سرینگر/سیاسی مذاکراتی عمل کی وکالت کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سنیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ روایتی طریقہ کار کے بجائے ٹھوس بنیادوں پر بات چیت کیلئے منصوبہ مرتب کیا جانا چاہئے۔ سرینگر میں سی پی آئی ایم کے دو روزہ سیشن کے اختتام پر ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ اس اجلاس کے دوران ریاست کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقعہ پر ایک قرار داد بھی منظور کی گئی،جس میں ریاستی کمیٹی نے اس بات کو واضح کیا کہ دفعہ35ائے کو منسوخ کرنے سے جموں کشمیر مین سنگین صورتحال پیدا ہوگی۔قرار داد میں اس حساس مسئلے پر ریاستی اسمبلی کا خصوصی سیشن طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ 35A کی تنسیخ کو فرقہ پرست ایجنڈا اور غیر جمہوری عمل کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سازش سے ریاست میں غیر یقینی ما حول پیدا ہوگا،جس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔قرار داد میں کہا کہ 35A کی تنسیخ سے پوری ریاست میں خطرناک صورتحال پیدا ہونے کا احتمال ہیں،جبکہ تاریخ کے اس موڑ پر تمام جمہوری طاقتوں اور سیاسی جماعتوں کے علاوہ دانشوروں و سیول سوسائٹی کو متحد ہوکر صورتحال کا احاطہ کر کے مشترکہ طور پر اپنی صدائیں بلند کرنی چاہے۔وزیر اعظم ہند نریندر مودی کے15اگست کے خطاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کا بیان ان کی عمل کا متقاضی ہونا چاہے،جبکہ نئی دہلی تمام فریقین ومتعلقین سے بامعنی مذاکراتی عمل کی پہل کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار کریں۔اجلاس میں کہا گیا کہ مزاکراتی عمل میں تاخیر سے انسانی جانوں کا نقصان ہوگا،کیونکہ ریاست اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ جوں کی توں پوزیشن سے جہاں ریاستی عوام میں مزید ناراضگی اورتنہائی کا احساس پیدا ہوا ہے،وہی اس سے کوئی چیز حاصل بھی نہیں ہوئی۔ قرارداد میںکہا گیاکہ حکومت ہند کو مسئلہ کشمیر سے نپٹنے کیلئے لچکدار اور مثبت اپروچ دکھانے کی ضرورت ہے،تاہم مرکز کی ہٹ دھرمی کی پالیسی جوں کی توں پوزیشن سے بھی منکر ہو رہی ہے۔