریکا کی جانب سے جنگ میں پیش رفت کے دعووں کو دھندلا دیا ہے۔ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جنگ سے متعلق نئی حکمتِ عملی اختیار کرنے سے قبل وہ خطے بشمول پاکستان اور بھارت سے متعلق اپنی پالیسی کا بھی از سرِ نو جائزہ لے گی۔بعض مبصرین کا خیال کے کہ صدر ٹرمپ نے افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم بعض تصویر کا دوسرا رخ پیش کرتیہوئے افغانستان میں مزید امریکی فوج کی تعیناتی کے امکانات کی بات کرتے ہیں۔