راجوری //ضلع ہسپتال راجوری کے باہر اس وقت حالات کشیدگی اختیار کرگئے اور پرتشدد مظاہروں کے دوران ایڈیشنل ایس پی ،ایس ایچ او اور پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی ہوئے جب ہسپتال میںایمبولینس گاڑی نہ ملنے پر کالج طلباء نے شدید احتجاج کیا ۔اٹھارہ سالہ کالج طالب علم تنویر حسین ولد محمد حفیظ ساکن نیروجال تھنہ منڈی کالج جارہاتھا جس دوران کالج کے گیٹ پر پہنچنے پر اچانک سے اس کی حالت بگڑ گئی اوراسے دیگر ساتھیوں نے اٹھاکر ہسپتال پہنچایاجہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔اس دوران طلباء نے ساتھی کی لاش ہسپتال کے باہر رکھ کر نعرے بازی شروع کردی اور الزام لگایاکہ انہیں ایمبولینس گاڑی فراہم نہیں کی گئی ۔ ان کے احتجاج میں شدت آگئی اور پھر وہ ہسپتال سے نکل کر نیچے سڑک پر آگئے جہاں کھیورہ کے مقام انہوںنے روڈ بند کرکے محکمہ صحت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔حالات کو دیکھتے ہوئے ایس ایچ او راجوری الطاف احمد اور ڈی وائی ایس پی راجوری جسونت سنگھ موقعہ پر پہنچے اور انہوںنے احتجاجی طلباء سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی لیکن انہوںنے ایک نہ سنی اور انہوںنے ہسپتال حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔بعد میں ایم ایل اے راجوری چوہدری قمر حسین بھی موقعہ پرپہنچے اور انہوںنے بھی طلباء سے بات چیت کی لیکن معاملہ حل نہیں ہوااور طلباء نے دھرنا جاری رکھا۔اسی دوران ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر شاہد اقبال بھی ایڈیشنل ایس پی راجوری محمد یوسف اور اے سی ریونیو قیوم میر کے ہمراہ موقعہ آگئے اور انہوںنے بھی طلباء اور فوت ہونے والے طالب علم کے والدین سے بات چیت کرکے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن طلباء کا احتجاج جاری رہا ۔ڈپٹی کمشنر نے طلباء لیڈران اور فو ت ہونے والے طالبعلم کے والدین سے میٹنگ بھی کی اور یقین دلایاکہ اگر ہسپتال حکام کی طرف سے لاپرواہی پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی جبکہ وہ مرنے والے طالب علم کے لواحقین کو پچاس ہزار روپے کی مالی امداد بھی دیںگے ۔اسی کے ساتھ نعش کو ایمبولینس گاڑی کے ذریعہ آبائی علاقے روانہ کیاگیا۔مقامی ذرائع نے بتایاکہ جیسے ہی یہ نعش نیچے سڑک پر پہنچی تو طلباء نے پھر سے روڈ بند کرکے احتجاج شروع کردیا جس دوران پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں اور سنگ بازی و ٹیئر گیس شلنگ کی گئی ۔جھڑپوں کے نتیجہ میں ایڈیشنل ایس پی راجوری اور ایس ایچ او راجوری سمیت چھ اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کیاگیا ۔جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج اور ٹیئرس گیس شل پھینکے جس کو دیکھ کر طلباء وہاںسے بھاگ گئے اورافراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔زخمیوں کی شناخت ایڈیشنل ایس پی راجوری محمد یوسف ، ایس ایچ او الطاف حسین ، کانسٹبل سجاد احمد ، کانسٹبل محمد ظہیر ، کانسٹبل کمل کشور اور کانسٹبل غلام رسول کے طور پر ہوئی ہے ۔اس کے علاوہ دو عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں جن کی شناخت سلیمان ملک ولد محمد قاسم ملک ساکن کھیورہ اور طیبہ تاج دختر محمد تاج ساکن کھبلاں کے طور پر ہوئی ہے ۔اتفراتفری اور پرتشدد ماحول کے بیچ کچھ لوگ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوگئے اور انہوںنے مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی ۔مظاہرے کی وجہ سے گھنٹوں تک راجوری تھنہ منڈی روڈ بند رہی جس کی وجہ سے لوگوںکو سخت مشکلات کاسامناکرناپڑا۔