جموں// جمیعت علما فروغ تعلیمات اسلامی جموں و کشمیر نے طلاق ثلاثہ جیسے مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت ناقابل قبول ہے ۔یہاں جاری پریس بیان میں جمیعت علما فروغ تعلیمات اسلامی جموں و کشمیرکے ریاستی صدرشیراز ازہری نے کہا کہ عرصہ دراز سے کچھ عناصر سپریم کورٹ کا سہارا لے کر مسلمانوں کو مذہب کے نام پرحراساں کرتے چلے آرہے ہیں جسے بغور سماعت کرنے کے بعد سپریم کورٹ کو معاملہ پالیمنٹ کو بھیجا اور چھ ماہ کے اندر اس پر قانون بنانے کے لئے کہا۔ ازہری نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں ساتھ ہی چھ ماہ کے طویل عرصہ تک طلاق ثلاثہ پر لگائی گئی پابندی کے سلسلے میں ہم عدالت کو رجوع کریں گے تاکہ اس مدعے کو زیادہ طول نہ دے کر سرے سے خارج کیا جائے اور آئینی طور پر تمام مذاہب کے ساتھ مسلمانوں کو جو مذہبی آزادی حاصل ہے اسے برقراررکھا جائے ۔ازہری نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا مذہب اسلام میں موجود نہیں کیوں کہ دین واسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جہاں دنیا کے ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ پہلے بھارت واسیوں کی تعمیر ترقی پرزور دے اور طلاق ثلاثہ جیسے مدعے کسی بھی طرح تعمیر ترقی میں رکاوٹ نہ ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ مذہبی قوانین کو مد نظر رکھتے ہوے تمام مکاتب فکر کے قائدین کی ایک کمیٹی تشکیل دے اور مشاورت کے ساتھ کوئی بھی بات منظر عام پہ لائے ۔انہوں نے صاف ظاہر کیا کہ آئینی اعتبار سے پارلیمنٹ میں تما م مکاتب فکر کے لوگوں کو پوری طرح نمائندگی نہ ہے اور ایسے میں کیا قوانین بنتے ہیں اس پہ بھروسہ کرنا نا ممکن ہے۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں جب میڈیا نے پوچھا کہ کیا آپ فکر مند ہیں انہوں نے جواب میں کہا کہ اب طلاق ثلاثہ کامعاملہ ملک کے پارلیمنٹ میں جا چکا ہے جس کے دفاع کے لئے فکر مند ہونا ضروری ہی نہیں بلکہ فکر مندی ایمان کا جز ہے کیوں کہ یہ دوسری جانب مذہبی مداخلت کے ساتھ ساتھ بھارت کے آئین میں بھی مداخلت نہ ہو ہمیں اس پہ بھی بے حد تشویش ہے۔