سرینگر//مقامی حقوق انسانی فورم ’وائس آف وکٹمز‘نے 7سال قبل 25 اگست 2010کی ایجی ٹیشن کے دوران شدید جسمانی اذیتوں کانشانہ بناکرجاں بحق کئے گئے 17 سالہ معصوم عمرقیوم بٹ ولدعبدالقیوم ساکنہ ملک صاحب صورہ سرینگرکویادکرتے ہوئے سوال کیاہے کہ کب تلک خون ناحق کے مرتکب ملزمان کوتحفظ فراہم کیاجاتارہے گا۔وائس آف وکٹمز کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیر اورکارڈی نیٹرعبدالرئوف خان نے اپنے بیان میں کہاہے کہ 17سالہ عمرقیوم کوگرفتارکرنے کے فوراً بعد اس قدر ٹارچر کا نشانہ بنایاگیاکہ پولیس لاک میں ہی اسکے منہ سے خون کی اُلٹیاں آنے لگیںلیکن اسکے باوجوداس معصو م نوجوان کواسپتال منتقل نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ اس معصوم کا بدنصیب اور لاچار باپ عدالت سے اپنے بیٹے کی رہائی کیلئے ضمانت بھی لیکر آیا لیکن اسکے باوجود پورے دن عمرقیوم کو تڑپایا گیا جبکہ باہر اُسکا باپ اورماں بھی اپنے لخت جگرکیلئے تڑپتے رہے ۔عبدالقدیر اورعبدالرئوف خان نے کہاکہ 2010میں جب عمرعبداللہ کی سربراہی والی مخلوط سرکارنے پولیس اورفورسزکوقتل عام کی مکمل چھوٹ دے رکھی تھی ،عمرقیوم جیسے100سے زیادہ معصوم اورمظلوم کشمیری نوجوانوں کوموت کی نیندسلادیاگیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ریاست میں رائج قانونی نظام کے ذمہ داروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ سات سال گزرجانے کے باوجودبھی عمرقیوم کوجاں بحق کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کوئی کارروائی کرناتودورکی بات ،پولیس تھانہ میں اس عیاں وبیاں شہری ہلاکت کاکیس یاایف آئی آرتک درج نہیں کیاگیا۔عبدالقدیر اورعبدالرئوف خان نے عمرقیوم کے خون ناحق کے المناک واقعہ کے سلسلے میں کوئی قانونی کارروائی نہ کئے جانے کوانصاف کاخون قراردیتے ہوئے عالمی حقوق انسانی اداروں پرزوردیاہے کہ وہ کشمیرمیں 2008اوراسکے بعدہونے والی عوامی ایجی ٹیشنوں کے دوران ہونے والی سبھی شہری ہلاکتوں کی تحقیقات عمل میں لانے کیلئے غیرجانبدارکمیشن یاکمیٹی تشکیل دیکرمتاثرین کوانصاف فراہم کرانے میں اپنارول اداکریں۔مقامی حقوق انسانی فورم کے ذمہ داروں نے عمرقیوم کی ساتویں برسی کے موقعہ پراس معصوم کے والد عبدالقیو م ،والدہ فریدہ بیگم اوردیگرغمزدگان کیساتھ مکمل یکجہتی اورہمدردی کااظہارکرتے ہوئے حصول انصاف کیلئے جدوجہدجاری رکھنے پراُنھیں سلام پیش کیا۔